• صارفین کی تعداد :
  • 4309
  • 1/15/2008
  • تاريخ :

کتاب امام علي (ع)

یا علی

164۔ ام سلمہ ! رسول اکرم نے علی (ع) کو اپنے گھر میں بٹھاکر ایک بکری کی کھال طلب کی اور علی (ع) نے اس پر اول سے آخر تک لکھ لیا۔( الامامة والتبصرہ 174 /28 مدینتہ المعاجز 2 ص 248 / 529 ، بصائر الدرجات 163 / 4)۔

165۔ ام سلمہ ! رسول اکرم نے ایک کھال طلب کرکے علی (ع) بن ابی طالب کو دی اور حضرت بولتے رہے اور علی (ع) لکھتے رہے یہاں تک کہ کھال کا ظاہر ، باطن ، سب پُر ہوگیا۔( ادب الاملاء والاستملاء سمعانی ص 12)۔

166۔ امام صادق (ع)! رسول اکرم نے حضرت علی (ع) کو طلب کیا اور ایک دفتر منگوایا اور پھر سب کچھ لکھوادیا۔( الاختصاص ص 275 روایت حنان بن سدیر)۔

167۔ امام علی (ع) ! علم ہمارے گھر میں ہے اور ہم اس کے اہل میں اور وہ ہمارے پاس اور سے آخر تک سب موجود ہے اور قیامت تک کوئی ایسا حادثہ ہونے والا نہیں ہے جسے رسول اکرم نے حضرت علی (ع) کے خط سے لکھوانہ دیا ہو یہاں تک کہ خراش لگانے کا تاوان بھی مذکور ہے۔( الاحتجاج 2 ص 63 /155 روایت ابن عباس)۔

168۔ امام حسن (ع) ! جب آپ سے تجارت کے معاملہ میں خیار کے ذیل میں حضرت علی (ع) کی رائے دریافت کی گئی تو آپ نے ایک زرد رنگ کا صحیفہ نکالا جسمیں اس مسئلہ میں حضرت علی (ع) کی رائے کا ذکر تھا۔( العلل ابن حنبل 1 ص 346 / 639)۔

169۔ امام باقر (ع) ! کتاب علی (ع) میں ہر وہ شے موجود ہے جس کی کبھی ضرورت پڑسکتی ہے ، یہاں تک کہ خراش کا تاوان اور ارش کا ذکر بھی موجود ہے۔( بصائر الدرجات 164 / 5 ، روایت عبداللہ بن میمون)۔

170۔ امام محمد (ع) باقر ! رسول اکرم نے حضرت علی (ع) سے فرمایا کہ جو کچھ میں بول رہاہوں تم لکھتے جاؤ… عرض کی یا رسول اللہ ! کیا آپ کو میرے بھول جانے کا خطرہ ہے ؟ فرمایا تمھارے بارے میں نسیان کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ میں نے خدا سے دعا کی ہے کہ تمھیں حافظہ عطا کرے اور نسیان سے محفوظ رکھے لیکن پھر بھی تم لکھو تا کہ تمھارے ساتھیوں کے کام آئے۔

میں نے عرض کی حضور یہ میرے شرکاء اور ساتھی کون ہیں ؟ فرمایا تمھاری اولاد کے ائمہ ” جن کے ذریعہ سے میری امت پر بارش رحمت ہوگی اور ان کی دعا قبول کی جائے گی اور بلاؤں کو دفع کیا جائے گا اور آسمان سے رحمت کا نزول ہوگا ، ان میں اول یہ حسن (ع) ہیں، اس کے بعد حسین (ع) اور پھر ان کی اولاد کے ائمہ (ع) ( امالی صدق (ر) 327 / 1 ، کمال الدین 206 / 21 ، بصائر الدرجات167 / 22 ، روایات ابو الطفیل)۔

171۔ عذا فرالصیرفی ! میں حکم بن عتیبہ کے ساتھ امام باقر (ع) کی خدمت میں حاضر تھا تو حکم نے حضرت سے سوالات شروع کردیے اور وہ ان کا احترام کیا کرتے تھے ایک مسئلہ پر دونوں میں اختلاف ہوگیا تو آپ نے اپنے فرزند سے فرمایا کہ ذرا کتاب علی (ع) تو لے کر آؤ۔ وہ ایک لپٹی ہوئی عظیم کتاب لے آئے اور حضرت اسے کھول کر پڑھنے لگے، یہاں تک کہ وہ مسئلہ نکال لیا اور فرمایا یہ حضرت علی (ع) کا خط ہے اور رسول اللہ کا املاء ہے۔

اور پھر حکم کی طرف رخ کرکے فرمایا اے ابومحمد ! تم یا سلمہ یا ابوالمقدام جد ہر چاہو مشرق و مغرب میں چلے جاؤ، خدا کی قسم اس قوم سے زیادہ محکم کہیں نہ پاؤگے جس کے گھر میں جبریل کا نزول ہوتا تھا۔(رجال نجاشی 2 ص 261 /967)۔

172۔ امام باقر (ع) ! ہم نے کتاب علی (ع) میں رسول اکرم کا یہ ارشاد دیکھاہے کہ جب لوگ زکٰوة روک لیں گے تو زمین بھی اپنی برکتوں کو روک لے گی۔(کافی 3 ص 505 /17 روایت ابوحمزہ)۔

 

173۔ محمد بن مسلم ! مجھے حضرت امام باقر (ع) نے وہ صحیفہ پڑھوایا جس میں میراث کے مسائل درج تھے اور اسے رسول اکرم نے املاء کیا تھا اور حضرت علی (ع) نے لکھا تھا اور اس میں یہ تصریح تھی کہ سہام میں عول واقع نہیں ہوسکتاہے اور حصے اصل مال سے زیادہ نہیں ہوسکتے ہیں۔( تہذیب 9 ص 247/ 5959)۔

 

174۔ ابوالجارود نے امام باقر (ع) سے روایت کی ہے کہ جب امام حسین (ع) کا آخری وقت آیا تو آپ نے اپنی دختر فاطمہ بنت الحسین (ع) کو بلاکر ایک ملفوف کتاب اور ایک ظاہری و صیت عنایت کی اور اس وقت حضرت علی بن الحسین (ع) شدید بیماری کے عالم میں تھے، اس لئے جناب فاطمہ (ع) نے بعد میں ان کے حوالہ کردیا اور وہ بعد میں ہمارے پاس آگئی۔

من کنت مولاه فهدا علی مولاه

میں نے عرض کی میں آپ پر قربان ، آخر اس کتاب میں ہے کیا ؟ فرمایا ہر وہ شے جس کی اولاد آدم کو ابتدائے خلقت سے فناء دنیا تک ضرورت ہوسکتی ہے، خدا کی قسم اس میں تمام حدود کا ذکر ہے یہانتک کہ خراش لگانے کا تاوان لکھ دیا گیا ہے۔( کافی 1 ص 303 / 1 ، بصائر الدرجات 48 / 9 ، الامامة والتبصرہ 197 / 51 ، آخر الذکر و کتابوں میں وصیت ظاہر اور وصیت باطن کا ذکر ہے)۔

175۔ عبدالملک ! امام محمد باقر (ع) نے اپنے فرزند امام صادق (ع) سے کتاب علی (ع) کا مطالبہ کیا تو حضرت جاکر لے آئے ، وہ کافی ضخیم لپٹی ہوئی تھی اور اس میں لکھا بھی تھا کہ اگر کسی عورت کا شوہر مرجائے تو اسے مرد کی جائیداد میں سے حصہ نہیں ملے گا … اور حضرت امام محمد باقر (ع) نے فرمایا کہ واللہ اس کتاب کو حضرت علی (ع) نے اپنے ہاتھ سے لکھا ہے اور رسول اللہ نے املاء کیا ہے۔( بصائر الدرجات 165 / 14)۔

176۔ یعقوب بن میثم التمار( غلام امام زین العابدین (ع)) کا بیان ہے کہ میں امام باقر (ع) کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے عرض کی ، فرزند رسول ! میں نے اپنے والد کی کتابوں میں دیکھاہے کہ امیر المومنین (ع) نے میرے والد میثم سے فرمایا تھا کہ میں نے محمد رسول اکرم سے سناہے کہ آپ نے آیت مبارکہ ان الذین آمنوا و عملوا لصالحات اولئک ھم خیر البریہ کے ذیل میں میری طرف رخ کرکرے فرمایا تھا کہ یا علی (ع) ! یہ تم اور تمھاری شیعہ ہیں اور تم سب کا آخری موعد حوض کوثر ہے، جہاں سب روشن پیشانی کے ساتھ سرمہٴ نورلگائے، تاج کرامت سر پر رکھے ہوئے حاضر ہوں گے۔

تو حضر نے فرمایا کہ بیشک ایسا ہی کتاب علی (ع) میں بھی لکھاہے۔ (امالی طوسی (ر) 405 /909 تاویل الآیات الظاہرہ ص 801 ، البرہان 4 ص 490 /2)۔

177۔ امام صادق (ع) ! ہمارے پاس وہ علمی ذخیرہ ہے کہ ہم کسی کے محتاج نہیں ہیں اور تمام لوگ ہمارے محتاج ہیں، ہمارے پاس ایک کتاب ہے جسے رسول اکرم نے املاء کیا ہے اور حضرت علی (ع) نے لکھاہے۔ یہ وہ صحیفہ ہے جس میں سارے حلال و حرام کا ذکر ہے اور تم ہمارے سامنے کوئی امر بھی لے آؤ، اگر تم نے لے لیا ہے تو ہمیں وہ بھی معلوم ہے اور اگر چھوڑ دیا ہے تو اس کا بھی علم ہے۔( کافی 1 ص 241 /6 روایت بکر بن کرب الصیرفی)۔

178۔ امام صادق (ع) ! رسول اکرم نے حضرت علی (ع) کو ایک صحیفہ عنایت فرمایا جس پر بارہ مہریں لگی ہوئی تھیں اور فرمایا کہ پہلی مہر کو توڑو اور اس پر عمل کرو پھر امام حسن (ع) سے فرمایا کہ تم دوسری مہر کو توڑو اور اس پر عمل کرو ، پھر حضرت حسین (ع) سے فرمایا کہ تم تیسری مہر کو توڑ و اور اس پر عمل کرو، پھر فرمایا کہ اولاد حسین (ع) میں ہر ایک کا فرض ہے کہ ایک ایک کو توڑے اور اس پر عمل کرے۔( الغیبتہ النعمانی 54 / 4 روایت یونس بن یعقوب)۔

179۔معلیٰ بن خنیس ! میں امام صادق (ع) کی خدمت میں حاضر تھا کہ محمد بن عبداللہ بن الحسن بن الحسن بن علی (ع) آگئے اور حضرت کو سلام کرکے چلے گئے تو حضرت کی آنکھوں میں آنسو آگئے ، میں نے عرض کی حضور آج تو بالکل نئی بات دیکھ رہا ہوں ؟ فرمایا مجھے اس لئے رونا آگیا کہ انکھوں ایسے امر کی طرف منسوب کیا جاتاہے جو ان کا حق نہیں ہے، میں نے کتاب علی (ع) میں ان کا ذکر نہ خلفاء میں دیکھا ہے اور نہ بادشاہوں میں ۔( کافی 8 ص 395 ، 594 ، بصائر الدرجات 168 / 1) واضح رہے کہ بصائر میں ان کا نام محمد بن عبداللہ بن حسن درج کیا گیا ہے۔

180۔ عبدالرحمان بن ابی عبداللہ ! میں نے امام صادق (ع) سے سوال کیا کہ اگر مرد و عورت دونوں کے جنازے جمع ہوجائیں تو کیا کرنا ہوگا؟ فرمایا کہ کتاب علی (ع) میں یہ ہے کہ مرد کا جنازہ مقدم کیا جائے گا۔( کافی 3 ص ص175 /6 ، استبصار 1 ص 472 /1826۔

181۔ امام صادق ! کتاب علی (ع) میں اس امر کا ذکر ہے کہ کتے کی دیت 40 درہم ہوتی ہے، ( خصال539/9 روایت عبدالاعلیٰ بن الحسین)۔