• صارفین کی تعداد :
  • 3355
  • 12/8/2009
  • تاريخ :

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ چهارم )

بسم الله الرحمن الرحیم

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام)

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ دوّم )

حضرت ابراہيم ،حضرت اسماعيل اور حضرت اسحاق (عليہم السلام) ( حصّہ سوّم )

شائستہ اولاد

قرآن كريم ميں بعض ان نعمات ميں سے ايك كى طرف اشارہ ہوا ہے كہ جو خدا وند تعالى نے حضرت ابراہيم كو عطا كى تھيں ، اور وہ نعمت ہے صالح اور آبرومند اور لائق نسل جو نعمات الہى ميں سے ايك عظيم ترين نعمت ہے _

پہلے ارشاد ہوتا ہے : ""ہم نے ابراہيم (ع) كو اسحاق اور يعقوب (فرزند اسحاق ) عطا كئے""_ (1)

اور اگر يہاں ابراہيم كے دوسرے فرزند اسماعيل كى طرف اشارہ نہيں ہوا بلكہ بحث كے دوران كہيں  ذكر آيا ہے شايد اس كا سبب يہ ہے كہ اسحاق كا سارہ جيسى بانجھ ماں سے پيدا ہونا، وہ بھى بڑھا پے كى عمر ميں، بہت عجيب و غريب امر اور ايك نعمت غيرمترقبہ تھى _

اس كے بعد يہ بتانے كے لئے كہ كہيں يہ تصور نہ ہو كہ ابراہيم سے قبل كے دور ميں كوئي علم بردار توحيد نہيں تھا اور يہ كام بس انہى كے زمانے سے شروع ہوا ہے مزيد كہتاہے :""اس سے پہلے ہم نے نوح كى بھى ہدايت ورہبرى كى تھى ""_  (2)

اور ہم جانتے ہيں كہ نوح پہلے اولوالعزم پيغمبر ہيں جو آئين وشريعت كے حامل تھے اور وہ پيغمبران اولوالعزم كے سلسلے كى پہلى كڑى تھے_

حقيقت ميں حضرت نوح (ع) كى حيثيت اور ان كے مقام كى طرف اشارہ كركے كہ جو حضرت ابراہيم (ع) كے اجداد ميں سے ہيں، اور اسى طرح پيغمبروں كے اس گروہ كے مقام كا تذكرہ كركے كہ جو ابراہيم عليہ السلام كى اولاد اور ذريت ميں سے تھے، حضرت ابراہيم عليہ السلام كى ممتاز حيثيت كو وراثت، اصل اور ثمرہ كے حوالے سے مشخص كيا گيا ہے _

اوراس كے بعد بہت سے انبياء كے نام گنوائے ہيں جو ذريت ابراہيم (ع) ميں سے تھے پہلے ارشاد ہوتاہے : ""ابراہيم (ع) كى ذريت ميں سے دائود، سليمان ، ايوب ،يوسف ،موسى اور ہارون تھے""_ (3)

اس كے بعد:""زكر(ع) يا ،يحى (ع) ،عيسى (ع) اور الياس (ع) كانام ليا گيا ہے اور مزيد كہاگيا ہے كہ يہ سب صالحين ميں سے تھے _"" (4)

آزر سے گفتگو

اس كے بعد ان كى اپنے باپ آزر كے ساتھ گفتگو بيان كى گئي ہے _(يہاں باپ سے مراد چچاہے اور لفظ "" ابا "" عربى لغت ميں كبھى باپ كے معنى ميں اور كبھى چچاكے معنى ميں آتا ہے )_

قرآن كہتا ہے :اس وقت جبكہ اس نے اپنے باپ سے كہا : اے بابا : تو ايسى چيز كى عبادت كيوں كرتا ہے جو نہ تو سنتى ہے اور نہ ہى ديكھتى ہے اور نہ ہى تيرى كوئي مشكل حل كر سكتى ہے ""_ (5)

يہ مختصر اور زور دار بيان شرك اور بت پرستى كى نفى ونقصان كا احتمال ہے اسے علمائے عقائد "" دفع ضرر محتمل "" سے تعبير كرتے ہيں _ ابراہيم (ع) كہتے ہيں كہ تو ايسے معبود كى طرف كيوں جاتاہے كہ جو نہ صرف يہ كہ تيرى كسى مشكل كوحل نہيں كرسكتا ،بلكہ وہ تو اصلا ًسننے اور ديكھنے كى قدرت ہى نہيں ركھتا _

دوسرے لفظوں ميں عبادت ايسى ہستى كى كرنى چاہئے كہ جو مشكلات حل كرنے كى قدرت ركھتى ہو، اپنى عبادت كرنے والے كى حاجات وضروريات كو جانتى ،ديكھتى اور سن سكتى ہوں ليكن ان بتوں ميں يہ تمام باتيں مفقود ہيں _

درحقيقت ابراہيم عليہ السلام يہاں اپنى دعوت اپنے چچا سے شروع كرتے ہيں ،كيونكہ قريبى رشتہ داروں ميں اثرو نفوذ پيدا كرنا زيادہ ضرورى ہے پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ وآلہ وسلم بھى اس بات پر مامور ہوئے تھے كہ پہلے اپنے نزديكى رشتہ داروں كو اسلام كى دعوت ديں _

اس كے بعد ابراہيم (ع) واضح منطق كے ساتھ اسے دعوت ديتے ہيں كہ وہ اس امر ميں ان كى پيروى كرتے نظر آتے ہيں :""اے بابا ""مجھے وہ علم ودانش ملى ہے جو تجھے نصيب نہيں ہوئي اس بنا پر تو ميرى پيروى كراور ميرى بات سن ميرى پيروى كرتا كہ ميں تجھے سيدھى راہ كى طرف ہدايت كروں""_

ميں نے وحى الہى كے ذريعہ سے بہت علم و آگہى حاصل كى ہے اور ميں پورے اطمينان كے ساتھ يہ كہہ سكتا ہوں كہ ميں خطاكے راستے پر نہيں چلوں گا تجھے بھى ہرگز غلط راستے كى دعوت نہيں دوں گا ميں تيرى خوش بختى وسعادت كا خواہاں ہوں تو ميرى بات مان لے تاكہ فلاح ونجات حاصل كرسكے اور اس صراط مستقيم كو طے كركے منزل مقصود تك پہنچ جا_

اس كے بعد اس اثباتى پہلو كو منفى پہلو اور ان آثاركے ساتھ ملاتے ہوئے ، كہ جو اس دعوت پر مترتب ہوتے ہيں ، كہتے ہيں :

""اے بابا : شيطان كى پرستش نہ كركيونكہ شيطان ہميشہ خدائے رحمن كا نافرمان رہاہے""_ (6)

البتہ ظاہرہے كہ يہاں عبادت سے مراد شيطان كے لئے سجدہ كرنے اور نمازروزہ بجالانے والى عبادت نہيں ہے بلكہ اطاعت اورا س كے علم كى پيروى كرنے كے معنى ميں ہے اور يہ بات خود ايك قسم كى عبادت شمار ہوتى ہے _

ايك مرتبہ پھر اسے شرك اور بت پرستى كے برے نتائج كى طرف متوجہ كرتے ہوئے كہتے ہيں: ""اے بابا : ميں اس بات سے ڈرتاہوں كہ تيرے اختياركردہ شرك وبت پرستى كے سبب خدائے رحمن كى طرف سے تجھ پر عذاب آئے اور تو اوليائے شيطان ميں سے ہوجائے ""_ (7)

حوالہ جات:

(1)سورہ انعام آيت 84

(2)سورہ انعام آيت 84

(3) سورہ انعام آيت 84

(4)سورہ انعام آيت 85

(5) سورہ مريم آيت 42

(6)سورہ مريم آيت 44

(7)سورہ مريم آيت 45  

قصص القرآن

منتخب از تفسير نمونه

تاليف : حضرت آيت الله العظمي مکارم شيرازي

مترجم : حجة الاسلام و المسلمين سيد صفدر حسين نجفى مرحوم

تنظيم فارسى: حجة الاسلام و المسلمين سير حسين حسينى

ترتيب و تنظيم اردو: اقبال حيدر حيدري

پبليشر: انصاريان پبليكيشنز - قم