• صارفین کی تعداد :
  • 1009
  • 11/27/2010
  • تاريخ :

عید غدیر اور ہفتہ "بسیج"

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ‏ای

 رہبر انقلاب اسلامی: مولائے متقیان کی حیات طیبہ کے ہر لمحے سے ہدایت و سعادت کا نور حاصل کریں

حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملت ایران اور انصاف و حریت کے دلدادہ انسانوں کو عید غدیر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ غدیر کا ما حصل اور اس کی حقیقت کا تعلق تمام مسلمانوں اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے متمنی تمام افراد سے ہے۔

ابنا: رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے عید غدیر خم کے مبارک و مسعود اور بسیج کی تشکیل کی تاریخ "26 نومبر" کی مناسبت سے ایک لاکھ 10 ہزار بسیجیوں کے اجتماع میں غدیر کے عظیم واقعے کا حقیقی مضمون طول تاریخ میں انسانی معاشروں کے لئے سعادت بخش اور عادلانہ قیادت و امامت کی جلوہ افروزی قرار دیا اور بسیج کی درخشاں کارکاردگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ بسیجی بنے رہنا اور اخلاص و بصیرت و استقامت کے جذبے کو تقویت پہنچانا ایران کی با ایمان قوم کی آخری فتح کے سلسلے میں کبھی نہ بدلنے والے وعدہ الہی کی تکمیل کا راز ہے۔

آپ نے تمام ملت ایران اور انصاف و حریت کے دلدادہ انسانوں کو عید غدیر کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ غدیر کا ما حصل اور اس کی حقیقت کا تعلق تمام مسلمانوں اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے متمنی تمام افراد سے ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی خلافت کے سلسلے میں شیعہ مکتب کے محکم عقیدے کو یقینی اور ناقابل انکار دلائل پر مبنی قرار دیا اور تمام بڑے محدثین کی نقل کردہ متواتر حدیثِ غدیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی "ولایت" میں جو مفہوم مراد لیا گيا ہے، خدا کی جانب سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو حکم دے کر امیرالمومنین علیہ السلام کو (عہدہ خلافت پر) خدا کی جانب سے منصوب کئے جانے کی بنا پر حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں بھی وہی مفہوم اخذ کیا گيا ہے۔

آپ نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کو نوجوانی سمیت زندگی کے تمام مراحل میں تقوی، شجاعت، استقامت، بصیرت اور اسلام و پیغمبر اسلام کی حفاظت کے میدانوں میں بے مثل درخشاں ستارہ قرار دیا اور فرمایا کہ تمام انسانوں اور بالخصوص نوجوانوں کو چاہئے کہ مولائے متقیان کی باعظمت زندگی کے ایک ایک لمحے سے ہدایت و سعادت کا نور حاصل کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کی جانب سے پیغمبر اسلام کے جانشین کے تعین اور امامت کے مسئلے پر خاص توجہ دئے جانے کو واقعہ غدیر کے دو بنیادی پہلو قرار دیا اور امامت کے مفہوم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ امامت کا مطلب یہ ہے کہ کوئی فرد یا جماعت انسانوں اور معاشرے کی پیشوائی اپنے ہاتھ میں لے اور دین و دنیا کے امور میں آگے بڑھنے کی سمت کا تعین کرے چنانچہ اس مفہوم کے مد نظر طول تاریخ میں امامت تمام انسانی معاشروں کے لئے اصلی اور بنیادی موضوع رہی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کی آیتوں کی روشنی میں امامت کو دو الگ الگ قسموں میں تقسیم کیا اور فرمایا کہ امامت و پیشوائی کی ایک قسم جس کے کامل اور حقیقی مصداق انبیائے الہی ہیں عادل اماموں پر مبنی ہے جو اللہ تعالی کے حکم کے مطابق اور اسی کی رہنمائی کے سائے میں لوگوں کو انسانیت کی مطلوبہ منزل کی جانب لے جاتے ہیں جبکہ امامت کی دوسری قسم کا حقیقی مصداق فرعون ہے جو عوام کو فسق و فجور، آتش جہنم اور ہلاکت و نابودی کی جانب لے جاتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے امامت کے مفہوم کی عمومیت کے بارے میں فرمایا کہ دنیا کے الحادی ترین نظاموں میں بھی جہاں سیاست کے مراکز کو دینی اور معنوی مراکز سے الگ رکھنے کے بلند بانگ دعوے کئے جاتے ہیں، لوگوں کا دین اور آخرت دونوں بر سر اقتدار حاکموں کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں اور حاکموں کے افکار و نظریات معاشرے کی دینی اور دنیاوی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔

آپ نے اسی بحث کو جاری رکھتے ہوئے مغرب کے بڑے ثقافتی مراکز اور عالمی استبدادی طاقتوں کو ایسے رہنماؤں اور پیشواؤں میں قرار دیا جو فرعون کی طرح لوگوں کو فسق و فجور اور تباہی و بربادی کی جانب کھینچتے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حکومت اور معاشرے کی تشکیل کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فیصلے کو اس حقیقت کی دلیل قرار دیا کہ اسلام صرف زبانی نصیحت اور دعوت تک محدود نہیں ہے بلکہ معاشرے میں الہی احکامات کو نافذ کرنے پر زور دیتا ہے اور یہ نورانی ہدف عادلانہ اور منصفانہ حکومت کی تشکیل کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے واقعہ غدیر میں اللہ تعالی کے فرمان سے پیغمبر اسلام کے جانشین کے تعین کو اسی سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا اور فرمایا کہ اگرچہ تاریخ اسلام کسی اور راہ پر چل نکلی لیکن تاریخ میں یہ سعادت بخش نظریہ اور معیار باقی رہا یہاں تک کہ امام خمینی اور ملت ایران کے جذبہ ایمانی اور استقامت و پائیداری کے نتیجے میں دنیا کے اس خطے میں اسے رو بہ عمل لایا گيا اور بفضل پروردگار عالم اسلام میں روز بروز اس کا پھیلاؤ بڑھتا جائے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک لاکھ دس ہزار بسیجیوں کے عظیم اجتماع کو ملک بھر میں بسیج کے معطر گلستاں کی ایک جھلک قرار دیا اور فرمایا کہ ہمارے عظیم الشان امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) نے اپنی بصیرت اور دور اندیشی کی بنیاد پر اس گلستان کو وجود بخشا اور اپنے کردار و بیانات سے اس کی اس انداز سے آبیاری کی کہ وہ روز بروز زیادہ شاداب اور بارآور بنتا جا رہا ہے۔

آپ نے بسیج کو درخشاں، عظیم اور بے مثال تنظیم سے تعبیر کیا اور بسیج میں زن و مرد اور پیر و جواں سب کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام ایرانی قومیتوں کی موجودگی، طلبہ، اساتذہ، علماء، محنت کش طبقے، کاشتکاروں، تاجروں اور دیگر سماجی، علمی اور اقتصادی اصناف کی بسیج میں شراکت کو اس عظیم اور لا ثانی تنظیم کی ہمہ گیری کی علامت قرار دیا۔

آپ نے ملت ایران کے دشمنوں اور ملک کے اندر ان کے نقش قدم پر چلنے والے عناصر کی جانب سے بسیج کی توہین کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ لوگ کلام اللہ اور نبی اکرم کے سلسلے میں بھی یہی حرکتیں کرتے ہیں لیکن ان گستاخانہ اقدامات سے بسیج کی فطری عظمت و درخشندگی میں کوئی کمی ہونے والی نہیں ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے بسیج کو ایک منظم تنظیم قرار دیا اور اس کی ایمانی و روحانی خصوصیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ تعداد کے لحاظ سے بھی دنیا کی کوئی تنظیم بسیج کا مقابلہ نہیں کر سکتی لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ بسیج عقائد، ایمان اور جذبات پر استوار ہے اور یہی حقیقت آنے والے دنوں میں ملک و قوم کی مشکلات اور دشواریوں کو حل کرے گی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے بسیج کی قدردانی کو سب کا فریضہ قرار دیا اور فرمایا کہ سب سے پہلے مرحلے میں بسیجیوں کو چاہئے کہ اس تنظیم میں اپنی رکنیت پر اللہ کا شکر ادا کریں اور اس شکر کا تقاضہ یہ ہے کہ بسیجیوں کی فکر و عمل میں بسیج کی بنیادیں زیادہ سے زیادہ مضبوط ہوں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں موجودگی اور شراکت کو بسیج کی اہمیت کی ایک اور وجہ قرار دیا اور فرمایا کہ بسیج نے ویسے تو دفاعی شعبے میں اپنے فن کا زبردست مظاہرہ کیا لیکن وہ اپنے اخلاص، ایمان، شجاعت اور خلاقیت کی بنا پر ہر میدان میں پیش پیش رہے گی۔ چنانچہ آج بسیجی اساتذہ اور طلبہ علم و دانش کے میدانوں میں سب سے زیادہ کامیاب افراد میں نظر آتے ہیں اور بسیجی فنکار بھی درخشاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اخلاص اور بصیرت کو بسیج کی بنیادی صفات قرار دیا اور فرمایا کہ یہ دونوں فیصلہ کن عناصر ایک دوسرے کے لئے ممد و معاون ہیں، چنانچہ انسان کی بصیرت جتنی بڑھے گی اس کا اخلاص بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا اور انسان کے اندر جتنا خلوص ہوگا اللہ اس کی بصیرت میں اتنا ہی اضافہ کر دے گا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے نفس کی خواہشات کو بصیرت کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ قرار د یا اور سن دو ہزار نو کے منصوبہ بند فتنوں کے دوران بعض افراد کی کارکردگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان واقعات کے دوران بعض آشوب پسندوں نے اقتدار حاصل کرنے کے لئے ملک کے مفادات کو بھی نظر انداز کر دیا اور راہ حق کی تابناک سچائی سے منہ پھیر لیا۔ یہاں تک کہ ان کے ان اقدامات سے ملت ایران کے سب سے بڑے دشمن وجد میں آ گئے اور ان کی حمایت کرنے لگے لیکن کچھ لوگ اس حقیقت کو نہیں دیکھ سکے اور آج بھی نہیں دیکھ پا رہے ہیں جبکہ بعض افراد ان حقائق کو سجمھتے ہوئے بھی دل کے سیاہ ہو جانے کے باعث اپنے اس ادراک کے مطابق عمل کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں بسیج کی رکنیت کو ایک مبارک و مسعود بات قرار دیا اور فرمایا کہ بسیجی بنے رہنا اور راستے پر ثابت قدمی کے ساتھ چلنا زیادہ اہم ہے اور بسیجی بنے رہنے کے لئے دائمی احتیاط اور تقوی کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران کی پیش پیش رہنے والی قوم کے عظیم انقلاب کو مادیت میں غرق دنیا کے جہنمی راستے کو تبدیل کر دینے کی کوشش سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ دنیا کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ ملت ایران کے سعادت بخش انقلاب کی حقیقت سے واقف ہو چکا ہے لیکن دنیا کی بڑی طاقتیں ملت ایران کے حیات بخش پیغام کے مقابلے میں صف آرا ہو گئی ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اللہ تعالی کے حتمی وعدے کی تکمیل اور ملت ایران کی فتح و کامرانی کو اسلامی انقلاب سے استبدادی و استکباری محاذ کے ٹکراؤ کا آخری نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس تابناک مستقبل تک دسترسی حاصل ہونے تک دشمنوں کی جانب سے ملت کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہیں گی بنابریں اپنی تیاری مکمل رکھنا ضروری ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے عصری ضروریات کے مطابق قومی آمادگی کی بار بار تجدید، بصیرت و اخلاص کی تقویت اور بسیجی تقاضوں پر مسلسل عمل کو ملت ایران کی کامیابی کا راز قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ ملک کی موجودہ نوجوان نسل اس دن کا مشاہدہ کرے گی جب ملت ایران دنیوی اور اخروی سعادت کی بلند چوٹی پر کھڑی ہوگی اور دنیا کی دیگر قومیں ملت ایران کے اس پرافتخار مقام و مرتبے کی جانب بڑھنے کی کوشش کر رہی ہوں گی۔

آج ایک لاکھ دس ہزار بسیجیوں کے اجتماع میں جب رہبر انقلاب اسلامی کی تشریف آوری ہوئی تو کچھ بسیجیوں نے مختلف قومیتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے آپ کا خیر مقدم کیا۔ تقریب کے آغاز میں پاسداران انقلاب فورس کے کمانڈر جنرل جعفری نے بھی عید غدیر کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ "بسیج" کا شجرہ طیبہ جو ملک کے قومی اقتدار کا ایک ستون سمجھا جاتا ہے اس کوشش میں ہے کہ اپنے مشن کے اصلی معیاروں یعنی بصیرت و اخلاص اور بر وقت اور مناسب اقدام کو واضح رکھتے ہوئے اپنی اندرونی صلاحیتوں کی تقویت کرے اور انقلاب کی حفاظت و پاسداری کی راہ میں اپنے روحانی پہلو اور بسیجیوں کی شخصی اور علمی کامیابیوں میں اضافہ کرے۔

بسیج کے ایک شعبے "بسیج مستضعفین" کے سربراہ جنرل نقدی نے ہفتہ بسیج اور عید غدیر کی ایک ساتھ آمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بسیجیوں نے تعمیر و ترقی، علم و دانش اور نرم جنگ سمیت ہر شعبے میں اپنی کارکردگی میں اضافہ کیا ہے اور آج کے دن ملک کے چار سو شہروں میں منعقد ہونے والے بسیج کے اجتماعات میں ولی امر مسلمین سے عہد و پیمان کا احیاء کیا جا رہا ہے۔

آج کے اجتماع میں تمام بسیجیوں کی جانب سے بسیج کا عہد نامہ پڑھا گیا۔