• صارفین کی تعداد :
  • 1101
  • 12/20/2010
  • تاريخ :

سیّد الشّہداء

احمد فراز

دشتِ غربت میں صداقت کے تحفظ کے لیے

تُو نے جاں دے کے زمانے کو ضیا بخشی تھی

ظلم کی وادیِ خونیں میں قدم رکھا تھا

حق پرستوں کو شہادت کی ادا بخشی تھی

آتشِ دہر کو گلزار بنایا تو نے

تو نے انساں کی عظمت کو بقا بخشی تھی

اور وہ آگ وہ ظلمت وہ ستم کے پرچم

بڑے ایثار ترے عزم سے شرمندہ ہوئے

جرأت و شوق و صداقت کی تواریخ کے باب

تری عظمت، ترے کردار سے تابندہ ہوئے

ہو گیا نذرِ فنا دبدبۂ شمر و یزید

کشتگانِ رہِ حق مر کے مگر زندہ ہوئے

لیکن اے سیّدِ کونین حسین ابنِ علی

آج بھر دہر میں باطل کی صف آرائی ہے

آج پھر حق کے پرستاروں کا انعام ہے دار

زندگی پھر اس وادی میں اتر آئی ہے

آج پھر مدِ مقابل ہیں کئی شمر و یزید

صدق نے جن کو مٹانے کی قسم کھائی ہے

دل کہ ہر سال ترے غم میں لہو روتے ہیں

یہ اسی عہدِ جنوں کیش کی تجدید تو ہے

جاں بکف حلقۂ اعدا میں جو دیوانے ہیں

ان کا مذہب ترے کردار کی تقلید تو ہے

جب سے اب تک اسی زنجیرِ وفا کا رشتہ

بیعتِ دستِ جفا کار کی تردید تو ہے

 

احمد فراز

 


متعلقہ تحریریں:

ڈاکٹر محمد باقر

مولوی اسما عیل میرٹھی

جوش ملیح آبادی کی یاد میں

اردو کا منفرد شاعر یاس یگانہ چنگیزی

سید عابد علی عابد

فراق گورکھپوری کے نواسے بھی شاعری کرتے ہیں

حکیم الامت علامہ اقبال (رح) مرد عمل تھے

ڈپٹی نذیر احمد

پطرس بخاری بحیثیت مزاح نگار

اردو کے مشہور ڈرامہ نگار اور شاعر آغا محمد شاہ کا انتقال