• صارفین کی تعداد :
  • 1115
  • 6/20/2010
  • تاريخ :

فیس بک کے کچھ حقائق (حصّہ دوّم)

فیس بک

البتہ فیس بک کی انسانی ہمدردی اسرائیل کے لئے جاسوسی کی حد تک محدود نہیں ہے بلکہ حال ہی میں اسرائیل کے سدا بہار وفادار دوست ـ برطانیہ ـ کے وزیر صحت نے بھی الزام لگایا ہے کہ فیس بک آلودہ اور ناجائز جنسی تعلقات کو فروغ دے کر خاص طور پر لندن میں آتشک سمیت جنسی تعلق سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں کی ترویج کر رہا ہے۔

فرانس کے یہودی روزنامے «لو میگزین دو یسرائیل le magazine d'israel» نے بعض دستاویزات شائع کرکے انکشاف کیا ہے کہ "فیس بک" اسرائیل کا جاسوسی نیٹ ورک ہے جو اسرائیل کے لئے ایجنٹ اور جاسوس بھرتی کرتا ہے اور یہ وہ ذمہ داری ہے جو اسرائیل نے اس کو سونپ دی ہے۔

البتہ یہاں ایک بات کا اضافہ ضروری ہے اور وہ یہ کہ فیس بک اسرائیلی موساد کے علاوہ سی آئی ای CIA اور اسرائیل کی خدمت میں مصروف دیگر عالمی ایجنسیوں کی خدمت بھی کرتا ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق فرانس کے یہودی روزنامے "لوماگازین دو یسرائیل" نے بعض مستند دستاویزات کی روشنی میں فیس بک ویب سائٹ کے پس پردہ حقائق سے پردہ اٹھا کر نئے حقائق کا انکشاف کیا ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل موساد اور امریکی سی آئی آے نے ـ ٹارگٹ ممالک ـ میں جاسوسی کرنے اور کرانے کی غرض سے اس ویب سائٹ کی بنیاد رکھی ہے اور اسرائیل اور امریکہ ـ اسرائیلی جاسوسی روشوں کی بنیاد پر ـ عام صارفین سے جاسوسی کرواتے ہیں جو اس کام کے خطرات سے ناواقف ہیں۔

یہ روزنامہ لکھتا ہے: انٹرنیٹ پر ـ نہ جانتے ہوئے اسرائیل اور امریکہ کے لئے جاسوسی کرنے والے افراد ـ تصور کرتے ہیں کہ "انھوں نے چیٹ روم میں اپنا تھوڑا سا وقت ہی ضائع کیا ہے اور یہ اتنی اہم بات نہیں ہے بلکہ کبھی تو وہ اس کو ایک لطیفہ تصور کرلیتے ہیں۔

فرانس کے اس یہودی روزنامے نے لکھا ہے: ہمیں اسرائیل کے ہاتھوں فیس بک کے ذریعے حاصل کی جانے والی بعض اہم معلومات "نہایت مطلع اور آگاہ" افراد سے حاصل ہوئی ہیں۔

اس روزنامے نے فیس بک کے انتظام میں اسرائیلی کردار کی سطح کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں اور بات یہاں تک پہنچی ہے کہ پیرس میں مقیم صہیونی سفیر نے الزام لگایا ہے کہ "مذکورہ یہودی روزنامے نے اسرائیل کے خفیہ راز افشاء کردیئے ہیں اور یہ راز دشمن کے سامنے فاش نہیں ہونے چاہئیں"۔

تا ہم لوماگازین نے اسرائیل کے اس اقدام اور فیس بک سے ناجائز فائدہ اٹھانے کو انٹرنیٹ کے ذریعے جاسوسی کا نام دیا ہے۔

لوماگازین نے اپنی دستاویزات کی روشنی میں لکھا ہے کہ "اسرائیلی ریاست فیس بک کے ذریعے عالم عرب اور عالم اسلام میں اس ویب سائٹ کے صارفین کے ذاتی کوائف و اطلاعات حاصل کرلیتی ہے اور مسلم نوجوانوں کی یہ ذاتی معلومات موساد، شین بیتھ اور دیگر ایجنسیوں کے لئے کام کرنے والے علم النفس کے ماہرین (Psychiatrists) کے سپرد کرتی ہے۔

ادہر معروف نفسیات شناس اور پرووانس یونیورسٹی میں علم النفس کے پروفیسر اور "انٹرنیٹ کے خطرات" نامی کتاب کے مصنف "جیرلڈ نیرو" نے فیس بک پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ "میری کتاب میں جن نیٹ ورکس کی پس پردہ کاروائیاں فاش کردی گئی ہیں، ان نیٹ ورکس کا حصہ ہیں جن کا انتظام اسرائیلی نفسیاتی ماہرین کے ہاتھوں میں ہے اور ان کا مقصد یہ ہے کہ تیسری دنیا ـ بالخصوص عرب اسرائیل تنازعے کے متعلقہ علاقوں اور جنوبی امریکہ میں رہنے والے نوجوانوں کی شناخت حاصل کرنا اور ان کی صلاحیتوں کی درجہ بندی کرنا اور انہیں اسرائیلی مقاصد کے لئے استعمال کرنا ہے۔

علم النفس کے اس استاد کا کہنا ہے: انٹرنیٹ صارفین میں سے بعض کا خیال ہے کہ "جب کوئی شخص چیٹ روم اور انٹرنیٹ کی دنیا میں آپ کے سامنے بیٹھا ہو اور مخالف جنس کے عنوان سے آپ سے بات کر رہا / رہی ہو اس پر سیاسی سرگرمی کا الزام لگانا درست نہیں ہے چنانچہ اطمینان سے نہیں کہا جاسکتا کہ ماحول جاسوسی کے لئے بالکل سازگار ہے حالانکہ فیس بک جیسی ویب سائٹس میں مصروف عمل افراد اس میں جنسی یا تفریحی گفتگو کا حربہ استعمال کرکے آپ کے ذہن و دل اور نفسیات کے اندر رسوخ کرجاتے ہیں اور یہ انسان انٹرنیٹ کی دنیا سے باہر آپ کے اتنے قریب کبھی بھی نہیں بیتھ سکتے یا باہر کی حقیقی دنیا میں آپ ان کے اتنی قریب نہیں جاسکتے۔ وہ آپ کے کمزور نقاط اور آپ کی قوت کے نقاط کو اسی بات چیت اور چیٹ کے ذریعے بھانپ لیتے ہیں اور آپ کو بلیک میل کرتے ہیں اور آپ سے جاسوسی کرواتے ہیں"۔

گویا وہ ان حربوں کے ذریتے آخر کا آپ کو اپنا بنالیتے ہیں اور آپ اپنوں سے غیر ہوکر ان کے اپنے بن جاتے ہیں اور دنیا کے ہولناک ترین جاسوسی نیٹ ورکس کے رکن بن جاتے ہیں۔

یاد رہے کہ یہ ضروری نہیں ہے کہ وہ آپ سے باقاعدہ جاسوسی کروائیں بلکہ چیت کے دوران آپ کے ساتھ جنسی یا تفریحی یا حتی علمی یا سائنسی گفتگو کرتے ہوئے بھی آپ سے بہت سے معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ ایک ہم عقیدہ اور ہم خیال فرد کے عنوان سے آپ سے بعض معلومات حاصل کرنا چاہیں اور آپ بھی بصد شوق اس کی آرزو برآوردہ کردیں یا حتی عین ممکن ہے کہ آپ سے گفتگو کرنے والا فرد بھی آپ کی طرح نا آگہی کا شکار ہو اور نیٹ ورکس کے مالکین آپ کے درمیان مخلصانہ گفتگو سے اپنے مقصد کی معلومات حاصل کریں۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ جن معلومات کا تبادلہ کررہے ہیں وہ آپ کے خیال میں بالکل غیر اہم ہوں لیکن ان کے لئے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہوں۔

بشکریہ آبنا ڈاٹ آئی آر