• صارفین کی تعداد :
  • 2962
  • 4/24/2010
  • تاريخ :

سورۂ یوسف (ع) کی 65 ویں آیت کی تفسیر

بسم الله الرحمن الرحیم

 " ولمّا فتحوا متاعہم و جدوا بضاعتہم ردّت علیہم قالوا یا ابانا ما نبغی ہذہ بضاعتنا ردّت الینا و نمیر اھلنا و نحفظ احانا و نزداد کیل بعیر ذلک کیل یّسیر "

اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا دیکھا کہ جو رقم انہوں نے ( اناج کے لئے مصر میں ) چکائی تھی انہیں واپس کردی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا : بابا جان ! اب ہم کو اور کیا چاہئے ؟ یہ ہماری وہ پونجی ہے جو ہم کو لوٹا دی گئی ہے ہم اپنے خانوادے کے لئے ضروری غذا لے آئیں گے اور اپنے بھائي کی حفاظت بھی کریں گے اور ( ان کو اپنے ساتھ لیجاکر ) اونٹ کا ایک بوجھ زیادہ حاصل کرلیں گے کیونکہ ( عزيز مصر کی نظر میں ) یہ مقدار ( تو) بڑا ہی معمولی پیمانہ ہے ۔

حضرت یوسف (ع) کے بھائیوں نے ایک طرح سے اپنے دوسرے سفر میں یوسف (ع) کے بھائی بنیامین کو بھی ساٹھ لے جانے کے لئے ماحول تیار کرلیا تھا غلہ کی قلت کے سبب حضرت یعقوب (ع) نے بھی بیٹوں کے بجائے خدا پر اعتماد اور بھروسے کااعلان کردیا تھا اب جبکہ توا گرم تھا جناب یوسف (ع) کے بھائیوں نے سامان سفرکھولا اور اس میں اپنی ادا کردہ رقم کی تھیلی دیکھی تو خوش ہوکر باپ سے کہا اب ہم کو اور کیا چاہئے عزیز مصر نے تو ہماری پونجی بھی ہم کو واپس کردی ہے جی کھول کر ہماری خاطر داری کی ، باپ اور ایک بھائی ساتھ نہ ہونے کے باوجود ان کے حصے کا راشن ہم کو دے دیا اور وعدہ کیا کہ بھائی کو ساتھ لائے تو ہم اسی طرح دوبارہ دیں گے لہذا اے ہمارے اچھے بابا آپ اس دفعہ بنیامین کو بھی ساتھ کردیجئے ہمارا وعدہ ہے ہم ان کی حفاظت کریں گے یوسف (ع) کے سلسلے میں ہم سے کوتاہی ہوئی ہمیں اس کا اعتراف ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا علاوہ ازیں اگر بنیامین کو آپ نے ساتھ بھیجا تو اونٹ کے برابر اناج کا ایک بوجھ ہم کو مزید مل جائے گا اور ہمارے آذوقہ کی مشکل برطرف ہوجائے گي اور آخر میں یہ اطمینان بھی دلایا کہ عزیز مصر کی نظر میں ایک پیمانہ مزید دے دینا معمولی سی بات ہے ۔آیت کے اس حصے میں ہمارے لئے ایک اہم سبق ہے کہ یوسف (ع) نے اپنے بھائیوں کی پونجی ان کے علم میں لائے بغیر واپس کردی تا کہ ان میں احساس ندامت و حقارت پیدا نہ ہو ، عزیزوں کے ساتھ حسن سلوک میں مخفیانہ مدد کو اسی لئے اسلام نے پسندیدہ قراردیا ہے ۔

اردو ریڈیو تہران


متعلقہ تحریریں:

 سورۂ یوسف ( ع ) کی  54 ویں آیت کی تفسیر

سورہ یوس (ع ) 53  ویں آیت کی تفسیر