• صارفین کی تعداد :
  • 5815
  • 2/2/2009
  • تاريخ :

امام علیہ السلام کا قیدخانہ میں امتحان اورعلم غیب کا مظاہرہ

امام موسی کاظم علیہ السلام

علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ جس زمانہ میں آپ ہارون رشید کے قیدخانہ کی سختیاں برداشت فرمارہے تھے امام ،ابو حنیفہ کے شاگرد رشیدابو یوسف اور محمد بن حسن ایک شب قیدخانہ میں اس لیے گئے کہ آپ کے بحرعلم کی تھاہ معلوم کریں اور دیکھیں کہ آپ علم کے کتنے پانی میں ہیں وہاں پہنچ کر ان لوگوں نے سلام کیا، امام علیہ السلام نے جواب سلام عنایت فرمایا، ابھی یہ حضرات کچھ پوچھنے نہ پائے تھے کہ ایک ملازم ڈیوٹی ختم کرکے گھرجاتے ہوئے آپ کی خدمت میں عرض پرداز ہوا کہ میں کل واپس آؤں گا اگر کچھ منگانا ہو تو مجھ سے فرما دیجیے میں لیتا آؤں گا آپ نے ارشاد فرمایا مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں، جب وہ چلاگیا تو آپ نے ابو یوسف و غیرہ سے کہا کہ یہ بیچارہ مجھ سے کہتاہے کہ میں اس سے اپنی حاجت بیان کروں تا کہ یہ کل اس کی تکمیل و تعمیل کردے لیکن اسے خبر نہیں، کہ یہ آج رات کو وفات پاجائے گا، ان حضرات نے جو یہ سنا تو سوال و جواب کئے بغیر ہی واپس چلے آئے اور آپس میں کہنے لگے کہ ہم ان سے حلال و حرام، واجب و سنت کے متعلق سوالات کرنا چاہتا تھے ”فاخذیتکلم معناعلم الغیب“ مگر یہ تو ہم سے علم غیب کی باتیں کر رہے تھے اس کے بعد ان دونوں حضرات نے اس ملازم کے حالات کا پتہ لگایا، تو معلوم ہوا کہ وہ ناگہانی طور پر رات ہی میں وفات کرگیا یہ معلوم کرکے یہ حضرات سخت متعجب ہوئے

 (نورالابصار ص ۱۴۶) ۔

    علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد یہ حضرات پھر امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض پرداز ہوئے کہ ہمیں معلوم تھا کہ آپ کو صرف علم حلال و حرام ہی میں مہارت حاصل ہے لیکن قیدخانہ کے ملازم نے واضح کردیا، کہ آپ علم المنایا اور علم غیب بھی جانتے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا کہ یہ علم ہمارے لیے مخصوص ہے اس کی تعلیم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے  امام علی علیہ السلام کو دی تھی ،اوران سے یہ علم ہم تک پہنچاہے۔

/www.shahroudi.net