• صارفین کی تعداد :
  • 995
  • 12/11/2010
  • تاريخ :

خفیہ دستاویزات کی اشاعت کی ذمہ دار امریکی حکومت

وکی لیکس ویب سائٹ

آج کل عالمی راۓ عامہ کی توجہ اس سوال نے اپنی جانب مبذول کر رکھی ہےکہ وکی لیکس ویب سائٹ پر جاری ہونے والی امریکی حکومت کی خفیہ دستاویزات تک اس سائٹ کے بانی جولین آسانج کی رسائي کیسے ممکن ہوئي؟ ۔ اب تک نہ تو وکی لیکس کی انتظامیہ نے اور نہ ہی امریکی حکومت نے اس سوال کا جواب دیا ہے حالانکہ امریکی حکومت کی خفیہ دستاویزات تک رسائي کے ذریعے سے آگاہی اس بات کا پتہ دے سکتی ہے کہ یہ معاملہ کہاں تک صحیح یا غلط ہے ۔ آسٹریلیا کے موجودہ وزیر خارجہ اور سابق وزیر اعظم کیون رڈ نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوۓ وکی لیکس ویب سائٹ پر جاری ہونے والی خفیہ دستاویزات کی ذمہ داری امریکہ پر عائد کی ہے۔ واشنگٹن اور کینبرا کے درمیان قائم اسٹریٹیجک تعلقات کے باوجود کیون رڈ نے امریکہ کے خلاف شدید لہجے میں بات کرتے ہوۓ کہا ہے کہ وکی لیکس پر بغیر اجازت کے شائع ہونے والی ڈھائی لاکھ خفیہ دستاویزات کی ذمہ داری جولین آسانج پر نہیں بلکہ امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔ ۔ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ واشنگٹن کے کسی اتحادی ملک کے وزیر خارجہ نے امریکی حکومت کو وکی لیکس ویب سائٹ پر شائع ہونے والی دستاویزات کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ امریکہ کے اتحادی حالیہ مہینوں میں انٹیلی جنس کے سلسلے میں ہونے والی رسوائی کا ذمہ دار وکی لیکس ویب سائٹ کو قرار دیتے چلے آرہے تھے لیکن اب آسٹریلیا نے براہ راست اس کا الزام امریکہ پر لگایا ہے۔ اس بات کو نظر انداز کرتے ہوۓ کہ امریکہ کی لاکھوں خفیہ سفارتی اور جنگی دستاویزات کو وکی لیکس ویب سائٹ نے کس مقصد سے شائع کیا ہے، اس حقیقت کو چھپایا نہیں جا سکتا کہ یہ دستاویزات امریکی حکومت کے دفتری ڈھانچے سے ہی منظر عام پر آئي ہیں۔

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ امریکہ ایک پیچیدہ منصوبے کے تحت اور خاص مقاصد کے حصول کے لۓ ان خفیہ دستاویزات کو منظر عام پر لایا ہے۔ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کی پالیسیوں سے اختلاف رکھنے والے بعض ناراض امریکی افراد نے اس ملک کی غلط کارکردگی کو برملا کرنے کے مقصد سے ان دستاویزات کو شائع کروایا ہے۔ جبکہ ایک اور گروہ دنیا میں جاری سائبر وار کی جانب اشارہ کرتے ہوۓ کہتا ہے کہ امریکہ کو اس جنگ میں شدید شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

بہرحال ابھی تک ان مفروضوں کے درست یا غلط ہونے کے بارے میں فیصلہ کرنا ممکن نہیں ہے ۔ لیکن اس میں شک نہیں ہے کہ امریکی حکومت ہی بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر خفیہ دستاویزات کے منظر عام پر آنے کی ذمہ دار ہے ۔ اس کے علاوہ یہ بھی ہے کہ اگر امریکی حکومت اپنے کئی سو ارب ڈالر کے فوجی اور سیکورٹی بجٹ کا کچھ حصہ حکومتی اداروں کے نیٹ ورک کی سلامتی پر خرچ کرتی تو آج امریکی خفیہ دستاویزات اس طرح منظر عام پر نہ آتیں۔ یہی وجہ ہےکہ بہت سے لوگوں کا کہنا ہےکہ اگر امریکی حکومت نیک نیتی کے ساتھ وکی لیکس پر تنقید کررہی ہے تو اس سے امریکی حکومت کی لاعلمی ظاہر ہوتی ہے بصورت دیگر یہی کہا جاسکتا ہے کہ وہ عالمی راۓ عامہ کو دھوکہ دینے کے لۓ وکی لیکس کو اپنی تنقید کا نشانہ بناۓ ہوۓ ہے۔

بشکریہ اردو ریڈیو تہران