• صارفین کی تعداد :
  • 831
  • 7/19/2010
  • تاريخ :

ددی کے خلاف امریکہ کی منافقانہ پالیسیاں

مجاہدین خلق ایران

امریکی عدالت نے ایک ایسے وقت میں ایم کے او کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا حکم دیا ہے کہ جب یورپی یونین نے گزشتہ سال ایران کے اسلامی انقلاب کی مخالف اس تنظیم کو دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کر دیا تھا ۔

ایم کے او نامی اس دہشت گرد تنظیم نے ایران کے اسلامی انقلاب کے دوران اور کامیابی کے بعد دہشت گردی کی لاتعداد کاروائیاں انجام دی ہیں اور بعد میں اسی کے پہلے عشرے میں اس تنظیم کی قیادت اور اہم افراد فرانس منتقل ہوگئے ۔ فرانس کے بعد انہوں نے عراق کو اپنا ہیڈکواٹر بنایا اور اس طرح یہ تنظیم ایران کے عوام اور حکومت کے خلاف مسلسل دہشت گردی میں مصروف رہی ۔1986 میں صدام نے انہیں بغداد میں ایک باقاعدہ چھاؤنی بنانے کی اجازت دی اور اسطرح صدام نے ایم کے او کی توانائیوں کو ایران کے خلاف جنگ میں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا ۔ ایم کے او صدامی فوج کے ساتھ ملکر ایران کے خلاف سرگرم عمل رہی اور یہ دہشت گرد گروہ اس وقت بھی امریکی سرپرستی میں عراق میں موجود ہے ۔

اسلامی جمہوریۂ ایران گزشتہ تیس سالوں سے دہشت گردی کا  شکار رہا ہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے جمعرات کی شام کو زاھدان میں مسجد میں ہونے والا دہشت گردانہ حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اس خودکش حملے  میں ستائیس افراد شہید اور تین سو سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں ۔

زاھدان میں ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے کے پیچھے دو بڑے اہداف ہیں پہلا ہدف زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں نیز مختلف اقوام اور نسلوں اور مختلف زبانیں بولنے والوں کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنانا تھا جبکہ دوسرا ہدف ایران کے اہم حکام کو قتل و غارت اور دہشت گردی کے ذریعے راستے سے ہٹا کر اسلامی نظام کو کمزور کرنا ہے بلاشبہ یہ وہی اہداف ہیں جو امریکہ اور برطانیہ کے بھی مد نظر ہیں ۔یوں بھی امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے ایران کے خلاف دہشت گردوں کی حمایت کوئي نئي بات نہیں بلکہ گزشتہ تیس سالوں کے تجربات و مشاہدات سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ اور اسکے حواری مختلف طریقوں اور حربوں سے دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انکی یہ سازشیں آشکار بھی ہو رہی ہیں ۔

امریکہ کی ایک وفاقی عدالت کی طرف سے ایم کو او کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا عمل نہ صرف امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف دوہری اور منافقانہ پالیسیوں کا مظہر ہے بلکہ یہ مسئلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین کو پس پشت ڈالنے کے مترادف ہے ۔

 

آئی آر آئی بی