• صارفین کی تعداد :
  • 3036
  • 2/20/2010
  • تاريخ :

شیخ شہید (فضل اللہ نوری)

شیخ شہید (فضل اللہ نوری)

”مشروطہ وہ پلائی ہے جو سفارتخانہ اغیار کی دیگ سے نکالا گیا ہے وہ مسلمانوں اور ایرانیوں کا کام نہیں ہے ۔“ ” شیخ فضل اللہ نوری کے آخری ایام کے کلمات سے شیخ فضل اللہ نوری شہید راہ مشروطہ مشروعہ ان ہسیتوں میں سے تھے جن کے علم و معنوی کمالات سی بھی شیخ عبدالکریم نے کافی استفادہ کیا ۔

شیخ شہید مازندران کے قصبہ نور میں ۱۲۵۸ہجری کو  پیدا ہوئے ابتدائی کتب درسیات اپنے والد ماجد سے پڑھیں اور پھر آغاز نوجوانی میں تکمیل درس کی غرض سے نجف اشرف کی ہجرت اختیار کر لی ۔  مطالب علمی کے بیان میں تو وہ عجیب باریک بینی کے حامل تھے ہی اسی کے علاوہ  طلبہ کو اپنے عہد کے معاشرہ کی ضروریات و حقائق و معاملات سے آشنا کرنے میں بھی ید طولی رکھتے تھے اور جوان طلبہ کی روح کو ہمیشہ استعمار کے خلاف جہاد کے لئے بیدار کرتے رہتے تھے آپ تحریک مشروطیت کے دوران ایران واپس آگئے اور مسائل سیاسی سے واقفیت کی بنا پر تحریک مشروطہ کے پیچھے اغیار کے پوشیدہ ہاتھوں کو دیکھ کر ضبط نہ کر سکے اور بڑی دلاوی کے ساتھ استعمار کی سازش کا پردہ فاش کر دیا اور رہبر تحریک مشروطہ کی صورت میں مقابلہ کیا۔ لیکن مشروطہ کے چند مصنوعی دعویداروں کی غداری سے گرفتار کر لئے گئے ۔

” بیرم خان ارمنی“ کی فوجی عدالت میں ان کی پیشی ہوئی اور آنا فانا انھیں سولی پر پہنچا دیا گیا۔ ولادت مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی تاریخ  تیرہ رجب المرجب کو انھیں پھانسی دے دی گئی۔ شہر مقدس قم میں حضرت معصومہ کے بڑے والے صحن میں ان کا مقبرہ آج بھی آزادی کے شیدائیوں کی زیارت گاہ ہے۔

اسلام ان اردو ڈاٹ کام