• صارفین کی تعداد :
  • 3654
  • 1/12/2010
  • تاريخ :

عورتوں کے حقوق اور آزادی کے نعرے

خواتین کا عالمی دن

خواتین کے حقوق و آزادی کے نعروں اور عنوانات کے تحت مغرب سے اٹھنے والی تحریک آزادی نسواں نے خواتین کے معاشرتی و دیگر مسائل کا حقیقی حل کس حد تک ممکن بنایا ہے، یہ حقیقت تسلیم شدہ ہے کہ اس تحریک اور گلوبلائزیشن کے بڑھتے ہوئے رجحان کے تناظر میں خواتین کے عالمی دن کی اہمیت پہلے کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے۔ یہ تحریک جو اب تہذیب مغرب کا لازمی جزو بن چکی ہی اس کے عالم آشکارا اغراض و مقاصد یہ ہیں کہ عورت کو زندگی کے ہر شعبے میں وہی حقوق و آزادایاں حاصل ہوں جو مرد کو حاصل ہیں۔ دفتروں اور کارخانوں کی ملازمت  تجارتی و صنعتی سرگرمیوں اور دیگر تفریحی مشاغل میں خواتین کو مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کا حق حاصل ہو۔ معاشرہ مساوات مرد و زن کے بنیادی اصول پر استوار ہو۔

بظاہر خوشنما اور دلفریب منشور اور ایجنڈے کی حامل اس تحریک کا دعویٰ ہے کہ عورت کو اس کے اصل حقوق اسی تحریک اور جدید تہذیب نے دیے ہیں۔ مگر تجزیہ کیا جائے تو اسی تحریک کے نتائج یہ ہیں کہ آج مغرب کی عورت کا دامن نسائیت کی پاکیزگی‘ عصمت و عفت‘حقیقی احساس تحفظ‘ امن و سکون ‘ احترام و وقار اور پائیدار مسرتوں سے خالی ہے۔

 خواتین کی آزادی و بے باکی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ شرم و حیا اور عفت و پاکیزگی اس کے نزدیک بے معنی الفاظ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مغربی معاشرے کی اخلاقی ساکھ تباہی کے دہانے پر ہے اور خود صحیح الفکر مغربی مفکرین اور دانشور برملا اپنی تحریروں میں اس مادر پدر، آزادی پر کڑی تنقید کر رہے ہیں۔ درحقیقت ہر شعبہ زندگی میں خواتین کو مردوں سے مسابقت کا موقع دے کر مغرب کی سرمایہ دارانہ ذہنیت نے اپنے لیے معاشی فوائد اور مادی ترقی کی راہیں ڈھونڈے کی کوشش کی۔ ایک طرف تو اس ذہنیت نے عورت کو گھر کی چاردیواری کے امن و سکون سے باہر نکال کر فیکٹریوں اور کارخانوں میں لا کھڑا کیا اور یوں افرادی قوت میں اضافے کے ذریعے بے مثال معاشی فوائد حاصل کیے۔ دوسری طرف میڈیا کی دنیا میں عورت کے حسن و جمال کو اپنے لیے ”کمیوڈیٹی “ کے طور پر استعمال کیا۔ دونوں راستوں کے ذریعے مغرب کے سرمایہ دار طبقے نے اپنی مادی ترقی کو بام عروج تک پہنچا دیا۔ اس تحیرخیز ترقی اور چکاند نے دیگر ممالک کو بھی اپنی جانب راغب کیا۔ اور یوں چند ہی سالوں میں مغرب کی یہ مادی ترقی اور سرمایہ دارانہ ذہنیت اپنی تمام تر حشر سامانیوں سمیت پوری دنیا میں پھیل گئی۔ عالمی تجارتی کمپنیوں نے پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک کی حکومتوں کو معاشی ترقی کا جھانسہ دے کر خواتین سے متعلق اپنے ایجنڈے کو بھر پور طاقت دی۔ اخلاقی و معاشرتی تباہی جیسے سنگین مسائل سے صرف نظرکرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ آج پاکستان سمیت دیگر ممالک میں سماجی، سیاسی،  معاشی ہر سطح پر خواتین کا استحصال عروج پر پہنچا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

                                                                                                                                                               جاری ہے

بشکریہ اسلام ٹائمز ڈاٹ اور آر جی


متعلقہ تحریں :

خواتین کے حقوق موجودہ دنیا کا ایک پیچیدہ مسئلہ

اسلامی نظام  حقوق نسواں کے تحفظ کا ضامن