• صارفین کی تعداد :
  • 2735
  • 1/12/2010
  • تاريخ :

حضرت عباس (ع) کی صفات کمالیہ (حصہ دوّم)

حضرت عباس

جب شب عاشور زہیر قین نے یاد دلایا اور کہا عباس! آپ کو یاد ہے کہ آپ کے پدر بزرگوار نے آپ کو کس دن کے لئے مہیا کیا ہے؟ تو حضرت عباس نے اس طرح انگڑائی لی کہ رکابیں ٹوٹ گئیں اور فرمایا: اے زہیر آج کے دن شجاعت دلا رہے ہو، عاشور کی رات تمام ہونے دو اور صبح کا وقت آنے دو تمہیں اندازہ ہوجائے گا کہ بیٹے نے باپ کے مقصد کو کس انداز سے پورا کیا ہے اور عباس اپنے عہد وفا پر کس طرح قائم ہے، دشمن کو میدان میں تلوار کا پانی پلانا واقعاً شجاعت ہے لیکن جب جذبات تلوار چلانے پر پوری طرح آمادہ ہوں تو اس وقت اطاعت مولا کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے تلوار نہ چلانا اس سے بھی بڑی شجاعت ہے، جناب عباس نے صرف صفین کی جنگ میں تلوار چلائی باقی موقعوں پر آپ نے اطاعت مولا کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اپنی تلوار نیام ہی میں رکھی، امام حسن کے جنازے کی بے حرمتی، والد بزرگوار کی شان میں منبر سے گستاخی، مخلصین کا بے دردی سے قتل، کربلا میں فرات سے خیمے ہٹائے جانے کا مطالبہ یہ تمام وہ مواقع تھے جہاں حضرت عباس کے جذبات تلوار چلانے کے متقاضی تھے لیکن آپ نے ان موقعوں پر بھی اطاعت مولا کے سامنے سر تسلیم خم کرکے شجاعت کی مثال قائم کردی، اس کے علاوہ اور بھی بہت سے ایسے کمالات و اوصاف سے حضرت عباس متصف تھے جو آپ کو معصوم علی جیسے امام سے ورثہ میں ملے تھے، ان کمالات کا احصاء کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ہے، یہ توہم تذکرہ کے طور پر تبرکاً تحریر کر رہے ہیں، اسلامی لشکر کی علمداری، پیاس کی شدت سے انسانوں کی جان بچا نے کو سقائی اور عبد صالح کا خطاب وہ صفات ہیں جن میں حضرت عباس کو کمال حاصل تھا، لشکر کی علمبرداری ہی کو لے لیجئے ہر قوم اپنے پرچم یا علم کو اپنی عزت و عظمت کا نشان سمجھتی ہے بالخصوص میدانِ کارزار میں جنگ کے درمیان دونوں فوجیں اپنا اپنا علم بلند رکھتی ہیں جس کا پرچم بلند رہتا ہے اُس لشکر کو فتح مند قرار دیا جاتا ہے اور جس فوج کا پرچم سرنگوں ہوجاتا ہے وہ شکست خوردہ سمجھی جاتی تھی، اسی لئے علمدار کا باقاعدہ انتخاب کیا جاتا تھا اور علم اس شخص کو دیا جاتا تھا جس میں ایک ماہر اور بہادر کمانڈر کی تمام خوبیاں ہوتی تھیں، جسے علم مل جاتا تھا اُس کا سر افتخار سے بلند رہتا تھا -

تحریر : سید پیغمبر عباس نوگانوی

الحسنین ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

امّ البنين مادر ابوالفضل (ع)

رسول خدا (ص) کی والدہ ماجدہ حضرت آمنہ