• صارفین کی تعداد :
  • 2612
  • 10/24/2010
  • تاريخ :

متعہ کے موضوع پر ایک مناظرہ (دوسرا حصّہ)

بسم الله الرحمن الرحیم

مسلمانوں کے رہبروں کا متعہ کو جائز ماننا اور یہ کہ بہت سے صحابی ،تابعین اور مسلمانوں نے قرآن اور رسول کی اجازت سے استدلال کیا ہے اور عمر کے منع کرنے کو باطل مانا ہے تو پھر یہ کہنا کہاں جائز ہے کہ اس بات میں مسلمانوں پر اجماع ہے اور کس اتفاق نظر کی بات کہی جارہی ہے یہاں پر میں ان لوگوں میں سے کچھ کا ذکر کرتا ہوں جنھوں نے متعہ کو جائز مانا ہے ۔

(۱) عمران بن الحصین کہتے ہیں: متعہ کی آیت قرآن میں آئی ہے اور دوسری آیت نے اس کو منسوخ نہیں کیا ہے ۔ رسول خدا(ص) نے ہم کو اس کی اجازت دی اور ہم نے ان کے ساتھ حج تمتع کیا اور جس وقت انھوں نے وفات کی انھوں نے اس تمتع سے نہیں روکا لیکن اس شخص ( عمر بن خطاب ) نے رسول کی وفات کے بعد اپنی رائے سے جو چاہا کہا

(۲) جابر بن عبداللہ اور ابوسعید خذری ۔ یہ دونوں کہتے ہیں عمر کی خلافت کے درمیانی زمانہ تک ہم متعہ کرتے تھے، یہاں تک کہ عمر نے عمر و بن حریث کے معاملہ میں اس کو لوگوں کے لئے حرام کردیا ۔

(۳) ابن حزم نے ’’المحلی‘‘میں اور زرقانی نے ’’شرح المؤطا ‘‘میں عبداللہ بن مسعود کو ان لوگوں میں شامل کیا ہے جو متعہ کو جائز مانتے تھے حافظان حدیث نے بھی ان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا غزوہ میں رسول (ص) کے ساتھ جنگ کر رہے تھے اور اپنی بیوی کو اپنے ساتھ نہیں لایا تھا ہم نے رسول (ص) سے کہا اور فرمایا یا رسول خدا (ص)

رسول نے ہم کو اس کام سے روکا اور اجازت دی کہ ایک معین مدت تک کے لئے بیوی حاصل کرلیں ( متعہ کرلیں ) پھر یہ آپ آیت پڑھی:

اے ایمان والو جن چیزوں کو خدا نے تمہاتے لیے حلال کیا ہے انھیں حرام نہ بناو اور حد سے اگے نہ بڑھو کہ خدا تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

(۴)عبد اللہ بن عمر ۔احمد بن حنبل ( حنبلیوں کے امام ) اپنی سند کے ذریعہ عبداللہ بن نعیم اعرجی سے روایت نقل کی ہے کہ اس نے کہا کہ عبداللہ بن عمر کے پاس تھا ، ایک شخص نے متعہ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا خدا کی قسم رسول (ص) کے زمانہ میں ہم زنا کار نہیں تھے (اپنی احتیاج کو متعہ کے ذریعہ پورا کرلیتے ) ۔

(۵) سلمہ بن امیہ بن خلف ابن حزم نے ’’المحلی ‘‘ میں اور زرقانی نے شرح المؤطامیں نقل کیا ہے کہ مسلمہ بن امیہ متعہ کو جائز اور مباح جانتے تھے

(۶) معبدین امیہ بن خلف ،ابن حزم نے ان کو متعہ مباح جاننے والوں میں شمار کیا ہے ۔

(۷) زبیر بن العلوام ، راغب کہتا ہے عبداللہ بن زبیر نے عبداللہ بن عباس کے متعہ کو جائز سمجھنے کی وجہ سے سر زنش کی ابن عباس نے اس سے کہا اپنی ماں سے پوچھو کہ کیسے .................اس نے اپنی ماں سے جاکر سوال کیا اس کی ماں نے جواب دیا تم متعہ کے ذریعہ دنیا میں آئے ہو یہ داستان متعہ کے جائز ہونے پر دلالت کرتی ہے ۔

(۸)خالد بن مہاجربن خالد مخزمی ، وہ ایک شخص کے نزدیک بیٹھا تھا کہ ایک دوسرا آدمی آیا اور متعہ کے بارے میں سوال کیا خالد نے اس کے مباح ہونے کا جواب دیا ۔

ابن ابی عمرہ انصاری نے اس سے کہا ، آہستہ ( اتنی آسانی سے کیوں فتویٰ دے رہے ہو ) خالد نے کہا خدا کی قسم اس کام کو میں نے پرہیز گاروں کے سردار کے زمانہ میں انجام دیا ہے

(۹) عمر بن حریث حافظ عبد اللہ الرزاق نے اپنی کتاب ’’مصنف ‘‘ میں ابن حریح سے نقل کیا ہے کہ ابوالزبیر نے میرے لئے نقل کیا کہ جابر نے کہا کہ عمربن حریث کوفہ آیا ، اور وہں ایک کنیز سے متعہ کیا اس کنیز کو جب وہ حاملہ تھی عمر کے پاس لایا گیا ، عمر نے اس ماجر ہ کو عمر سے پوچھا اس نے بھی تائید کی اسی وجہ سے عمر نے متعہ کو روک دیا

(۱۰) ابن ابی کعب

(۱۱) ربیعہ بن امیہ

(۱۲) سمیر (سمرۃ ) بن جندب

(۱۳) سعید بن جبیر

(۱۴) طاؤس یمانی

(۱۵) عطاابومحمد مدنی

(۱۶) سدی

(۱۷) مجاھد

(۱۸) زفربن اوس مدنی ، اور دوسرے بزرگ صحابہ ، تابعین ، اور بزرگ مسلمانوں نے عمر کے اس فتویٰ واجتہاد کو محکوم کیا ہے ۔

جاری ہے

 

مصنف:  صادق حسینی الشیرازی ( شیعہ اسٹیڈیز ڈاٹ نیٹ )


متعلقہ  تحريريں:

بربَھاری كا واقعہ

وھابیت كے بانی

سلفیّہ كسے كھتے ھیں؟

سلفی گری

فکر پر کس بقدر ہمت اوست

ہو حلقہ یاراں تو بریشم کی طرح نرم

 جعفر صادق کا شیعہ کون ہے؟

شیعانِ علی (ع) کی پہچان

کافر سے محبت ممنوع اور بغض واجب ہے

بدطینت لوگوں سے دوستی مت رکھو

اخلاص کا نتیجہ

شیعیان کی سفارش قبول ہوگی