• صارفین کی تعداد :
  • 5673
  • 8/3/2008
  • تاريخ :

اقسام نجاسات اوران کے احکام

نجاسات کے احکام

 نجس چیزیں دس ھیں :

(1) پیشاب (۲) پاخانہ  (۳) منی  (۴) مردار  ( ۵) خون  (۶۔۷) کتّا اور سور  (۸) کافر  (۹) شراب  (۱۰) نجاست خور حیوان کا پسینہ ۔

۱۔۲۔ پیشاب اور پاخانہ

 انسان کا اور ھر اس حیوان کا جس کا گوشت حرام ھے اور جس کا خون جھندہ ھے یعنی اگر اس کی رگ کاٹی جائے تو خون اچھل کر نکلتا ھے ، پیشاب اور پاخانہ نجس ھے ۔ لیکن ان حیوانوں کا پاخانہ پاک ھے جن کا گوشت حرام ھے مگر ان کا خون اچھل کر نھیں نکلتا ، مثلاً وہ مچھلی جس کا گوشت حرام ھے اور اسی طرح گوشت نہ رکھنے والے چھوٹے حیوانوں مثلاً مکھی ، مچھر ( کھٹمل اور پِسّوُ) کا فضلہ یا آلائش بھی پاک ھے لیکن حرام گوشت حیوان کہ جو اچھلنے والا خوان نہ رکھتا ھو احتیاط لازم کی بناء پر اس کے پیشاب سے بھی پرھیز کرنا ضروری ھے ۔

 جن پرندوں کا گوشت حرام ھے ان کا پیشاب اور فضلہ پاک ھے لیکن اس سے پرھیز بھتر ھے

 نجاست خور حیوان کا پیشاب اور پائخانہ نجس ھے ۔اسی طرح اس حیوان کا پیشاب اور پاخانہ بھی نجس ھے جس سے کسی انسان نے بد فعلی کی ھو ۔

۳۔ مَنِی

 انسان کی اور ھر اس جانور کی منی نجس ھے جس کا خون ( ذبح ھوتے وقت اس کی شہ رگ سے ) اچھل کر نکلے ۔ اگرچہ احتیاط لازم کی بناء پر وہ حیوان حلال گوشت ھی کیوں نہ ھو ۔  ۴۔ مردار

انسان اوراچھلنے والا خون رکھنے والے ھر حیوان کی لاش نجس ھے خواہ وہ ( قدرتی طور پر ) خود مرا ھو یا شرعی طریقے کے علاوہ کسی اور طریقے سے ذبح کیا گیا ھو۔

مچھلی چونکہ اچھلنے والا خون نھیں رکھتی اس لئے پانی میں مر جائے تو بھی پاک ھے ۔

 لاش کے وہ اجزاء جن میں جان نھیں ھوتی پاک ھیں مثلا پشم ، بال ،ھڈیاں اور دانت۔

 بھنے والی دوائیاں ، عطر ، روغن ( تیل ، گھی ) جوتوں کی پالش اور صابن جنھیں باھر سے درآمد کیا جاتا ھے اگر ان کی نجاست کے بارے میں یقین نہ ھو تو پاک ھیں ۔

 گوشت ، چربی اور چمڑا جس کے بارے میں احتمال ھو کہ کسی ایسے جانور کا ھے جسے شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ھے پاک ھے ۔ لیکن اگر یہ چیزیں کسی کافر سے لی گئی ھوں یا کسی ایسے مسلمان سے لی گئی ھوں جس نے کافر سے لی ھوں اور یہ تحقیق نہ کی ھو کہ آیا یہ کسی ایسے جانور کی ھیں جسے شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا ھے یا نھیں تو ایسے گوشت اور چربی کا کھانا حرام ھے البتہ ایسے چمڑے پر نماز جائز ھے ۔ لیکن اگر یہ چیزیں مسلمان کے بازار سے یا کسی مسلمان سے خریدی جائیں اور یہ معلوم نہ ھو کہ اس سے پھلے یہ کسی کافر سے خریدی گئی تھیں یا احتمال اس بات کا ھو کہ تحقیق کر لی گئی ھے تو خواہ کافر سے ھی خریدی جائیں اس چمڑے پر نماز پڑھنا اور اس گوشت اور چربی کا کھانا جائز ھے ۔

5۔ خون

 انسان کا اور خون جھندہ رکھنے والے ھر حیوان کا خون نجس ھے ۔ پس ایسے جانوروں مثلاً مچھلی اور مچّھر کا خون جو اچھل کر نھیں نکلتا پاک ھے ۔

 جن جانوروں کا گوشت حلال ھے اگر انھیں شرعی طریقے سے ذبح کیا جائے اور ضروری مقدار میں اس کا خون خارج ھو جائے تو جو خون بدن میں باقی رہ جائے وہ پاک ھے لیکن اگر ( نکلنے والا) خون جانور کے سانس کھینچنے سے یا اس کا سر بلند جگہ پر ھونے کی وجہ سے بدن میں پلٹ جائے تو وہ نجس ھو گا ۔

 مرغی کے جس انڈے میں خون کا ذرّہ ھو اس سے احتیاط مستحب کی بنا ء پر پرھیز کرنا چاھئے ۔

 اگر دانتوں کی ریخوں سے نکلنے والا خون لعاب دھن سے مخلوط ھو جانے پر ختم ھو جائے تو اس لعاب سے پرھیز لازم نھیں ھے ۔

 جو خون چوٹ لگنے کی وجہ سے ناخن یا کھال کے نیچے جم جائے اگر اس کی شکل ایسی ھو کہ لوگ اسے خون نہ کھیں تو وہ پاک اور اگر خون کھیں اور وہ ظاھر ھو جائے تو نجس ھو گا ۔ ایسی صورت میں جب کہ ناخن یا کھال میں سوراخ ھو جائے اگر خون کا نکالنا اور وضو یا غسل کے لئے اس مقام کا پاک کرنا بھت زیادہ تکلیف کا باعث ھو تو تیمم کر لینا چاھئے

 اگر کھانا پکاتے ھوئے خون کا ایک ذرّہ بھی اس میں گر جائے تو سارے کا سارا کھانا اور برتن احتیاط لازم کی بناء پر نجس ھو جائے گا ۔ اُبال ، حرارت اور آگ انھیں پاک نھیں کر سکتے ۔

ریم یعنی وہ زرد مواد جو زخم کی حالت بھتر ھونے پر اس کے چاروں طرف پیدا ھو جاتا ھے اس کے متعلق اگر یہ معلوم نہ ھو کہ اس میں خون مِلا ھوا ھے تو وہ پاک ھو گا ۔

۶۔۷۔ کتّا اور سُوّر

 کتّا اور سوّر جو زمین پر رھتے ھیں نجس ھیں حتیٰ کہ ان کے بال ، ھڈیاں ، پنجے ، ناخن اور رطوبتیں بھی نجس ھیں البتہ سمندری کتّا اور سوّر پاک ھیں ۔

۸۔ کافر

 کافر یعنی وہ شخص جو باری تعالیٰ کے وجود یا اس کی وحدانیت کا منکر ھو نجس ھے ۔ اور اسی طرح غلات ( یعنی وہ لوگ جو ائمہ علھیم السلام میں سے کسی کو خدا کھیں یا یہ کھیں کہ خدا ، امام میں سما گیا ھے ) اور خارجی و ناصبی ( وہ لوگ جو ائمہ علیھم السلام سے بیر اور بغض کا اظھار کریں ) بھی نجس ھیں ۔

اسی طرح وہ شخص جو کسی نبی (ص)کی نبوت یا ضروریات دین ( یعنی وہ چیزیں جنھیں مسلمان دین کا جزء سمجھتے ھیں مثلا نماز اور روزے ) میں سے کسی ایک کا یہ جانتے ھوئے کہ یہ ضروریات دین ھیں ، منکر ھو ۔ نیز اھل کتاب ( یھودی ، عیسائی اورمجوسی ) بھی جو خاتم الانبیاء حضرت محمد بن عبد اللہ  ﷺکی رسالت کا اقرار نھیں کرتے مشھور روایات کی بنا ء پر نجس ھیں اگرچہ ان کی طھارت کا حکم بعید نھیں لیکن ان سے بھی پرھیز بھتر ھے ۔

 کافر کا تمام بدن حتیٰ کہ اس کے بال ، ناخن اور رطوبتیں بھی نجس ھیں ۔

 اگر کسی نا بالغ بچے کے ماں باپ یا دادا دادی کافر ھوں تو وہ بچہ بھی نجس ھے ۔ البتہ اگر وہ سوجہ بوجہ رکھتا ھو ، اسلام کا اظھار کرتا ھو اور اگر ان میں سے ( یعنی ماں باپ یا دادا دادی میں سے ) ایک بھی مسلمان ھو تو بچہ پاک ھے ۔

اگر کسی شخص کے متعلق یہ علم نہ ھو کہ مسلمان ھے یا نھیں اور کوئی علامت اس کے مسلمان ھونے کی نہ ھو تو وہ پاک سمجھا جائے گا لیکن اس پر اسلام کے دوسرے احکامات کا اطلاق نھیں ھو گا مثلاً نہ ھی وہ مسلمان عورت سے شادی کر سکتا ھے اور نہ ھی اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جا سکتا ھے ۔

 جو شخص ( خانوادۂ  رسالت  کے ) بارہ اماموں میں سے کسی ایک کو بھی دشمنی کی بناء پر گالی دے وہ نجس ھے ۔

۹۔ شراب

شراب نجس ھے ۔ اور احتیاط مستحب کی بناء پر ھر وہ چیز بھی جو انسان کو مَسْت کر دے اور مائع ھو نجس ھے ۔ اور اگر مائع نہ ھو جیسے بھنگ اور چرس تو وہ پاک ھے خواہ اس میں ایسی چیز ڈال دیں جو مائع ھو ۔

 صنعتی الکُحل ، جو دروازے ، کھڑکی ، میز یا کرسی وغیرہ رنگنے کے لئے استعمال ھوتی ھے ، اس کی تمام قسمیں پاک ھیں ۔

۱۰۔ نجاست کھانے والے حیوان کا پسینہ

 نجاست کھانے والے اُونٹ کا پسینہ اور ھر اس حیوان کا پسینہ جسے انسانی نجاست کھانے کی عادت ھو نجس ھے ۔

 جو شخص فعل حرام سے جنب ھوا ھو اس کا پسینہ پاک ھے لیکن احتیاط مستحب کی بناء پر اس پسینے کے ساتہ نماز نہ پڑھی جائے اور حالت حیض میں بیوی سے جماع کرنا جبکہ اس حالت کا علم ھو حرام سے جنب ھونے کا حکم رکھتا ھے ۔

 اگر کوئی شخص ان اوقات میں بیوی سے جماع کرے جن میں جماع حرام ھے ( مثلا ًرمضان المبارک میں دن کے وقت ) تو اس کا پسینہ حرام سے جنب ھونے والے کے پسینے کا حکم نھیں رکھتا ۔

نجاست ثابت ھونے کے طریقے

 ھر چیز کی نجاست تین طریقوں سے ثابت ھوتی ھے :

(۱) خود انسان کو یقین یا اطمینان ھو کہ فلاں چیز نجس ھے ۔ اگر کسی چیز کے متعلق محض گمان ھو کہ نجس ھے تو اس سے پرھیز کرنا لازم نھیں ۔ لھذا قھوہ خانوں اور ھوٹلوں میں جھاں لاپرواہ لوگ اور ایسے لوگ کھاتے پیتے ھیں جو نجاست اور طھارت کا لحاظ نھیں کرتے کھانا کھانے کی صورت یہ ھے کہ جب تک انسان کو اطمینان نہ ھو کہ جو کھانا اس کے لئے لایا گیا ھے وہ نجس ھے اس کے کھانے میں کوئی حرج نھیں ۔

(۲) کسی کے پاس کوئی چیز ھو اور وہ اس چیز کے بارے میں کہے کہ نجس ھے اور وہ شخص غلط بیانی نہ کرتا ھو مثلا ً کسی شخص کی بیوی یا نوکر یا ملازمہ کہے کہ برتن یا کوئی دوسری چیز جو اس کے پاس ھے نجس ھے تو وہ نجس شمار ھو گی ۔

(۳) اگر دو عادل آدمی کھیں کہ فلاں چیز نجس ھے تو وہ نجس شمار ھو گی بشرطیکہ وہ اس کے نجس ھونے کی وجہ سے بیان کریں ۔

 اگر کسی نجس چیز کے بارے میں شک ھو کہ ( بعد میں ) پاک ھوئی ھے یا نھیں تو وہ نجس ھے ۔ اگر کسی پاک چیز کے بارے میں شک ھو کہ ( بعد میں ) نجس ھو گئی ھے یا نھیں تو وہ پاک ھے ۔ اگر کوئی شخص ان چیزوں کے نجس یا پاک ھونے کے متعلق پتہ چلا بھی سکتا ھو تو تحقیق ضروری نھیں ھے ۔

 اگر کوئی شخص جانتا ھو کہ وہ جو دو برتن یا دو کپڑے استعمال کرتا ھے ان میں سے ایک نجس ھو گیا ھے لیکن اسے یہ علم نہ ھو کہ ان میں سے کون سا نجس ھوا ھے تو دونوں سے اجتناب کرنا ضروری ھے اور مثال کے طور پر اگر یہ نہ جانتا ھو کہ خود اس کا کپڑا جو اس کے زیر استعمال نہیں ھے اور کسی دوسرے شخص کی ملکیت ھے تو یہ ضروری نھیں کہ اپنے کپڑے سے اجتناب کرے ۔

پاک چیزیں کیسے نجس ھوجاتی ھیں ؟

 اگر کوئی پاک چیز کسی نجس چیز سے لگ جائے اور دونوں یا ان میں سے ایک اس قدر تر ھو کہ ایک کی تری دوسری تک پھنچ جائے تو پاک چیز بھی نجس ھو جائے گی اور اگر وہ اسی تری کے ساتہ کسی تیسری چیز کے ساتہ لگ جائے تو اسے بھی نجس کر دیتی ھے اور مشھور قول ھے کہ جو چیز نجس ھو گئی ھو وہ دوسری چیز کو بھی نجس کر دیتی ھے لیکن یکے بعد دیگرے کئی چیزوں پر نجاست کا حکم لگانا مشکل ھے بلکہ طھارت کا حکم لگانا قوت سے خالی نھیں ھے ۔ مثلاً اگر دایاں ھاتہ پیشاب سے نجس ھو جائے اور پھر یہ تر ھاتہ بائیں ھاتہ کو چھو جائے تو بایاں ھاتہ نجس ھو جائے گا ۔ اب اگر بایاں ھاتہ خشک ھونے کے بعد مثلا تر لباس سے چھو جائے تو وہ لباس بھی نجس ھو جائے گا لیکن اگر اب وہ تر لباس کسی دوسری تر چیز کو لگ جائے تو وہ چیز نجس نھیں ھو گی اور اگر تری اتنی کم ھو کہ دوسری چیز کو نہ لگے تو پاک چیز نجس نھیں ھو گی خواہ وہ عین نجس کو ھی کیوں نہ لگی ھو ۔

 اگر زمین ، کپڑا یا ایسی دوسری چیزیں تر ھوں تو ان کے جس حصے کو نجاست لگے گی وہ نجس ھو جائے گا اور باقی حصہ پاک رھے گا ۔ یہی حکم کھیرے اور خربوزے وغیرہ کے بارے میں ھے ۔

 اگر بدن کے کسی حصے پر پسینہ ھو اور وہ حصہ نجس ھو جائے اور پھر پسینہ بھہ کر بدن کے دوسرے حصوں تک چلا جائے تو جھاں جھاں پسینہ بھے گا بدن کے وہ حصے نجس ھو جائیں گے لیکن اگر پسینہ آگے نہ بھے تو باقی بدن پاک رھے گا ۔

 اگر ایک ایسا لوٹا جس کے پیندے میں سوراخ ھو نجس زمین پر رکہ دیا جائے اور اس سے پانی بہنا بند ھو جائے تو جو پانی اس کے نیچے جمع ھو وہ اس کے اندر والے پانی سے مل کر یکجا ھو جائے تو لوٹے کا پانی نجس ھو جائے گا لیکن اگر لوٹے کا پانی تیزی کے ساتہ بھتا رھے تو نجس نھیں ھوگا ۔

احکام نجاسات

 قرآن مجید کی تحریر اور ورق کو نجس کرنا جب کہ یہ فعل بے حرمتی میں شمار ھوتا ھو بلا شبہ حرام ھے اور اگر نجس ھو جائے تو فورا ًپانی سے دھونا ضروری ھے بلکہ اگر بے حرمتی کا پھلو نہ بھی نکلے تب بھی احتیاط واجب کی بناء پر کلام پاک کو نجس کرنا حرام اور پانی سے دھونا واجب ھے ۔

 اگر قرآن مجید کا ورق یا کوئی ایسی چیز جس کا احترام ضروری ھو مثلا ایسا کاغذ جس پر اللہ تعالیٰ کا یا نبی کریم (ص) یا کسی امام (ع) کا نام لکھا ھو بیت الخلاء میں گر جائے تو اس کا باھر نکالنا اور اسے دھونا واجب ھے خواہ اس پر کچھ رقم ھی کیوں نہ خرچ کرنی پڑے ۔ اور اگر اس کا باھر نکالنا ممکن نہ ھو تو ضروری ھے کہ اس وقت تک اس بیت الخلاء کو استعمال نہ کیا جائے جب تک یہ یقین نہ ھو جائے کہ وہ گل کر ختم ھو گیا ھے ۔ اسی طرح اگر خاک ِ شفا بیت الخلاء میں گر جائے اور اس کا نکالنا ممکن نہ ھو تو جب تک یہ یقین نہ ھو جائے کہ وہ بالکل ختم ھو چکی ھے ، اس بیت الخلاء کو استعمال نھیں کرنا چاھئے ۔

 نجس چیز کا کھانا پینا یا کسی دوسرے کو کھلانا پلانا حرام ھے لیکن بچے یا دیوانے کو کھلانا پلانا بظاھر جائز ھے اگر بچہ یا دیوانہ نجس غذا کھائے پئے یا نجس ھاتہ سے غذا کو نجس کر کے کھائے تو اسے روکنا ضروری نھیں ۔

 اگر ایک شخص کسی دوسرے کو نجس چیز کھاتے یا نجس لباس سے نماز پڑھتے دیکھے تو اسے اس بارے میں کچھ کھنا ضروری نھیں ۔ 

 

                                                Ishraaq.net


 متعلقہ تحریریں:

 طہارت آیات کی روشنی میں