• صارفین کی تعداد :
  • 884
  • 5/14/2012
  • تاريخ :

جناب سيدہ س عالم نسواں کيلئے قيامت تک نمونہ عمل ہيں

علامہ ساجد نقوی

پاکستان بھر ميں يوم ام ابيھا مذہبي عقيدت و احترام سے منايا گيا، اس موقع پر علامہ سيد ساجد علي نقوي نے اپنے پيغام ميں کہا ہے کہ آزادي نسواں کے عالمي نعروں کو اگر حضرت سيدہ فاطمہ زہرا س کے کردار کي روشني ميں ديکھيں تو موجودہ نعرے فريب اور دھوکے کے سوا کچھ نہيں-

ابنا: علامہ سيد ساجد علي نقوي کي اپيل پر ملک بھر ميں يوم ام ابيھا مذہبي عقيدت و احترام سے منايا گيا، اس موقع پر علامہ سيد ساجد علي نقوي نے اپنے پيغام ميں کہا ہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو اسلام سے وابستہ رکھے ہوئے ہيں ان کي ہدايت اور رہنمائي کا منبع قرآن کريم اور سنت رسول اکرم ص ہے اور يہ مسلمانوں کا مسلّمہ و متفقہ عقيدہ ہے کہ قرآني احکام کے مطابق پيغمبر گرامي کي ذات مبارک عالم اسلام کے لئے نمونہ عمل ہے جبکہ پيغمبر اکرم ص کي اپني ہدايت اور رہنمائي کے مطابق خواتين عالم کے لئے بہترين نمونہ عمل اور آئيڈيل شخصيت جناب سيدہ فاطمہ زہرا س کي ذات ہے-

انہوں نے کہا کہ سيدہ س کے بارے ميں فرامين پيغمبر ص ايسي حقيقت ہيں کہ جسے تمام مسلمان تسليم کرتے ہيں- جناب سيدہ س کا دختر رسول ص ہونے کے حوالے سے احترام اور عقيدت اپني جگہ ہے ليکن ان کا يہ پہلو سب سے منفرد اور نماياں ہے کہ وہ عالم نسواں کے لئے قيامت تک نمونہ عمل ہيں- اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے عمل اور اخلاق کے ميدان ميں اپني زندگي کے جو اصول اور نقوش چھوڑے ہيں وہ دائمي اور ابدي ہيں، کسي خاص زمانے، معاشرے يا علاقے تک مخصوص اور مختص نہيں ہيں- علامہ ساجد نقوي نے کہا کہ سيدہ فاطمہ زہرا س کي زندگي کے اصولوں کو اجاگر کرنے اور جديد دور کے تقاضوں کے مطابق ان اصولوں پر عمل کرکے ہي مسلم خواتين فلاح حاصل کرسکتي ہيں، جبکہ ان اصولوں کي آفاقيت اور افاديت اس قدر وسيع ہے کہ دنيائے بشريت کي تمام خواتين بلاتفريق رنگ و نسل اور مذہب و علاقہ ان اصولوں سے استفادہ کرکے کامياب زندگي گزار سکتي ہيں اور اخروي نجات کا سامان پيدا کرسکتي ہيں- علامہ ساجد نقوي نے کہا کہ آزادي نسواں کے عالمي نعروں کو اگر حضرت سيدہ فاطمہ زہرا س کے کردار کي روشني ميں ديکھيں تو موجودہ نعرے فريب اور دھوکے کے سوا کچھ نہيں، البتہ سيرت زہرا کي روشني ميں آزادي نسواں کے تصور اور نظريے پر عمل کرنے سے عورت حقيقي معنوں ميں ترقي کرسکتي ہے- معاشروں کي تعمير کر سکتي ہے، نئي نسلوں کي کردار سازي کر سکتي ہے- سوسائٹي کو سنوارنے ميں اپنا کردار ادا کر سکتي ہے، اپنے ذاتي، اجتماعي اور معاشرتي مسائل کا حل تلاش کر سکتي ہے-