• صارفین کی تعداد :
  • 147
  • 1/19/2018 10:13:00 AM
  • تاريخ :

ایک کروڑ دس لاکھ یمنی بچے مدد کے منتظر ہیں، یونیسف کا انتباہ

یمن مین 15 لاکھ بچے ابھی تک ناکافی غذا کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔

  
یمنی بچے مدد کے منتظر ہی
یونیسف کے نمائندے نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یمن کے بچوں پر جنگ کے اثرات کے مختلف پہلووں کے بارے میں وضاحت کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا بچوں کے فنڈ کا ادارہ، جس کو یونیسف کا نام دیا گیا ہے، کے مطابق جب سے سعودی عرب نے یمن کے خلاف جنگ کا آغاز کیا ہے، اس وقت سے لے کر اب تک یمن میں 30 لاکھ بچے پیدا ہوئے ہیں۔ اسی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ یمن مین 15 لاکھ بچے ابھی تک ناکافی غذا کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔ یونیسف کے نمائندے میریٹخل رولانو نے کہا کہ 2015ء جب سے یمن کی جنگ میں شدت آئی ہے، یمن میں تیس لاکھ بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔ ان میں سے تیس فیصد بچوں کی پیدائش اپنے وقت سے پہلے ہوئی ہے اور اس وجہ سے ان کی مکمل رشد نہیں ہوئی اور ان کی پیدائش ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یمن کے حالات انتہائی سخت ہیں۔ اب بھی یمن کھانے پینے کی اشیاء کی کمی اور علاج کی انتہائی محدود سہولیات کی وجہ سے اذیت کا شکار ہے۔ اسی طرح پندرہ لاکھ بچے مناسب غذا کی کمی کا شکار ہیں، اس تعداد میں سے 4 لاکھ بچے شدت سے غذائی کمی کا شکار ہیں۔

یونیسف کے نمائندے نے مزید کہا کہ انکوبیٹر یونٹس کی کمی ہے یا مجھے کہنے دیجیئے کہ یہ مشکل انتہائی سنجیدہ ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر بچوں کی پیدائش ہسپتالوں میں نہیں ہوتی، البتہ اقوام متحدہ یمن کے مختلف ہسپتالوں کی حمایت اور اس کوشش میں ہے کہ جہاں تک ممکن ہوسکے انکوبیٹر یونٹس فراہم کرسکے، کیونکہ یمن میں ان یونٹس کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔ یونیسف کے نمائندے نے یمن کے محاصرے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا، کیونکہ یہ محاصرہ کھانے پینے کی اشیاء، میڈیسن اور میڈیکل کے آلات کی کمی کا باعث ہے۔ سبعین ہسپتال کے ڈائریکٹر جنرل ناصر ابراہیم نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں جیسا کہ یونیسف کی کوشش اور ہسپتال کی انتظامیہ اور عملے کی وسیع پیمانے پر کوششوں کے باجود یہ ہسپتال اپنی گنجائش سے زیادہ مریض اور رجوع کرنے والوں کو قبول نہیں کرسکتا۔ یہ ہسپتال اس وقت بھی پورے ملک کے بچوں اور ماوں کو خدمات فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ یونیسف کی رپورٹ کے مطابق یمن میں ایک کروڑ دس لاکھ سے زائد بچوں کو انسانی ہمدردی کے تحت مدد کی ضرورت ہے، جو تقریباً یمن کے تمام بچوں کی تعداد کے برابر ہے۔ 
منبع: پرس تی وی