• صارفین کی تعداد :
  • 819
  • 12/19/2010
  • تاريخ :

ایشیائي امدادی کاروان ایران میں

پرچم ایران
غزہ کے عوام کے لیے امدادی سامان لے جانے والا ایشیا کا امدادی کارواں آج ایران کے شہر کرمان پہنچا جہاں اس کا شاندار استقبال کیا گیا۔

یہ کارواں کل صبح ایران کے شہر زاہدان سے روانہ ہوا تھا۔ کرمان میں اس کارواں کی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس کارواں کے ایرانی رکن پروفیسر صمد بنیسی نے فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کے حالیہ بیان کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ آج اقرار کر رہا ہے کہ فلسطینی آج بنیادی ترین انسانی حقوق یعنی زمین حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے امریکہ اور اسرائیل کے مظالم بیان کرتے ہوئے کہا ہم غزہ اور فلسطین کے لیے دنیا کے لوگوں کے ساتھ اتحاد کرنا چاہتےہیں اور یہ کارواں اس مقصد کے حصول کے لیے ایک چھوٹی سی کوشش ہے۔ غزہ کی استقامت کے لۓ حمایت عوامی حمایت کمیٹی کے سیکرٹری احمد مقیمی نے کہا ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے ایشیائی کاروان کی تشکیل میں اسلامی جمہوریہ ایران نے انتہائي موثر اور فعال کردار ادا کیا ہے۔ احمد مقیمی نے مزید کہا کہ اس کاروان نے ہندوستان کے دارالحکومت دہلی سے غزہ کے لۓ اپنے سفر کا آغاز کیا اور یہ کاروان اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران اور بعض دوسرے شہروں سے ہوتا ہوا ترکی جاۓ گا۔ فلسطینیوں کے لۓ انسان دوستی کی بنیاد پر امداد لے جانے والا یہ کاروان ترکی کے بعد شام اور لبنان سے ہوتا ہوا مصر کی بندرگاہ العریش جاۓ گا اور وہاں سے رفح گذرگاہ سے غزہ میں داخل ہوگا۔ یہ کاروان پندرہ ایشین ممالک سے تعلق رکھنے والی ستر سماجی اور علمی و ثقافتی شخصیات پر مشتمل ہے ۔ اسلامی جمہوریہ ایران ، پاکستان ، ہندوستان ، شام ، لبنان ،افغانستان ، انڈونیشیا ، جاپان اور ملائیشیا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو غزہ کے لۓ امداد لے کر جانے والے پہلے ایشیائي کاروان میں شامل ہیں۔ دنیا کے مشرق و مغرب سے لوگ غزہ کے باشندوں کی امداد کے لۓ سرگرم ہوچکے ہیں۔ تنظیم آزادی غزہ کمیٹی کے منتظمین اور قانون دانوں نے غزہ پر حکمفرما صورتحال کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور غزہ کے باشندوں کے خلاف طاقت کے استعمال کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ تنظیم آزادی غزہ کمیٹی کے آرگنائزر اور قانون دان ادری بومزی نے پریس ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوۓ کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے اور عالمی قوانین پامال کۓ ہیں۔ اور غزہ پر حملہ، کاروان آزادی پر حملہ، صیہونی بستیوں کی تعمیر اور باڑھ کی تعمیر اس کی چند مثالیں ہیں۔ ادری بومزی نے مزید کہا ہے کہ

غزہ کے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال غیر قانونی ہے

۔ اور اقوام متحدہ زبانی مذمت کے ذریعے آج تک صیہونی حکومت کو اس کے مجرمانہ اقدامات سے روک نہیں سکی ہے۔ صیہونی حکومت نے سنہ دو ہزار سات سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے ۔ غزہ کے باشندوں کو اشیاۓ خورد و نوش ، ایندھن ، ادویات اور دوسری ضروریات کی اشیاء کے فقدان کا سامنا ہے جس کی وجہ سے غزہ کا علاقے انسانی المیۓ کے دہانے تک پہنچ چکا ہے۔ اور دنیا بھر سے انسانی حقوق کے لۓ کام کرنے والوں کی کوششوں کے باوجود بہت کم امداد اس علاقے کے فلسطینیوں تک پہنچ پائي ہے۔

اردو ریڈیو تہران