• صارفین کی تعداد :
  • 771
  • 8/7/2010
  • تاريخ :

عراق پرحملہ اسرائیل کو محفوظ بنانے کیلئے کیا گیا،طارق عزیز

سابق عراقی وزیراعطم طارق عزیز

سابق عراقی صدر صدام  کے نائب وزیر اعظم طارق عزیز نے امریکی صدر باراک اوباما سے کہا ہے کہ وہ عراق کو بھیڑیوں کے لیئے نہ چھوڑیں۔اپنی گرفتاری کے سات سال کی اسیری کے دوران برطانوی اخبار کو پہلا انٹرویو دیتے ہوے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جنگ کے بعد عراق میں اب کچھ بھی نہیں رہا۔  آج ہر چیز تباہ ہو چکی ہے۔ عراق میں جتنے بیمار، بھوکے، مفلس اور بے سروسامان لوگ آج ہیں تاریخ میں کبھی نہ تھے۔ جتنی ہلاکتیں آج روزانہ ہو رہی ہیں ہماری گذشتہ نسلوں نے ایسا سوچا بھی نہ ہو گا۔ اس تمام تباہی اور بربادی کے امریکا اور برطانیہ ذمہ دار ہیں اور انہوں نے ہمارے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی ہے۔ ایک سوال پر طارق عزیز نے کہا کہ صدام حسین کو یقین ہو گیا تھا کہ امریکا سنہ 2002 کے آخر میں عراق پرحملہ کر دے گا۔ جنگ کو ٹالنے کے لیے صدام حسین نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے تحقیق کاروں کو عراق میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تلاش کی اجازت بھی دے دی تھی۔ لیکن جارج ڈبلیو بُش اور ٹونی بلیئر نے دنیا کے سامنے جھوٹ بولا کہ وہ اپنے ملکوں کو بچانے کے لیے عراق پرحملہ کرنے جا رہے ہیں جبکہ عراق پر حملہ اسرائیل کو محفوظ بنانے کے لیے گیا ۔

 

روزنامہ جنگ پاکستان