مردوں كے فرائض
خاندان كا سرپرست
مياں بيوي، خاندان كے دوبڑے ركن ہوتے ہيں ۔ ليكن مرد كو ، اس سبب سے كہ اس كو قدرت كى جانب سے كچھ خصوصيات عطا كى گئي ہيں اور عقل و سمجھ كے لحاظ سے قوى تر بنایا گيا ہے ، بڑا اور خاندان كا سرپرست سمجھا جاتا ہے ۔
خداوند بزرگ و برتر نے بھى اس كو خاندان كا سرپرست اور ذمہ دار ٹھہرايا ہے ، قرآن مجيد ميں فرماتا ہے: مرد عورتوں كے سرپرست ہيں كيونكہ خدا نے بعض لوگوں كوبعض دوسروں پر برترى عطا كى ہے ۔ (1)
چونكہ مرد كا مرتبہ برتر ہے لہذا فطرى طور پر اس كے فرائض بھى سنگين تر اور دشوار تر ہوں گے ، وہى اپنى عاقلانہ تدبر سے خاندان كا بہترين طريقے سے انتظام چلا سكتا ہے اور ان كى خوش بختى و سعادت كے اسباب مہيا كر سكتا ہے اور گھر كے ماحول كو بہشت بريں كى مانند منظم و مرتب اور خوشگوار بنا سكتا ہے ۔ اور اپنى بيوى كو ايك فرشتہ كا روپ عطا كر سكتا ہے ۔
حضرت رسول خدا صلى اللہ عليہ و آلہ و سلم فرماتے ہيں : مرد خاندان كے سرپرست ہيں اور ہر سرپرست پر اپنے تحت تكفل افراد كى ذمہ دارياں عائد ہوتى ہيں ۔ (2)
مرد ، جو كہ گھر كا منيجر ہے ، اس كو اس نكتہ كو مد نظر ركھنا چاہئے كہ عورت بھي، مرد ہى كى مانند ايك انسان ہوتى ہے ۔ خواہشات اور آرزوئيں ركھنے اور زندگى و آزادى كا حق ركھتى ، انہيں سمجھنا چاہئے كہ شادى كركے كسى لڑكى كو اپنے گھر لانے كا مطلب لونڈى يا كنيز لانا نہيں ہے ۔ بلكہ اپنى زندگى كى ساتھى ، اور اپنے لئے مونس و غمخوار لانا ہے ۔ اس كى اندرونى خواہشات اور آرزوؤں و تمنّاؤں پر بھى توجہ دينا چاہئے ۔ ايسا نہيں ہے كہ مرد، بيوى كے مالك مطلق ہيں اور ان كى حيثيت ايك مطلق العنان حكمران كى سى ہے ۔ بيوى كے بھى شوہر پر كچھ حقوق ہوتے ہيں ۔
خداوند عالم قرآن مجيد ميں فرماتا ہے : جس طرح بيوى پر اپنے شوہروں كى نسبت فرائض ہيں، اسى طرح ان كے كچھ حقوق بھى ہيں ۔ اور مردوں كو ان پر برترى ہے ۔ (3)
بيوى كى ديكھ بھال
اسلامى شريعت ميں ، جس طرح شوہر كى ديكھ بھال كو ، ايك عورت كے لئے جہاد سے تعبير كيا گيا ہے ، اسى طرح بيوى كى ديكھ بھال كو بھى ايك شادى شدہ مرد كا سب سے اہم اور گرانقدر عمل سمجھا گيا ہے اور اس ميں خاندان كى سعادتمندى مضمر ہے ۔ لكن ''زن داري'' يا بيوى كى ديكھ بھال كوئي آسان كام نہيں ہے بلكہ يہ ايك ايسا راز ہے جس سے ہر شخص كو پورى طرح آگاہ و با خبر ہونا چاہئے تاكہ اپنى بيوى كو اپنى مرضى كے مطابق ايك آئيڈيل خاتون ، بلكہ فرشتہ رحمت كى صورت دے سكے ۔
جو مرد واقعى ايك شوہر كے فرائض بنھانا چاہتے ہيں ان كو چاہئے كہ اپنى بيوى كے دل كو موہ ليں ۔ اس كى دلى خواہشات و رجحانات و ميلانات سے آگاہى حاصل كريں اور اس كے مطابق زندگى كا پروگرام مرتب كريں ۔ اپنے اچھے اخلاق و كردار و گفتار اور حسن سلوك كے ذريعہ اس پر ايسا اچھا اثر ڈاليں كہ خود بخود اس كا دل ان كے بس ميں آ جائے ۔ اس كے دل ميں زندگى اور گھر سے رغبت و انسيت پيدا ہو اور دل و جان سے امور خانہ دارى كو انجام دے ۔
''زن داري'' يا بيوى كى ديكھ بھال كے الفاظ ، جامع اور مكمل مفہوم كے حامل ہيں كہ جس كى وضاحت كى ضرورت ہے اور آئندہ ابواب ميں اس موضوع پر تفصيلى بحث كى جائے گى ۔
نام كتاب | ازدواجى زندگے كے اصول يا خاندان كا اخلاق |
مصنّف | حجة الاسلام و المسلمين ابراہيم اميني |
ترجمہ | محترمہ عندليب زہرا كامون پوري |
كتابت | سيد قلبى حسين رضوى كشميري |
ناشر | سازمان تبليغات اسلامى روابط بين الملل |
تہيہ و تنظيم | شعبہ اردو۔ سازمان تبليغات اسلامي |
تاريخ | جمادى الثانى سنہ 1410 ھ |
حوالہ جات :
1- سورہ نساء آيت 34
2- مستدرك ج 2 ص 550
3- سورہء بقرہ آيت 228
متعلقہ تحریریں :
مغربي عورت کي حالت زار
خواتین کے حقوق موجودہ دنیا کا ایک پیچیدہ مسئلہ