• صارفین کی تعداد :
  • 4878
  • 4/11/2010
  • تاريخ :

شریر لڑکا

شریر لڑکا

 

ایک تھا لڑکا بڑا شریر

نام تھا اس کا نور نذیر

اک دن اس کا جی للچایا

گاؤں سے چل کر شہر کو آیا

شہر میں آ کر اس نے دیکھا

وہاں کا پیسا ۔ گاؤں جیسا

وہاں کا کھمبا ۔ ویسا ہی لمبا

وہاں کی روٹی ویسی ہی چھوٹی

وہاں کا ڈھول ویسا ہی گول

وہاں کی بلی ویسی ہی کالی

موٹی موٹی آنکھوں والی

ویسے پودے ، ویسے پیڑ

ویسی بکری ، ویسی بھیڑ

دل میں سوچا اور پچھتایا

دوڑا دوڑا گھر کو آیا

 

شاعر کا  نام : صوفی غلام مصطفی  تبسم

پیشکش : شعبۂ تحریر و پشکش تبیان


متعلقہ تحریریں:

ٹوٹ بٹوٹ

نہر میں آگ