• صارفین کی تعداد :
  • 1121
  • 11/9/2010
  • تاريخ :

اوباما کے بیانات کے خلاف پاکستان کا شدید رد عمل

پاکستان کا جهنڈا

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کی حمایت پر مبنی امریکی صدر باراک اوباما کے بیانات کے خلاف اپنے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ ارنا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کی امریکی حمایت کو ناقابل فہم قرار دیا ہے اور امریکہ سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ اقوام متحدہ میں اپنی خصوصی حیثیت کے ناتے اجتماعی اخلاق کی پابندی کرے اور ان امور کے لۓ عارضی مفادات کو مدنظر قرار نہ دے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر نے ہندوستانی پارلیمان میں تقریر کرتے ہوۓ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں رکنیت پر مبنی ہندوستان کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ وہ سلامتی کونسل میں ایسی ترامیم کا خیر مقدم کریں گے جن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کی بات کی گئي ہو۔

دریں اثناء جرمنی ، برازیل اور جاپان بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔ بنابریں یہ امکان بھی بعید نہیں ہےکہ یہ ممالک بھی امریکی صدر باراک اوباما کے بیانات کے خلاف رد عمل ظاہر کریں گے۔ پاکستان کی حکومت کا کہنا ہےکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کی ہندوستان کی کوششوں کا انحصار ہمسایوں کے ساتھ اس ملک کے تعلقات اور جموں کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرنے پر ہے ۔ امریکہ نے ایسے وقت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی مستقل رکنیت کی حمایت کی ہے کہ جب چین اس کے خلاف ہے کیونکہ اگر ہندوستان کو سلامتی کونسل میں رکنیت ملتی ہے تو جاپان بھی یہ رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کرے گا اور یہ چیز چین کے لۓ خوش آئند نہیں ہے ۔ اس کے باوجود اوباما کی جانب سے ہندوستان کے لۓ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کی حمایت ہندوستان کے ساتھ ایٹمی تعاون کے سمجھوتے کے بعد واشنگٹن کی جانب سے ہندوستان کو دی جانے والی سب سے بڑی مراعات ہے۔ دریں اثناء چین کی جانب سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی تکمیل کے سلسلے میں چين کی آمادگي کا اعلان امریکہ اور ہندوستان کے درمیان بڑھتے ہوۓ باہمی تعاون کے خلاف ایک طرح کا ردعمل شمار ہوتا ہے۔ اخبار فائنانشل ٹائمز نے بھی پاکستانی حکام کے حوالے سے لکھا ہےکہ چین پاکستان میں پانچواں ایٹمی ری ایکٹر تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس نے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو اپ گریڈ کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔ اس لۓ یہ بات ابھی واضح نہیں ہے کہ آیا امریکہ ہندوستان کو سیاسی اور ایٹمی مراعات عملی طور پر دے گا کہ نہیں ۔البتہ ان مراعات کی وجہ سے جنوبی ایشیاء کے علاقے میں کشیدگی پھیلے گی اور چین و ہندوستان کے تعلقات بھی خراب ہوجائيں گے۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے ان بیانات کا بھی اس تناظر میں جائزہ لیا جانا چاہۓکہ نئي دہلی اور اسلام آباد کے مذاکرات کے تعطل کا شکار ہونے کا ذمے دار ہندوستان ہے ۔