• صارفین کی تعداد :
  • 1154
  • 1/2/2011
  • تاريخ :

ایرانی جوہری سائنسدانوں پر قاتلانہ حملوں کے پس پردہ عوامل

ایٹمی انرجی

 تہران میں شہید بہشتی یونیورسٹی کے دو پروفیسرز ڈاکٹر مجید شہریاری اور ڈاکٹر فریدون عباسی پر قاتلانہ حملے ایسے وقت میں انجام پائے جب اسلامی جمہوریہ ایران بڑی دانشمندی اور مہارت سے 2009ء کے صدارتی انتخابات کے بعد اٹھنے والے فتنے پر کنٹرول پانے کے بعد اندرونی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بڑی کامیابیاں حاصل کر چکا تھا۔ گذشتہ 6 ماہ کے دوران مشرق وسطیٰ کے ممالک بغداد میں دوسری مرتبہ ایران کی ہم خیال حکومت تشکیل پانے کے شاہد تھے، جبکہ امریکی اتحادی بغداد میں "تھران پسند حکومت" کی دوبارہ تشکیل کو روکنے کیلئے اپنا پورا زور لگا چکے تھے اور عراق میں سیاسی تبدیلیوں کے حتمی ہونے کا واضح اعلان بھی کرتے تھے۔ایک اور اہم واقعہ افغانستان اسمبلی کے انتخابات میں ایران کے روایتی ہم خیالوں کی کامیابی تھی۔ ان انتخابات میں پارلیمنٹ کی تقریبا ” تہران میں دھشتگردی کی سازش سویٹزرلینڈ میں تیار کی گئی اور اسکے ذمہ دار ایک دھشت گرد گروہ سے وابستہ چند افراد نہیں بلکہ نیٹو اور 15 گروپ میں شامل مغربی ممالک کے سربراہان ہیں۔

“ 60 فیصد سیٹیں تاجک، ھزارہ، شیعوں اورازبکوں پر مشتمل "شمالی اتحاد" نے حاصل کیں، جبکہ سابقہ اسمبلی میں اس گروپ کے پاس آدھی سے بھی کم سیٹیں تھیں۔

 پختونوں کا دو گروہوں، ایک حامد کرزئی کا حامی اور دوسرا اسکا مخالف، میں بٹنے اور پختونوں سے مخصوص آدھی کی لگ بھگ سیٹیں کرزئی کے حامی گروپ کے ہاتھ آ جانے سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا بے کہ اس وقت تقریباً 80 فیصد ارکان پارلیمنٹ ایران کے طرفدار ہیں جنکے مقابلے میں 20 فیصد پارلیمنٹ اقلیت موجود ہے۔

 

تحریر : سعداللہ زارعی ( بشکریہ ڈیلی آگ )