• صارفین کی تعداد :
  • 3598
  • 8/23/2010
  • تاريخ :

ظالم اور مقصّر کون، مرد يا عورت يا دونوں؟

مسلمان خاتون

ميري بہنو اور بيٹيو! ميرا يقين ہے اور يہ ميري نظر ہے کہ اسلامي معاشرے کے کسي حصے ميں بھي خواہ خود ايران کے اندر ہو يا مختلف ممالک ميں، اگر مسلمان خواتين کے بارے ميں کوتاہي نظر آتي ہے تو اس ميں تھوڑے مقصّر خود مرد بھي ہيں اور تھوڑي مقدار ميں خود خواتين بھي اِس تقصير ميں شامل ہيں۔ کيونکہ جس کسي کو سب سے پہلے خواتين کي اسلامي حيثيت اور مقام و منزلت کو پہنچانا اور اُس کا دفاع کرنا چاہيے، وہ خواتين ہيں۔ اُنہيں جاننا چاہيے کہ خدا، قرآن اور اسلام نے اُن کيلئے کيا احکامات صادر کيے ہيں، اِن کے ذريعے خواتين سے کيسا امر مطلوب ہے اور اُن کي ذمہ داريوں اور فرائض کو کون معين کرے گا؟

ضروري ہے کہ خواتين اپنے بارے ميں اسلامي احکامات اور اسلام کي اُن سے توقع کو جانيں ، اُن کا دفاع کريں اور اُن کے حصول کي کريں۔

اگر وہ يہ سب امور انجام نہ ديں تو وہ افراد جو کسي بھي ’’قدر‘‘ کے شناسا اور پابند نہيں ہيں وہ خواتين پر ظلم و ستم کريں گے۔ جيسا کہ آج مغربي دنيا اور اُس ديار غربت ١ ميں رائج مادي نظاموں (سوشلزم، کميونزم، کيپٹلزم، فمينزم) کے زير سايہ، خواتين کيلئے لگائے جانے والے ظاہري خوبصورت نعروں کے باوجود، سب سے زيادہ ظلم مغربي مرد اپني عورتوں پر کر رہے ہيں۔ باپ اپني بيٹي پر، بھائي اپني بہن پر اور شوہر اپني بيوي پر۔

دنيا ميں ديے گئے اعداد و شمار کے مطابق، خواتين، بيويوں، بہنوں يا حتي بيٹيوں پر سب سے زيادہ ظلم و ستم و آبرو ريزي اور اُن کے حقوق کي پائمالي اُن افراد کي طرف سے ہوتي ہے جو مغربي نظاموں ميں زندگي بسر کر رہے ہيں۔

 يعني اگر کسي معاشرتي نظام ميں معنوي اقدار حاکم نہ ہوں اور خدا کا وجود دلوں ميں نہ ہو تو مرد اپني جسماني طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے خواتين پر ظلم و ستم کي راہ کو اپنے ليے کھلا پائے گا۔

خواتين پر ظلم کي راہ ميں مانع دو چيزيں

دو چيزيں خواتين پر ظلم و ستم کي راہ ميں مانع بن سکتي ہيں۔ ايک خدا، قانون اور ايمان وغيرہ کا خيال رکھنا اور دوسري خود خواتين ہيں جو اپنے انساني اور خدائي حقوق کو اچھي طرح پہچانيں اور اُن کا دفاع کريں اور حقيقي طور پر اُنہيں چاہيں اور حاصل کريں۔ اِس سلسلے ميں اسلام افراط و تفريط سے دور ايک درمياني راستے کو متعارف کراتا ہے۔ نہ خود عورت کو ظلم کرنے اجازت ديتا ہے اور نہ ہي مرد و عورت کي طبيعت و مزاج کو نظر انداز کرتا ہے۔ صحيح اور سيدھا راستہ وہي اسلام کا متعارف کردہ راستہ ہے کہ جس کي مختصر طور پر وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔

حوالہ جات:

١ جو معاشرہ اپني خواتين کي حيثيت و آبرو کو پائمال کرے اور جہاں عورت جيسي عظيم ہستي ايک کھلونے سے زيادہ کي حيثيت نہ رکھتي ہو تو وہ معاشرا حقيقت ميں غريب ہے اور اُسے ديار غربت کہنا شائستہ ہے۔

 

کتاب کا نام عورت ، گوہر ہستي
تحریر حضرت آيت اللہ العظميٰ امام سيد علي حسيني خامنہ اي دامت برکاتہ
ترجمہ  سيد صادق رضا تقوي
 پیشکش  شعبۂ تحریر  و پیشکش تبیان 

 


متعلقہ تحریریں :

خواتين سے متعلق صحيح اور غلط نظريات

خواتين کے بارے ميں تين قسم کي گفتگو اوراُن کے اثرات