• صارفین کی تعداد :
  • 6333
  • 8/31/2016
  • تاريخ :

شير کا احسان ( تيسرا حصّہ )

شیر کا احسان ( تیسرا حصّہ )


کسان کھانے پينے کا سامان کپڑے ميں باندھ کر کاندھے پر اٹھا کر شير کے ساتھ چلنے لگا کچھ دور جا کر شير نے چھوٹے چھوٹے پودوں کي طرف پنجے سے اشارے کرتے ہوئے کسان سے کہا: ”يہ ہے وہ پودا جو ہر بيماري ميں اللہ کے کم سے شفا ديتا ہے غريب آدمي نے جلدي جلدي کچھ پودے تو ڑ کر سامان ميں رکھ ليے
۔ شير نے مشورہ ديا: ”يہ بوٹي تم اپنے دوست کو کسي پتھر سے کچل کر پاني سے کھلا دينا، انشاء اللہ کچھ ہي دير ميں تندرست ہوجائے گا“
کسان نے شير کا شکريہ ادا کرتے ہوئے کہا: ”اے اچھے شير! تيرا بہت بہت شکريہ اب مجھے اجازت چاہيے ميرا دوست ميرا انتظار کر رہا ہو گا“
شير نے کہا: ”اے بھائي! اتني جلدي نہ کر مجھے کچھ اور بھي خدمت کرنے دے ۔کافي دنوں پہلے ايک شہزادہ اپنے کچھ ساتھيوں کے ساتھ جنگل ميں شکار کھيلنے آيا تھا مگر چيتے اور ريچھ نے ان پر اچانک حملہ کر ديا تھا کچھ جان بچا کر بھاگ نکلے، مگر شہزادہ اور اس کا ايک ساتھي مارے گئے تھے شہزادے کے گلے ميں موتيوں کے ہار تھے چيتا اور ريچھ ان کي لاشوں کو کھا رہے تھے کہ اچانک ميرا ادھر سے گزر ہو گيا ميں جو زور سے دہاڑا تو وہ ڈر کر بھاگ گئے۔ يہ ہيرے موتيوں کے ہار ميں لے آيا اور اپنے غار مي ايک جگہ چھپا ديے تھے ۔ يہ تم لے جاو اور بادشاہ کو دے دينا شايد بادشاہ اور ملکي شہزادے کے غم ميں روتے ہوں گے۔ شير کسان کو غار کے اندر لے گيا اور پنجے مار کر ايک جگہ گھاس ميں چھپے ہوئے ہار کسان کو دکھاتے ہوئے کہا: ” اسے تم لے جاو، جو چاہو کر لينا، مگر اچھا ہو کہ بادشاہ کو پنا دو تاکہ تمہيں اس سے زيادہ انعام ملے“ (  جاري ہے )