• صارفین کی تعداد :
  • 1328
  • 6/2/2010
  • تاريخ :

صیہونی حکومت کے وحشیانہ و مجرمانہ... قائد انقلاب اسلامی کا پیغام

غزه

صیہونی حکومت کے وحشیانہ و مجرمانہ... قائد انقلاب اسلامی کا پیغام   

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج اپنے ایک پیغام میں، امدادی قافلے پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ و مجرمانہ حملو کو ، عالمی رائے عامہ اور پوری دنیا کے انسانوں کے ضمیر پر حملہ قرار دیا اور زور دیا کہ اب فلسطین نہ عرب مسئلہ ہے بلکہ صرف اسلامی مسئلہ ہی نہيں ہے بلکہ یہ عصر حاضر کا ایک انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اور اس سفاک حکومت کے حامیوں خاص طور پر امریکا ، برطانیہ اور فرانس کو جواب دینا چاہئے ۔

قائد انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن اس طرح سے ہے :

  بسم اللہ الرحمن الرحیم

انسان دوستانہ بحری امدادی قافلے پر صہیونی حکومت کا مجرمانہ اوروحشیانہ حملہ اس شرپسند اورخبیث حکومت کے بڑے جرائم کی ایک اورکڑی ہے جواس نے اپنی شرمناک زندگی کے ساتویں عشرے میں انجام دیا ہے، یہ ان بے رحمانہ اورگستاخانہ اقدامات کا ایک نمونہ ہے جن کا اس علاقے بالخصوص مظلوم سرزمین، فلسطین کے مسلمان دسیوں برس سے شکار ہیں ۔اس بار یہ قافلہ اسلامی یا عرب نہيں تھا بلکہ پوری دنیا کے انسانی ضمیروں اورعالمی رائے عامہ کی نمائندگی کررہا تھا ۔ اس مجرمانہ حملے سے سب پرثابت ہوجانا چاہئے کہ صہیونیزم، فاشزم کی نئی شکل ہے جس کی انسانی حقوق اورآزادی کی طرفداری کی دعویدار حکومتوں اورسب سے زیادہ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی طرف سے حمایت اورمدد کی جارہی ہے ۔امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اوردیگریورپی حکومتوں کوجنھوں نے ان وحشیوں کی جواپنی فطرت میں قاتل ہيں، سیاسی، تشہیراتی، فوجی اور اقتصادی مدد کی ہے اور ہمیشہ اس کے جرائم میں اس کی پشتپناہی کی ہے، سنجيدگی کے ساتھ جواب دینا ہوگا ۔ دنیا کے بیدار ضمیروں کو سنجیدگی کے ساتھ سوچنا چاہئے کہ آج مشرق وسطی کے حساس علاقے میں انسانیت، کتنی خطرناک صورت حال ( اور وحشی حکومت) سے دوچار ہے ؟ آج غصب شدہ ملک فلسطین اور اس کے مظلوم اور غمزدہ لوگوں پر کیسی سفاک پاگل اوروحشی حکومت مسلط ہے ؟ غزہ میں پندرہ لاکھ خواتین ، مردوں اوربچوں کا محاصرہ اورغذائی اشیاء ، دواؤں اورضروری اشیاء کی ناکہ بندی کا کیا مطلب ہے ؟ غزہ اورغرب اردن میں نوجوانوں کا روزانہ کا قتل عام، قید اور ایذا رسانیاں کس طرح قابل فہم ہو سکتی ہيں ؟ فلسطین اب صرف عرب یا اسلامی مسئلہ نہيں رہا ۔ بلکہ موجودہ دنیا کا اہم ترین انسانی مسئلہ بن چکا ہے ۔ غزہ کے لئے بحری امدادی قافلے کے درخشاں اور علامتی اقدام کی دسیوں شکل میں اوردوسرے طریقوں سے بارہا اور بارہا تکرار ہونی چاہئے، تاکہ سفاک صہیونی حکومت اور اس کے حامی بالخصوص امریکہ اور برطانیہ عالمی رائے عامہ کے ضمیر کے زندہ اور بیدار ہونے نیز اس کے عزم کے ناقابل شکست ہونے کو دیکھیں اور محسوس کریں ۔ عرب حکومتیں سخت آزمائش اور امتحان سے روبرو ہيں ۔ بیدار عرب اقوام ان سے ٹھوس اور فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کر رہی ہيں ۔ اسلامی کانفرنس تنظیم اور عرب لیگ کو غزہ کے محاصرے کے خاتمے، غرب اردن اور دیگر فلسطینی علاقوں میں فلسطینیوں کے گھروں پر حملے مکمل طور پر بند کئے جانے اور نتنیاہو نیز ایہودا باراک جیسے مجرموں پرمقدمہ چلانے سے کم پر راضي نہيں ہونا چاہئے ۔مجاہد فلسطینی قوم، غزہ کے عوام اور عوامی حکومت کوبھی معلوم ہونا چاہئے کہ ان کا خبیث دشمن آج پہلے سے کہيں زیادہ کمزور و بے بس ہوچکا ہے ۔ پیر کو بحری مجرمانہ اقدام غاصب صہیونی حکومت کی طاقت کا نہیں بلکہ اس کی کمزوری اور عاجزی کا ثبوت ہے ۔ سنت الہی یہ ہے کہ ستمگر اپنے شرمناک دور کے اواخر میں خود اپنے ہی ہاتھوں اپنی فنا اور زوال کو نزدیک کریں ۔ گذشتہ برسوں کے دوران لبنان پر حملہ اور اس کے بعد غزہ پرحملہ انہی جنونی اور پاگل پن کے اقدامات میں سے ہے ، جنھوں نے صہیونی دہشت گردوں کو ان کے حتمی زوال کی کھائي کے اورزیادہ نزدیک کردیا ہے ۔بحیرہ روم میں بین الاقوامی امدادی قافلے پرحملہ بھی انہیں احمقانہ اقدامات میں سے ہے ۔

فلسطینی بہنوں اور بھائیو: خداوندحکیم وقدیر پراعتماد کیجئے ، اپنی طاقت پریقین کیجئے اوراس میں اضافہ کیجئے ، اورمکمل کامیابی پریقین رکھئے اورجان لیجئے کہ ولینصرن اللہ من ینصرہ ان اللہ لقوی عزیز

سید علی خامنہ ای

11/خرداد/1389

(1 جون 2010)