• صارفین کی تعداد :
  • 3862
  • 1/6/2011
  • تاريخ :

"مکتب تشیع کا نجات دہندہ " (حصّہ سوّم)

امام جعفر صادق(ع)

امام جعفر صادق کو سچ بولنا وراثت میں بھی ملا تھا اور ان کی تربیت بھی ایسی ہوئی تھی کہ وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتے تھے اگرچہ ان کے فائدے میں ہی کیوں نہ ہو ۔ لیکن ان کے ہمراہ کھیلنے والے بعض لڑکے جعفر صادق کی طرح تربیت یافتہ نہیں تھے اور اخلاقی تزکیہ میں بھی ان کی مانند نہیں تھے وہ جھوٹ بولتے تھے اور جب استاد بن جاتے تو پھل کے اوصاف بیان کرتے اور جعفر اس پھل کا نام لیتے اور استاد اس غرض سے کہ اس کا مرتبہ ہاتھ سے نہ جائے جھوٹ بولتا تھا اور کہتا تھا یہ پھل نہیں ہے اور دوسرا پھل ہے اور جعفر صادق جب یہ جان لیتے کہ وہ لڑکا جھوٹ بول رہا ہے بہت غمگین ہو جاتے ا ور چونکہ جھگڑا کرنا ان کا شیوہ نہیں تھا کبھی کبھار یہ سوچ کر کہ ان کا حق جھوٹ بول کر پامال کیا جا رہا ہے ‘ رونے لگتے اور کھیل چھوڑ کر دور ہٹ جاتے اور لڑکے بظاہر ننھے جعفر کی طرف توجہ کئے بغیر کھیل جاری رکھتے لیکن انہیں جلد ہی معلوم ہو جاتا تھا کہ ان کے کھیل میں مزہ نہیں ہے کیونکہ ان میں کوئی بھی جعفر کی مانند ذہین نہیں تھا کہ کھیل جوش و خروش سے جاری رہتا اور اس طرح وہ جعفر کے پاس جانے پر مجبور ہو جاتے ۔

اور ان سے معافی چاہنے کے ساتھ ساتھ دوبارہ کھیل میں شریک ہونے کی درخواست کرتے تاکہ کھیل میں دلچسپی پیدا ہو اور جعفر کہتے کہ وہ اس شرط پر کھیلنے کو تیار ہیں کہ کوئی بھی جھوٹ نہ بولے ‘ لڑکے اس بات کو مان لیتے ۔

دوسر ا کھیل جو مدینے کے ساتھ مخصوص ہے اور کسی اور عرب شہر میں رائج ہو تو بھی مدینے سے وہاں گیا ہے ا س کی ترتیب اس طرح تھی کہ ایک استاد اور چند شاگرد چن لئے جاتے تھے ا ور استاد کوئی کلمہ زبان پر لاتا تھا مثلا وہ کہتا تھا "الشراعیہ " جس کے معنی لمبی گردن والی اونٹنی کے ہیں ۔ شاگرد بھی کلمہ الشراعیہ کو زبان پر لاتا تھا اور اس کے بعد شاگرد اسی کلمہ الشراعیہ کی بغیر رکے ہوئے تکرار کرتا اور استاد اس شاگرد کو غلط فہمی کا شکار کرنے کیلئے مسلسل اسی الشراعیہ کے وزن پر کلمات ادا کرتا مثلا کہتا الدراعیہ ‘ الزراعیہ ‘ العلفاثیہ ‘ الکفاقیہ وغیرہ اس میں ضروری نہیں کہ سارے کلمات با معنی ہوں مہمل الفاظ بھی استعمال ہوتے تھے یہاں شاگرد مجبورا رکے اور غلطی کئے بغیر الشراعیہ کی تکرار کرتا تھا اور اگر ایک بار اس سے غلط ہو جاتی اور کوئی دوسرا کلمہ زبان پر لاتا تو کھیل سے خارج ہو جاتا اور استاد دوسرے شاگردوں کے ساتھ کھیل کا آغاز کرتا ۔

لیکن اب استاد دوسرا کلمہ منتخب کرتا اور پھر اسی ترتیب سے با معنی یا بے معنی الفاظ کی تکرار کرتا تاکہ شاگرد کو غلط فہمی کا شکار کرے ۔ امام جعفر صادق ان دو مخصوص مدنی کھیلوں جن میں بیٹھنا اور بولنا ضروری ہوتا تھا کہ علاوہ تمام ایسے کھیلوں میں بھی جن میں دوڑنا ضروری تھا ‘ شرکت کرتے تھے ۔

۹۰ھ میں چیچک جیسی متعدی بیماری کی وباء مدینے میں پھوٹ پڑیا ور کچھ بچے اس میں مبتلا ہو گئے ۔

جعفر اس وقت سات سال یا دس سال کے تھے (یعنی اگر ان کی تاریخ ولادت ۸۰ ہجری یا ۸۳ ہجری مان لی جائے ) اور دس یا سات سال کے بچے بڑے لڑکوں سے مقابلتا کم اس بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں ام فروہ اپنے سارے بچوں (جعفر سمیت ) کو لیکر مدینے سے چلی گئیں ۔ تاکہ اس متعدی بیماری سے ان کے بیٹے بچ سکیں ۔ اور چونکہ ابھی ان کے کسی بیٹے کو یہ بیماری لا حق نہیں ہوئی تھی اسلئے اب چیچک والے شہر سے دور جانا ضروری تھا تاکہ ان کے بچے اس میں مبتلا نہ ہوں اور وہاں جائیں جہاں یہ بیماری نہ ہو ۔

ام فروہ اپنے بیٹوں کے ہمراہ مدینہ کے ایک تفریحی مقام طنفسہ چلی گئیں ‘ جیسا کہ ہم جانتے ہیں ۔ بعض دیہاتوں کے نام ان چیزوں یا پیدوار کے نام پر رکھے ہوتے ہیں جو ان دیہاتوں میں پیدا ہوتی ہے اسی طرح طنفسہ میں بھی ایک پودے کے پتوں سے ایک نہایت عمدہ قسم کی بوریا بنائی جاتی تھی جسے طنفسہ کہا جاتا تھا اور اسی وجہ سے اس گاؤں کا نام طنفسہ پڑ گیا اب بھی اس گاؤں کی جگہ موجود ہے لیکن پہلی اور دوسری صدی ہجری کی مانند آباد نہیں ہے ۔

مدینہ ایک صحرا میں واقع ہے لیکن اس کے اطراف میں صحت افزا مقامات ہیں اور مدینہ کے بڑے لوگ گرمیوں میں وہاں جاتے ہیں ام فروہ جب طنفسہ میں رہ رہی تھیں ۔ تو انہیں اطمینان تھا کہ ان بیٹے اب چیچک میں مبتلا نہیں ہوں گے ۔ لیکن وہ اس سے غافل تھیں کہ چیچک کی خطر ناک بیماری ان پر حملہ آور ہو چکی ہے جب وہ بیمار ہوئیں تو چیچک کے تمام مریضوں کی طرح انہیں بھی علم نہ تھا کہ وہ اس میں مبتلا ہو گئیں ہیں حتی کہ وہ اس مہلک بیماری میں مبتلا ہو گئی ہیں حتی کہ چیچک کا پہلا نشان ان کے جسم پر ظاہر ہوا اور چونکہ وہ ایک پڑھی لکھی خاتون تھیں جب علم ہوا کہ وہ اس بیماری میں مبتلا ہو گئی ہیں تو انہوں نے اپنی فکر کی بجائے بچوں کی فکر کی اور کہا کہ جلد میری بچوں کو طنفسہ سے دور لے جائیں اور ایسی جگہ لے جائیں جہاں چیچک کی بیماری نہ ہو اس طرح جعفر صادق اور دوسرے سارے بیٹوں کو طنفسہ سے دور ایک دوسرے گاؤں لے جایا گیا مدینہ میں جب محمد باقر کو اطلاع ملی کہ ان کی وجہ چیچک میں مبتلا ہو گئی ہیں جو ایک مہلک مرض ہے لہذا محمد باقر نے درس پڑھانا چھوڑ کر پہلے روضہ نبوی پر حاضری دی (جو اسی مسجد مدینہ کے اندر واقع تھا) اور پیغمبر اسلام کی روح سے التجا کی کہ ان کی وجہ کو شفا عنایت فرمائیں ۔

جب ام فروہ نے اپنے شوہر کو دیکھا تو کہا آپ کیوں یہاں آئے ہیں شاید آپ کو نہیں بتایا گیا کہ میں چیچک میں مبتلا ہوں اور چیچک کے مریض کی عیادت نہیں کرنی چاہیے کیونکہ عیادت کرنے والا بھی اس بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے ۔


متعلقہ تحریریں:

کرامات امام جعفر صادق علیہ السلام

مناظرہ امام جعفر صادق علیہ السلام و ابو حنیفہ

چھٹے امام

شہادت امام جعفر صادق علیہ السلام

حضرت امام صادق (ع) کی شہادت کی مناسبت پر حضرت آیة اللہ العظمی صانعی مدظلہ العالی کے بیانات

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام

امام جعفر صادق علیہ السلام کا دور انقلابی دور تھا

حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام

امام جعفرصادق (ع): ہمارے شیعہ نماز کے اوقات کے پابند ہیں

امام جعفرصادق علیہ السلام کے بعض نصائح و ارشادات