• صارفین کی تعداد :
  • 1173
  • 1/23/2011
  • تاريخ :

 فرانس اور جرمتی کی قرارداد خلاف ضابطہ

علی اصغر سلطانیہ

ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی میں اسلامی جمہوریہ ایران کے نمائندے علی اصغر سلطانیہ نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہےکہ ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کو پرامن ثابت کرنے کے لئے کوئي دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا ہے۔

ابنا: علی اصغر سلطانیہ نے کہا سائنس اور ٹیکنالوجی حاصل کرنا ہرملک کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں غیر قانون ہیں کیونکہ آئي اے ای اے کے قوانین میں آیا ہےکہ کسی ملک کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی تشخیص معائنہ کار دیتےہیں اور آئي اے ای اے کے سربراہ کو رپورٹ دیتےہیں اس کےبعد آئي اے ای اے کاسربراہ بورڈ آف گورنرز کو رپورٹ دیتا ہے اور بورڈ آف گورنرس اس مسئلے کو سلامتی کونسل میں پیش کرتےہیں لیکن ایران کے سلسلےمیں فرانس برطانیہ اور جرمنی نے براہ راست سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف قرارداد منظورکروائي ہے۔

علی اصغر سلطانیہ نے کہا :

اگر ایٹمی مواد کو غیر قانونی طریقے سے رکھاجائے تو آئي اے ای اے اور این پی ٹی معاھد کے قوانین کے مطابق سلامتی کونسل سے اس کی شکایت ہوني چاہیے لیکن آئي اے ای اے نے آٹھ برسوں سے یہ رپورٹیں دی ہیں کہ ایران کے ایٹمی پروگرام میں قانون سے کسی طرح کا انحراف نہیں پایا جاتا لھذا ایران کا ایٹمی پروگرام قانون کے مطابق ہے۔

انہون نے کہا کہ بش اور صہیونی ریاست نے بارہا ایران کی ایٹمی تنصیبات پرحملے کی دھمکياں دیں جس کے بعد ایران نے اس کی شکایت کی لیکن جواب میں صرف شرمناک خاموشی ہی ملی۔

انہوں نے کہا بہت جلدی بوشہر ایٹمی بجلی گھر کام کرنے لگے گا۔