• صارفین کی تعداد :
  • 3482
  • 12/16/2009
  • تاريخ :

جناب عباس علمدار علیہ السلام ( حصّہ دوّم )

جناب عباس علمدار علیہ السلام

آداب زیارت حضرت عباس علیہ السلام

علامہ مجلسی رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ھیں :حضرت عباس علیہ السلام کا زائر پہلے در سقیفہ کے پاس کھڑے ھو اور داخلہٴ حرم کی دعا پڑھ کر حرم میں وارد ھو، پھر اپنے کو قبر پر گرا دے، اور حضرت کی زیارت پڑھے، نماز و دعا کے بعد پائے اطھر کی طرف جائے اور وھاں پر اس زیارت کو پڑھے جس کی ابتداء ان الفاظ سے ھے” السلام علیک یااباالفضل العباس“زیارت علمدار کربلا علیہ السلام کے بعد زائر دو رکعت نما زادا کرے چونکہ روایت میں اس کی تاکید وارد ھوئی ھے. (1)

حرم مطھرحضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام

بارگاہ مقدس بابُ الحوائج قمر بنی ھاشم سقائے سکینہ آقا ابوالفضل العباس علیہ السلام کا حرم امام حسین علیہ السلام سے تقریباََ۳۵۰ میٹر کے فاصلہ پر واقع ھے۔

خداوند عالم نے حرم ابوالفضل العباس کی تعمیر کیلئے ھردورمیں کچھ افرد کو منتخب کیا، لہٰذا ھر دور میں حرم قمر بنی ھاشم علیہ السلام کو بہتر سے بہتر تعمیر کیا گیا اسی بنا پر ھم بھی ذیل میں کچھ مثالیں تحریر کر رھے ھیں ۔

۱۔ شاہ طھماسپ نے ۱۰۳۲ ق۔ میں گنبد مطھر کی نقاشی اور بیل بوٹے بنوائے، اور صندوق قبر پر ضریح مبارک رکھی، صحن و ایوان تعمیر کرائے، پہلے دروازہ کے سامنے مھمان سرا تعمیر کرایا اور ھاتھ کے بنے ھوئے قالینوں سے فرش کو مزین کیا -

۲ ۔ ۱۱۵۵ق۔ میں نادرشاہ نے حرم مطھر کے لئے گران قیمت ہدیئے ارسال کئے اورحرم کی آئینہ کاری کرائی۔

۳- ۱۱۵۷ق۔ میں نادرشاہ کا وزیر جب زیارت سے مشرف ھوا تو اس نے صندوق قبر کو تبدیل کرایا اور ایوان تعمیر کرائے، روشنی کے لئے شمع آویزاں کرائیں، جس سے حرم بقعہ نور بن گیا ۔

۴۔ ۱۲۱۶ق۔ میں جب وھابیوں نے کربلائے معلی کو لوٹا تو حرم حسین علیہ السلام اور حرم حضرت عباس علیہ السلام میں جو کچھ تھا اس کو بھی لے گئے، حرم کی جدید تعمیر کے لئے فتح علی شاہ نے کمر ھمت کسی، اور سونے کے ٹکڑوں سے حرم امام حسین علیہ السلام کے گنبد مبارک کو مزین کیا اور حضرت عباس علیہ السلام کے حرم کو بیل بوٹوں کی نقاشی سے آراستہ کرایا، قبلہ کی طرف ایوان بنوائے اور نھایت نفیس لکڑی سے تعویذ قبر امام حسین علیہ السلام بنوائی، اور چاندی کی ضریح نصب کی۔

۵۔ مجتہد اعظم شیخ مازندرانی کے حکم سے مرحوم حاج شکراللہ نے اپنی ساری ثروت خرچ کرکے حضرت عباس علیہ السلام کے حرم میں طلا کاری کرائی اور سونے کی تختی پر سونے کے حرف میں مغربی ایوان پر اپنا نام” شکراللہ“ کتبہ کرایا جو آج تک موجود ھے یہ واقعہ ۱۳۰۹ ق کا ھے ۔

۶۔محمد شاہ ہندی حاکم لکھنوٴ نے پہلے دروازہ کے سامنے والے ایوان طلا کو درست کرایا، اور سلطان عبدُالحمید کے حکم سے اس ایوان کا رواق بہترین لکڑی کی چھت کے ساتھ بنوایا گیا۔

۷۔ایوان طلا کے مقابلہ میں چاندی کادر ھے، وہ خود حرم مطھر کے خادم مرحوم سید مرتضیٰرحمۃ اللہ علیہ نے ۱۳۵۵ ق۔ میں بنوایا تھا۔ (2)

۸۔روضئہ اقدس میں جو جدید ضریح ھے  وہ ۱۳۸۵ ق۔ میں مزین کی گئی اس نفیس اور زیبا ضریح کو اصفھان (ایران) میں پہلے بنایا گیا اور پھر اس کو اس وقت کے مرجع وقت حضرت علامہ آیةاللہ العظمٰی حاج سید محسن الحکیم رحمۃ اللہ علیہ کے مبارک ھاتھوں سے قبر منور پر رکھ اگیا۔ (3)

مقام دست راست(دایاں بازو)

کربلائے معلی کی زیارتوں میں یہ وہ مبارک مقام ھے کہ جھاں روز عاشورا سقائے اہل حرم علیہ السلام کا دایاں بازو قطع کیا گیا تھا، اس کے بعد حضرت نے مشک کو بائیں بازو میں سنبھالا تاکہ کسی طرح مشک کو خیام حسینی تک پہنچا سکے ۔

مقام دست چپ(بایاں بازو)

حرم حضرت عباس علیہ السلام کے باب قبلہ سے چند قدم کے فاصلہ پر یہ مقام واقع ھے، اور یھی وہ مقام ھے، جھاں سقائے سکینہ کا بایاں بازو کاٹا گیا تھا، اس کے بعد علمدار حسینی نے مشک کو اپنے دانتوں میں تھام لیا اور خیموں کی طرف چلے تاکہ پانی کو خیموں تک پہنچا دے، مگر ظالموں نے تیروں کی بارش شروع کردی جس کی وجہ سے ایک تیر مشک سکینہ علیھا السلام  پر لگا اور تمام پانی بہہ گیا، اب غازی علیہ السلام کی ھمت جواب دے گئی، اس منظر کو پیام اعظمی نے اپنے ایک شعر میں اس طرح بیان کیا ھے:

 

قسمت نے جب امیدوں کے دامن جھٹک دئے
بچوں نے اپنے ھاتھوں سے ساغرپٹک دئے

 

(1) ماخوذ از ”صحیفہٴ وفا“ابوالفضل،ائمہ اطھار کی نظر میں

(2)  مذکورہ عبارت کتاب ”صحیفہٴ وفا“کے باب زیارت ابولفضل سے ماخوذ ھے۔

(3) عتبات عالیات۔حرم حضرت ابولفضل العباس علیہ السلام 

 

https://www.alhassanain.com


متعلقہ تحریریں:

گوہر شاد آستانہ قدس رضوي كي خادمہ

جناب سمانہ مغربیہ امام علی نقی (ع) کی والده

جناب سبیکہ (امام محمّد تقی علیہ السلام کی والده )