صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
ھفتہ 25 مئی 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
قرآن کریم
>
قرآن و زندگی
1
2
3
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ ہفتم )
فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے کہا جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا کہ کیا تم کسی شخص کو صرف اس بات پرقتل کرناچاہتے ہو
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ ششم )
میدان جہاد میں زور بازو کا مظاہرہ کرنا یقینا ایک عظیم انسانی کارنامہ ہے لیکن بعض روایات کی روشنی میں اس سے بالاتر جہاد سلطان جابر کے سامنے کلمہ حق کا زبان پر جاری کرنا ہے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ پنجم )
اگر اتم ان کی نصرت نہیں کروگے تو خدا نے ان کی نصرت کی ہے جب انہیں کفار نے دو کا دوسرا بنا کر وطن سے نکال دیا
فرشتوں کے ہم نشین بن جاؤ ( حصّہ سوّم)
ثابت قدمی نیک عمل کی طرح ایمان کے درخت کا پھل ہے ۔ اس لیۓ جب ایمان پختہ ہوتا ہے تو انسان کو ثابت قدم رہنے کی دعوت دے گا ۔
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ چہارم )
واضح رہے کہ ان تمام آیات میں صبر کرنے والوں کی جزا کا اعلان تربیت کا ایک خاص انداز ہے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ سوّم )
آیت کریمہ کے ہر لفظ میں ایک نئی اخلاقی تربیت پائی جاتی ہے اور اس سے مسلمان کے دل میں ارادی اخلاق اور قوت برداشت پیدا کرنے کی تلقین کی گئی ہے
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت ( حصّہ دوّم )
یقینا ہم تمہارا امتحان مختصر سے خوف اور بھوک اور جان، مال اور ثمرات کے نقص کے ذریعہ لیں گے اور پیغمبر آپ صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیں
فرشتوں کے ہم نشین بن جاؤ ( حصّہ دوّم )
ہاں اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو دشمن جب بھی تم پر اچانک حملہ کر دے تمہارا رب اسی وقت پانچ ہزار نشانزدہ فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا
فرشتوں کے ہم نشین بن جاؤ
ہم سب کی یہ شدید خواہش ہوتی ہے کہ زندگی کے مصائب اور مشکلات میں کوئی غیبی مدد ہم تک پہنچے اور ہمیں مصیبت سے نجات دلاۓ ۔
قرآن مجید اور اخلاقی تربیت
اخلاق ان صفات اور افعال کو کہا جاتا ہے جو انسان کی زندگی میں اس قدر رچ بس جاتے ہیں کہ غیر ارادی طورپر بھی ظہور پذیر ہونے لگتے ہیں
قرآن ميں وقت کي اہميت کا ذکر (حصّہ سوّم )
بہتر يہي ہے کہ مومن مسلمان اپنے نفس کو پاک کرنے کے ليے اپنے گزرے ہو۔ لمحات سے عبرت حاصل کريں
قرآن ميں وقت کي اہميت کا ذکر ( حصّہ دوّم )
حسن بصري فرماتے ہيں کہ اے فرزند آدم تو ايام کے مجموعے کا حصّہ نہيں ہے اس ليے جو دن گزر گيا سو گزر گيا ۔
قرآن میں وقت کی اہمیت کا ذکر
بےشک انسان کے پاس سب سے نفیس ترین اور سب سے قیمتی چیز وقت ہی ہے ۔ ہم اپنے عمل اور کوشش سے جو بھی حاصل کرنا چاہیں اس کی کامیابی کا راز وقت کے درست استعمال میں ہی پوشیدہ ہے ۔
چھوڑکے قرآن جہلِ جہاں پر کتنے برس برباد کئے (حصّہ سوّم)
بے شک قرآن میں مذہب، فلسفہ اور سائنس تینوں طرح کے علوم کا بیان ہے لیکن ان کا مقصد انسان کی ہدایت اور رہنمائی ہے ۔
چھوڑکے قرآن جہلِ جہاں پر کتنے برس برباد کئے (حصّہ دوّم)
وحدانیت کا یہی تصور وحدت نظام کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یعنی اﷲ کے علاوہ اگر اور بھی الٰہ ہوتے تویہ کائنات اتنی منظم نہ ہوتی ۔صرف یہی نہیں اﷲ نے ’’ہرشئے کو ٹھیک ٹھیک اندازے پرپیدا کیا ہے اور ہرشئے کا ایک مقصد ہے
کیا قرآن یہودیوں اور عیسائیوں کا دشمن ہے؟ (حصّہ دوّم)
اگر ہم غور کریں کہ تاریخی طور پر کسی بھی مذہب کی وسیع اکثریت کے لئے یہ ناممکن ہے کہ اپنےدرمیان اچانک اُبھرنے والے کسی مذہب کے بانی کو ہنسی خوشی قبول کرلے تو یہ بات ہمیں حیران کُن نہیں لگے گی۔
چھوڑکے قرآن جہلِ جہاں پر کتنے برس برباد کئے
علم روشنی ہے جہل اندھیرا۔ علم سمجھ تو جہل ناسمجھی۔ علم کے بغیر نہ قول کا بھروسہ نہ عمل کا ٹھکانہ ۔ بے شک علم کا مقام عمل سے پہلے ہے۔
کیا قرآن یہودیوں اور عیسائیوں کا دشمن ہے؟
جب تشدد اسلام کے نام پر کیا جائے تو کرنے والے اکثر یہ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ مسلمانوں کو کبھی دیگر مذاہب کے پیروکاروں بالخصوص یہودیوں اور عیسائیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا مقصود ہی نہیں تھا۔
حاکميت قرآن (حصّہ سوّم)
ہم بھي قرآن سے دور، قرآن دشمن عالمي منصوبے کا شکار تھے قرآن کي طرف بازگشت کي لذت اور لطف سے نا آشنا تھے۔
حاکميت قرآن (حصّہ دوّم)
مغربي تسلط اور صليبي وصہيوني ہمہ جہت حملوں سے پہلے اگرچہ حقيقي معنوں ميں قرآن زندگي کے ميدان سے غائب تھا
حاکميت قرآن
يہ کتاب ہے جسے ہم نے آپ کي طرف نازل کيا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو حکم خدا سے تاريکيوں سے نکال کر نور کي طرف لے آئيں اور خدائے عزيز و حميد کے راستے پر لگا ديں۔
معاشرے ميں تلاوت قرآن کے اثرات
آج اگرہم معاشرے کي قرآني تحريک کو زندہ رکھنا چاہتے ہيں تو لازم اور ضروري ہے کہ عوام کے درميان قرآن مجيد بھي بشکل تلاوت زندہ رہے
عوام قرآن سے سبق حاصل کريں
معاشرے ميں قرآن کا رواج ضروري ہے۔ ابھي تک جو کچھ انجام پايا ہے وہ صرف ايک قدم ہے۔ ابھي اس کے بعد سوقدم اٹھانے باقي ہيں
قوميں قرآن کي محتاج ہيں
خود ہمارے معاشرے ميں انقلاب سے قبل،اسلام و قرآن کي نشاۃ ثانيہ سے پہلے کلام ا کي حالت افسوس ناک تھي۔
قرآن مجيد ذريعہ نجات
جب کوئي قوم قرآن مجيد کي عزت و تعريف و تمجيد کرتي ہے تو درحقيقت وہ خود اپني تعريف و تمجيد کرتي ہے ايسي قوم اس انسان کے مانند ہے جوفتات عالمتاب کي مدح و ثنا کرتا ہے
قرآن اور علم
جو بات آسمان اور زمین میں ہے، میرا پروردگار اُسے جانتا ہے اور وہ سننے والا، جاننے والا ہے
قرآن و سنت کی روشنی میں امت اسلامیہ کی بیداری
اسلامی امۃ کی سب سے بڑی مصیبت بعض مسلمانوں کا بعض مسلمانوں کو کافر قراردینا یا ان کی تکفیر ہے یہ مصیبت فرقوں...
”فطرت“ قرآن ميں
مجيد ميں ”فطر“ کے مشتقات مختلف طريقے سے استعمال ھوئے ھيں۔ مثلاً ”فطرالسموات والارض“...
تاريخ کي اھميت قرآن کي نظر ميں
قرآن کي نظر ميں تاريخ حصول علم و دانش اور انسانوں کے لئے غور و فکر کے ديگر ذرائع ميں سے ايک ذريعہ ھے قرآن نے انسانوں...
1
2
3
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن