باطل کام میں شراکت کا گناہ
جو شخص کسی قوم کے ( کسی ) فعل پر راضی ہو وہ اس شخص کے مانند ہے جو اس فعل میں داخل ( اور اس کا کام کرنے والا ) ہو اور جو شخص باطل کام میں شریک ہوتا ہے وہ دوگنا کرتا ہے ۔ ایک تو خود عمل کا گناہ دوسرا اس فعل میں راضی ہونے کا گناہ ۔
( نہج البلاغہ ،صبحی صالح ،قصار الحکم 154 ،ص 499 )
پاک پیغمبر( ص) کی آمد
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا " خداوند نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی برحق بنا کر بھیجا تاکہ وہ لوگوں کو بندوں کی عبادت سے نکال کر خدا کی عبادت کرائیں ، بندوں کے عہد و پیمان سے خارج کرکے خدا کے عہد و پیمان کے بندھن میں باندھ دیں ، بندوں کی اطاعت چھوڑ کر خدا کی اطاعت میں لگ جائیں ، بندوں کی ولایت سے خارج ہو کر خدا کی ولایت میں داخل ہو جائیں ۔
( فروغ کافی ، ج 8، ص 386 )
کتاب خدا کی برکات
حضرت فاطمہ زہرا (س) کا فرمان ہے کہ : " کتاب خدا اپنے پیروکاروں کو رضاۓ الہی کی طرف لے جانے والی ہے ۔ اس کو کان دھر کر سننا نجات تک پہونچانے والا ہے ، اسی قرآن کے ذریعہ خدا کی روشن دلیلوں کو حاصل کیا جا سکتا ہے نیز اس کے عزائم مفسرہ ڈرانے والے محرمات ،واضع دلائل کافی (ووافی ) براھین ،مندوب فضائل،مرخص عطایا ،واجب شرائع بھی حاصل کۓ جا سکتے ہیں ۔
( اعیان الشیعہ طبع جدید ج ا،ص 316 )
ھدایت و روشنی
حضرت فاطمہ زہرا (س) نے فرمایا : " لوگوں کے درمیان میرے باپ محمد (ص) ھدایت کے لیۓ کھڑے ہوۓ اور ان کو گمراہی سے نجات دی اور اندھے پن سے روشنی کی طرف رہنمائی کی ، مضبوط دین کی طرف ہدایت فرمائی ، صراط مستقیم کی طرف دعوت دی ۔
( اعیان الشیعہ ،طبع جدید ج ،ا،ص 316 )
حضرت فاطمہ زہرا (س) کی ایک دعا
حضرت فاطمہ زہرا (س) نے دعا مانگی کہ : " اے میرے معبود جو تو نے مجھے روزی دی ہے اس پر مجھے قناعت (بھی ) عطا فرما ،اور جب تک مجھے باقی رکھ ، مجھے ( اپنے دامن رحمت میں ) چھپاۓ رکھ اور عافیت عطا کر ، اور جب مجھے موت دے تو مجھے بخش دے اور میرے اوپر رحم فرما ۔ میرے خدا جس چیز کو تو نے میرے مقدر میں نہیں لکھا اس کے حصول میں میری مدد نہ کر ، اور جو چیز میرے مقدر میں لکھ دی ہے اس کے حصول میں میرے لیۓ آسانی پیدا کر ۔
( اعیان الشیعہ ،طبع جدید ،ج ا ،ص 323 )
جزاء و سزا
حضرت فاطمہ زہر (س) نے فرمایا : " خداوند عالم نے اپنی طاعت پر ثواب اور معصیت پر عذاب اس لیۓ مقرر کیا ہے تاکہ اپنے بندوں کو عذاب و بلا سے باز رکھے اور بہشت کی طرف لے جاۓ ۔"
( اعیان الشیعہ ،طبع جدید ا،ص 316 )
اللہ کی گواہی
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کہہ دیجۓ کہ اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم ضرور آسمان سے کسی فرشتے ہی کو ان کے لیۓ رسول بنا کر بھیجتے ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کہہ دیجۓ کہ میرے اور تمہارے درمیان بس ایک اللہ کی گواہی کافی ہے ۔ بے شک وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے ۔
سورۂ اسرائیل (17 ) آیات 95،96
انسان کی فطرت
انسان کا حال یہ ہے کہ جب ہم اس کو کو‏ئی نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ منہ موڑ لیتا ہے اور کروٹ پھیر لیتا ہے اور جب اسے ذرا کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ مایوس (اور ناامید) ہونے لگتا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہہ دیجۓ کہ ہر شخص اپنے اپنے طریقے پر عمل کر رہا ہے ، اب یہ تمہارا رب ہی جانتا ہے کہ کون سیدھی راہ پر ہے ۔
سورۂ بنی اسرائیل (17) آیات 83،84)
شكرگزاري
اور ہم ہی نے تمہیں ز مین میں بسایا اور اس میں تمہارے لیے سامان زیست فراہم کیا (مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو
سورۂ الاعراف (7) ۔ آیت 10
پاکیزہ زندگی
جو شخص بھی کوئی نیک عمل کرے گا ، خواہ وہ مرد ہو یا عورت ، بشرطیکہ صاحب ایمان ہو تو ہم اسے دنیا میں پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور ( آخرت میں ) ایسے لوگوں کو ان کے اچھے کاموں کے بدلے میں ضرور اجر دیں گے
سورۃ النحل (16) ۔ آیت 97