• صارفین کی تعداد :
  • 3870
  • 7/29/2009
  • تاريخ :

مھناز رؤفی کا انٹرویو (حصّہ ششم)

مھناز رؤفی

كتنی مقدار میں ان كی تبلیغات مؤثر ھیں ؟

بھر حال وہ ماحول كو سازگار بنانے كے لئے ایك خاص مھارت ركھتے ھیں اور سعی و كوشش كرتے ھیں كہ لوگوں كے اذھان كو اپنے مقاصد كے لئے آمادہ كریں اور انھیں بہائی بنائیں، چنانچہ اگر وہ بہائی نھیں بنا سكتے، تو ان كے ذھنوں میں جمھوری اسلامی ایران كی شكل منفور بنا كر پیش كرتے ھیں، ان كی ساری مشكل جمھوری اسلامی ھے، لھٰذا اسے نقصان پھونچانے كے لئے ھر ممكن كوشش میں لگے ھیں ۔

اس وقت ان كی فعالیت تیز كیوں ھوگئی ھے ؟

كیوں كہ ان كے وھم و گمان میں یہ بات تھی كہ جمھوری اسلامی ایران رو بہ زوال ھے، لیكن انھوں نے دیكھا كہ ھماری مرادیں توقع كے خلاف ھیں، تو انھوں نے اپنی فعالیت تیز كردی، چنانچہ انھوں نے بھاء كے قانون كے برخلاف عمل شروع كردیا، بھاء كا قانون تھا كہ جس ملك میں رھیں اس كی اطاعت كریں، لیكن وہ جمھوری اسلامی ایران كی اطاعت نھیں كر رھے ھیں، چنانچہ حكومت بھی ان كی غیر قانونی فعالیت كو روكنے كے لئے مجبور ھے كہ ان كے سر بر آوردہ اشخاص كو گرفتار كر ے ۔

بہائی زیادہ تر، كن كاموں میں مشغول ھیں ؟

وہ زیادہ تر آزاد كاموں میں مصروف ھیں، جیسے عینك سازی، لباس تیار كرنا، تعمیراتی كام ، فرش تیار كرنا اور صنعت و حرفت وغیرہ ۔

ایك بہائی ایك دن میں كیا كام كرتا ھے ؟

بھائیوں نے ھر بہائی كے لئے ۳  سال كی عمر سے بڑھاپے تك كا نصاب تیار كر ركھا ھے، چنانچہ گلشن توحید " نرسری اسكول كا نام ھے " جس میں وہ تین سال كی عمر سے داخل ھوتے ھیں اور ابتداء ھی سے انھیں بھائیت كی تعلیم دی جاتی ھے، ان تعلیمات میں بھاء كی پرستش اور اس كی نافرمانی پر سزا وغیرہ شامل ھیں ۔

بچوں كے لئے اول كلاس سے بارھویں كلاس تك درس اخلاق ركھا جاتا ھے، تاكہ اس كے ذریعہ غیر بہائی افكار كو ان كے اذھان سے محو كر دیا جائے، ان كے علاوہ ۱۹ دن میں انھیں ایك اجباری جلسہ میں شركت كرنی پڑتی ھے، جو اس جلسہ میں شریك نھیں ھوتا ان كو سزا دی جاتی ھے، ان كے علاوہ انھیں دوسری ذمہ داریاں بھی سونپی جاتی ھیں اور یونیورسٹی سے فراعت كے بعد ان كے لئے كلاس " ایقان " اور "مفاوضات " ركھا جاتا ھے، انٹرنیٹ كے ذریعہ وہ امریكہ كی یونیورسٹیوں سے رابطہ میں رھتے ھیں اور امتحان بھی دیتے ھیں ۔ بچوں، جوانوں اور نوجوانوں كے لئے الگ جلسے بھی برگزار كرتے ھیں، اس میں مخلوط طرز سے تفریح وغیرہ كے سلسلہ میں تعلیم دی جاتی ھے، اسی طرح انھیں دن بھر سر گرم ركھتے ھیں ۔ ان كے علاوہ كمیٹی یا انجمن كی طرف سے جو پروگرام ركھا جاتا ھے، اس میں بھی شركت الزامی ھوتی ھے، خلاصہ یہ كہ انھیں دن بھر مصروف ركھا جاتا ھے، تاكہ انھیں سر كھجلانے كی بھی مھلت نہ ملے ۔

گویا یہ ایك روش ھے ؟

اس طرح ان لوگوں كو فكر كرنے كی مھلت نھیں ملتی ھے اور بہائیت كے علاوہ كسی دوسری چیز كے بارے میں سوچ بھی نھیں پاتے ھیں ،

آپ كیا كرتی تھیں ؟

میں " نرسری " اسكول كا معلمہ تھی اور بینڈ باجا پارٹی كی رئیس تھی، میں باجے كے آلات میں سے سِتّار ( طنبورے كی قسم كا ایك باجا ھے، شروع میں اس میں صرف تیں تار ھوتے تھے، اس لئے سِتّار یعنی سہ تار كھلایا ) میں كافی ماھر تھی ، چنانچہ میں اس كی تعلیم بھی دیتی تھی میری پندرہ شاگردہ و طالبات بھی تھیں ۔

ان كے علاوہ متعدد كلاسوں اور جلسوں میں شركت كرتی تھی اس طرح میں پورے دن مصروف رھتی تھی ۔

كیا آپ غیر بھائیوں سے بھی رابطہ ركھتی تھیں ؟

اس كے لئے میرے پاس بالكل فرصت نھیں تھی، البتہ اگر كوئی پروگرام میرے لئے تشكیل دیا جاتا تھا كہ فلاں شخص كو اپنے مذھب كی طرف لے آؤ، تو میں اس گروہ كے تحت نظر اس كام كو انجام دیتی تھی ۔

كیا بہائی ان تعلیمات كے ساتھ اپنے مذھب سے پلٹنے كی فكر میں ھیں ؟

جی ھاں، ایسے بھت سے أشخاص ھیں، جو اپنے مذھب سے پلٹنا چاھتے ھیں، اس وقت میرے پاس بھت سے خطوط اور ایمیل آتے ھیں، جس میں یہ تحریر ھوتا ھے كہ ھم اپنے مذھب سے پلٹنا چاھتے ھیں، لیكن وہ جرأت اظھار نھیں ركھتے، اس خوف سے كہ انھیں گھر اور خاندان والے چھوڑ دیں گے اور طرح طرح كی اذیت بھی دیں گے ۔

ترجمہ : مھدی حسن بھشتی

(گروہ ترجمہ: سائٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

مھناز رؤفی کا انٹرویو (حصّہ دوّم )

مھناز رؤفی کا انٹرویو (حصّہ اوّل)