• صارفین کی تعداد :
  • 3921
  • 12/18/2007
  • تاريخ :

قدیم ایران میں شادی کے رسم و رواج

کبوتر

ایران قدیم میں پانچ اقسام کی شادی رائج تھی:

(۱) شاہ زن: یہ وہ دوشیزہ ہوتی تھی جس سے پورے قانونی تقاضوں کے مطابق شاندار انداز میں شادی کی گئی ہو۔

(۲) یوگانی زن: یہ وہ عورت ہوتی تھی جس نے اپنے ازدواج کے وقت یہ شرط کی ہو کہ میرا پہلا فرزند میرے باپ یا میرے بھائی کا بیٹا قرار پائے گا کہ ان کے ہاں لڑکا نہیں ہے۔

(۳) ستر زن : یہ وہ عورت ہوتی تھی جس کے ازدواج سے ہونے والا لڑکا اس کے باپ یا بھائی کے علاوہ کسی دیگر شخص کیلئے قرار دیا جاتا۔

(۴) چاکر زن : وہ بیوہ عورت کہلاتی تھی جس نے دوسری شادی کر لی ہو۔

(۵) وہ ازدواج جو عورت نے اپنے ولی کے اذن کے بغیر منعقدکر لیا ہو۔ ٍ ایران قدیم میں اپنے محارم و اقارب سے بھی شادی ممنوع نہیں تھی۔

بادشاہان اور اعلیٰ طبقات سے متعلق لوگ عموماً اپنی دختر یا خواہر سے شادی کرتے تھے اور طلاق فقط اس وقت ہوتی تھی جب عورت زنا یا جادو یا کسی بڑے گناہ کا ارتکاب کرتی۔ ایران میں ازدواج کا اصل مقصد ایک خاندان کو دوام بخشنا ہوتا تھا۔ اور فرزندان کا فریضہ ہوتا تھا کہ وہ خاندان کے چراغ کو روشن رکھیں۔ حقیقی باپ یا خاندان کے باپ کی وفات پر خصوصی رسم و رواج کی تقریبات اور خیرات دیگر و کار ہائے خیر انجام دیئے جاتے۔ 

اسلام ان اردو ڈاٹ کام