• صارفین کی تعداد :
  • 1004
  • 8/18/2010
  • تاريخ :

فیس بک کے کچھ حقائق (حصّہ سوّم)

فیس بک

ماہانہ پوری دنیا میں دس لاکھ سے زائد افراد فیس بک ویب سائٹ میں ممبر بن جاتی ہیں لیکن اس میں ذاتی کوائف و معلومات اور پرائویسی کے تحفظ کا حال دیکھئے کہ فیس بک کے مالکین یہ تمام اطلاعات و معلومات مکمل طور پر فاش کرکے یاھو، گوگل اور دیگر سرچ انجنوں کے سپرد کردیتے ہیں ان معلومات و کوائف میں صارفین کا نام، پتہ ٹیلی فون نمبر، بایوڈیٹا وغیرہ شامل ہیں اور فیس بک والے یہ "خدمت" عالمی گائیڈ کی تشکیل کی دوڑ میں دوسرے نیٹ ورکس سے آگے نکلنے کی غرض سے کرتے ہیں۔ اور ہاں یہ معلومات صارفین کے انٹرنیٹ سے وابستہ قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کے کوائف پر بھی مشتمل ہوتی ہیں۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ روزانہ تقریبا دو لاکھ افراد پوری دنیا میں فیس بک سے استفادہ کرتے ہیں۔

فیس بک کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس وقت اس ویب سائٹ کے اراکین کی تعداد "چار کروڑ بیس لاکھ" ہے۔

لوماگازین دیسرائیل کے انکشافات 9 اپریل 2008 کو اردن کے روزنامے "الحقیقۃ الدولیۃ" کی رپورٹ سے مطابقت رکھتے ہیں۔

الحقیقۃالدولیۃ نے "خفیہ دشمن" کی عنوان سے مرتب کردہ مفصل رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ نیٹ ورکس کی صورت میں چلنے والی ویب سائٹوں کے منتظمین اپنے صارفین کے کمزور نقاط سے بخوبی آگاہ ہوتے ہیں اور وہ ان ہی نقاط کی روشنی میں منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

مثلاً وہ معاشرتی آزادی، نوجوانوں کے مسائل، عورتوں کے مسائل وغیرہ جیسے موضوعات پر بحث شروع کرتے ہیں اور نشانے پر لئے ہوئے صارفین کے سامنے مجازی دنیا میں ایک ایسا روشن مستقبل رکھ دیتے ہیں جو صارفین کے لئے بالکل قابل حصول نظر آنے لگتا ہے اور موقع مناسب ہو تو ان سے استفادہ کرتے ہیں جیسا کہ مصر میں بھی ایسا ہی ہوا۔

فیس بک نے مصری نوجوانوں کو ذہنی طور پر تیار کیا اور پھر ان سے کہا کہ حکومت کے خلاف سول نافرمانی کریں۔

اور ہاں! حال ہی میں ایران میں امریکہ، اسرائیل، جرمنی، برطانیہ، فرانس، بی بی سی، ٹویٹر، فیس بک اور گوگل نے مل کر ایران میں بھی کلرڈ ریوالوشن کے لئے راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی اور عظیم ترین، شفاف ترین اور منصفانہ ترین صدارتی انتخابات کو متنازعہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے آٹھ ماہ تک دارالحکومت تہران میں بلوے کرائے اور یہ بلوے البتہ عوامی حمایت نہ ہونے کے باعث بے نتیجہ رہے لیکن جہاں تک فیس بک، ٹویٹر، اور بی بی سے اور العربیہ نیٹ ورکس اور ان کے مالکین کا تعلق ہے تو انھوں نے اپنی پوری کوشش کردی۔

چنانچہ مسلم نوجوانوں کو جتنی ہوشیاری اور بیداری کی آج ضرورت ہے اتنی کبھی بھی نہ تھی اور شیشے کی اس دنیا میں اپنے اور اپنے ملکوں اور عالم اسلام کے مفادات کی حفاظت بیداری اورکیاست کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

کیا آپ فیس بک کے رکن ہیں؟ کیا آپ نے اپنے دوستوں کو رکنیت کی دعوت دی ہے؟

اور یہ کہ کیا فیس بک اور ٹویٹر کے مذکورہ بالا حقائق سے آگہی کے باوجود اب ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ کیا ہمیں ایک دوسرے کو بیداری کی دعوت نہیں دینی چاہئے؟

ہوشیار! رنگا رنگی، تفریح، جنسی لذتیں ـ اور وہ بھی مجازی دنیا میں ـ ، کہیں آپ کو اسلام دشمن طاقتوں کے جال میں نہ پھنسائیں!

یاد رکھیں کہ آپ کے ساتھ انٹرنیٹ کی غیر حقیقی دنیا میں گفتگو اور بات چیت کرنے والا شخص وہی نہیں ہے جو آپ کو بتا رہا ہے؛ اگر آپ مرد ہیں تو وہ عورت بن کر آپ سے بات چیت کرتا ہے لیکن عین ممکن ہے کہ وہ کوئی نفسیات شناس ماہر انٹیلی جنس افسر ہو۔

آپ کے پاس قرآن و اسلام اور پیغمبر اسلام اور اہل بیت اطہار (ع) کی تعلیمات موجود ہیں، آپ رنگوں کی اس مجازی دنیا کے منتظمین سے افضل و برتر ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ مجازی دنیا آپ کو غلامی پر آمادہ کرے! گو کہ آپ کو آج تک پسماندہ رکھا گیا ہے لیکن یاد رکھیں کہ آپ ہی نے اس دنیا کو مدنیت سے روشناس کرایا تھا!

یاد رکھیں کہ دشمن ایک طرف سے سخت جنگ اور دہشت گردی کے ذریعے آپ کا خون کررہا ہے اور دوسری طرف سے ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ کے ذریعے آپ کے خلاف نرم جنگ میں مصروف ہے اور یہ بھی یاد رکھیں کہ دشمن بھی آپ ہی کی طرح زد پذیر ہے اور آپ اسی انٹرنیٹ سے استفادہ کرکے اسلام کی حفاظت بھی کرسکتے ہیں جس کے لئے کمربستہ ہونا ۔ آپ مسلم نوجوانوں ہی کا کام ہے۔ پس کمر باندھ لیں اور اپنی زد پذیری کو دشمن پر وار کرنے کی قوت میں بدل دیں۔ یقین کریں آپ یہ سب کچھ کرسکتے ہیں صرف توکل اور ارادے کی ضرورت ہے۔

بشکریہ آبنا ڈاٹ آئی آر