• صارفین کی تعداد :
  • 11226
  • 10/12/2008
  • تاريخ :

مناجات امام زین العابدین علیہ السلام

یا علی بن حسین زین العابدین-ع-

پہلی مناجات مناجات تائبین

 

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

شروع خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

إِلھِی أَلْبَسَتْنِی الْخَطایا ثَوْبَ مَذَلَّتِی وَجَلَّلَنِی التَّباعُدُ مِنْکَ لِباسَ مَسْکَنَتِی وَأَماتَ قَلْبِی عَظِیمُ

اے معبود میرے گناہوں نے مجھے ذلت کا لباس پہنا دیا تجھ سے دوری کے باعث بے چارگی نے مجھے ڈھانپ لیا بڑے بڑے

 

جِنایَتِی، فَأَحْیِہِ بِتَوْبَةٍ مِنْکَ یَا أَمَلِی وَبُغْیَتِی، وَیَا سُؤْلِی وَمُنْیَتِی فَوَعِزَّتِکَ ما أَجِدُ لِذُنُوبِی

جرائم  نے  میرے  دل  کو  مردہ  بنا دیا  پس  توفیق  توبہ  سے  اس  کو  زندہ  کردے  اے  میری  امید  اے  میری  طلب  اے  میری چاہت اے

 

سِواکَ غافِراً وَلاَ أَرَیٰ لِکَسْرِی غَیْرَکَ جابِراً وَقَدْ خَضَعْتُ بِالْاِنابَةِ إِلَیْکَ، وَعَنَوْتُ

میری آرزو مجھے تیری عزت کی قسم کہ سوائے تیرے میرے گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں اور تیرے سوا کوئی میری کمی پوری کرنے والا

 

بِالاسْتِکانَةِ لَدَیْکَ، فَإِنْ طَرَدْتَنِی مِنْ بابِکَ فَبِمَنْ أَلُوذُ وَإِنْ رَدَدْتَنِی عَنْ جَنابِکَ فَبِمَنْ أَعُوذُ

نظر نہیں آتا میں تیرے حضور جھک کر توبہ و استغفار کرتا ہوں اور درماندہ ہو کر تیرے سامنے آ پڑا ہوں اگر تو مجھے اپنی بارگاہ سے نکال

 

فَوا أَسَفاھُ مِنْ خَجْلَتِی وَافْتِضاحِی وَوا لَھْفاھُ مِنْ سُوءِ عَمَلِی وَاجْتِراحِی۔أَسْأَلُکَ یَا غافِرَ

دے تو میں کس کا سہارا لوں گا اور اگر تو نے مجھے اپنے آستانے سے دھتکار دیا تو کس کی پناہ لوں گا پس وائے ہو میری شرمساری و رسوائی پراور صد افسوس

 

الذَّنْبِ الْکَبِیرِ، وَیَا جابِرَ الْعَظْمِ الْکَسِیرِ، أَنْ تَھَبَ لِی مُوبِقاتِ الْجَرائِرِ، وَتَسْتُرَ عَلَیَّ فاضِحاتِ

میری اس بد عملی اور آلودگی پر، سوال کرتا ہوں تجھ سے اے گناہان کبیرہ کو بخشنے والے اور ٹوٹی ہڈی کو جوڑنے والے کہ میرے سخت ترین جرائم کو بخش دے

 

السَّرائِرِوَلاَ تُخْلِنِی فِی مَشْھَدِ الْقِیامَةِ مِنْ بَرْدِ عَفْوِکَ وَغَفْرِکَ، وَلاَ تُعْرِنِی مِنْ جَمِیلِ صَفْحِکَ

اور رسوا کرنے والے بھیدوں کی پردہ پوشی فرما میدان قیامت میں مجھے اپنی بخشش اور مغفرت سے محروم نہ فرما اور اپنی بہترین پردہ داری

 

وَسَتْرِکَ۔إِلھِی ظَلِّلْ عَلی ذُ نُوبِی غَمامَ رَحْمَتِکَ، وَأَرْسِلْ عَلی عُیُوبِی سَحابَ رَأْفَتِکَ۔إِلھِی

و چشم پوشی سے محروم نہ کر اے معبود میرے گناہوں پر اپنے ابر رحمت کا سایہ ڈال دے اور میرے عیبوں پر اپنی مہربانی کا مینہ برسا دے اے معبود

 

ھَلْ یَرْجِعُ الْعَبْدُ الْآبِقُ إِلاَّ إِلی مَوْلاھُ أَمْ ھَلْ یُجِیرُھُ مِنْ سَخَطِہِ أَحَدٌ سِواھُ إِلھِی إِنْ کانَ النَّدَمُ

کیا بھاگا ہوا غلام سوائے اپنے آقا کے کسی کے پاس لوٹتا ہے یا یہ کہ آقا کی ناراضی پرسوائے اس کے کوئی اسے پناہ دے سکتا ہے میرے معبود اگر گناہ پر پشیمانی

 

عَلَی الذَّنْبِ تَوْبَةً فَإِنِّی وَعِزَّتِکَ مِنَ النَّادِمِینَ وَ إِنْ کانَ الاسْتِغْفارُ مِنَ الْخَطِیئَةِ حِطَّةً فَإِنِّی

کا مطلب توبہ ہی ہے تو مجھے تیری عزت کی قسم کہ میں پشیمان ہونے والواں میں ہوں اور اگر خطا کی معافی مانگنے سے خطا معاف ہوجاتی ہے تو بے شک

 

لَکَ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ، لَکَ الْعُتْبَیٰ حَتَّی تَرْضَیٰ ۔ إِلھِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ تُبْ عَلَیَّ، وَبِحِلْمِکَ

 میں تجھ سے معافی مانگنے والوں میں ہوں تیری چوکھٹ پر ہوں حتیٰ کہ تو راضی ہوجائے اے معبود اپنی قدرت سے میری توبہ قبول فرما اور اپنی ملائمت سے

 

عَنِّی اعْفُ عَنِّی وَبِعِلْمِکَ بِی ارْفَقْ بِی ۔ إِلھِی أَنْتَ الَّذِی فَتَحْتَ لِعِبادِکَ بَاباً إِلی عَفْوِکَ

 مجھے معاف فرما اور میرے متعلق اپنے علم سے مجھ پر مہربانی کر اے معبود تو وہ ہے جس نے اپنے بندوں کے لیے عفو و درگذر کا دروازہ کھولا کہ جسے تو نے توبہ

 

سَمَّیْتَہُ التَّوْبَةَ فَقُلْتَ تُوبُوا إِلَی اللهِ تَوْبَةً نَصُوحاً فَمَا عُذْرُ مَنْ أَغْفَلَ دُخُولَ الْبابِ بَعْدَ فَتْحِہِ

کا نام دیا تو نے ہی فرمایا کہ توبہ کرو خدا کے حضور مؤثر توبہ پس کیا عذر ہے اس کا جو کھلے ہوئے دروازے سے داخل ہونے میں

 

إِلھِی إِنْ کانَ قَبُحَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ ۔ إِلھِی مَا أَنَا بِأَوَّلِ مَنْ عَصَاکَ

غفلت کرے اے معبود اگرچہ تیرے بندے سے گناہ ہو جانا بری بات ہے لیکن تیری طرف سے معافی تو اچھی ہے اے معبود میں ہی

 

فَتُبْتَ عَلَیْہِ وَتَعَرَّضَ لِمَعْرُوفِکَ فَجُدْتَ عَلَیْہِ، یَا مُجِیبَ الْمُضْطَرِّ یَا کَاشِفَ الضُّرِّ یَا عَظِیمَ

وہ پہلا نافرمان کہ جسکی توبہ تو نے قبول کی ہو اور وہ تیرے احسان کا طالب ہوا تو تو نے اس پر عطا کی ہو اے بے قرار کی دعا قبول کرنے والے اے

 

الْبِرِّ، یَا عَلِیماً بِمَا فِی السِّرِّ، یَا جَمِیلَ السِّتْرِ اسْتَشْفَعْتُ بِجُودِکَ وَکَرَمِکَ إِلَیْکَ

سختی ٹالنے والے اے بہت احسان کرنے والے اے پوشیدہ باتوں کے جاننے والے اے بہتر پردہ پوشی کرنے والے میں تیری جناب میں تیری بخشش و

 

وَتَوَسَّلْتُ بِجَنابِکَ وَتَرَحُّمِکَ لَدَیْکَ فَاسْتَجِبْ دُعائِی وَلاَ تُخَیِّبْ فِیکَ رَجائِی، وَتَقَبَّلْ

احسان کو شفیع بناتا ہوں اور تیرے سامنے تیری ذات اور تیرے رحم کو وسیلہ قرار دیتا ہوں پس میری دعا قبول فرما اور تجھ سے میری جو امید ہے اسے نہ توڑ۔

 

تَوْبَتِی، وَکَفِّرْ خَطِیئَتِی، بِمَنِّکَ وَرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

 میری توبہ قبول فرما اور اپنے رحم و کرم سے میری خطائیں معاف کر دے۔  اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 

                                                         اسلام ان اردو ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

زیارت عاشورا

 زیارت کے معنی اور مفہوم