• صارفین کی تعداد :
  • 2304
  • 2/28/2011
  • تاريخ :

تقدیر بنا دینے والا خواب

بسم الله الرحمن الرحیم

ہجری كی چوتھی اور پانچویں صدی كا دور بغداد كا زرین دور تھا كیوں كہ اس وقت بغداد علم و ادب كے اعتبار سے شہرت اور بلندیوں كی اوج پر تھا ۔ علم و معرفت كے درخشاں ستارے علم و فضل كے تشنہ افراد كو كوثر كی ضیافت كی طرف دعوت دے رہے تھے ۔ انھیں میں سے عظیم الشان عالم اور یگانہ فقیہ محمد بن محمد بن نعمان معروف بہ شیخ مفید نے بھی اس جگہ دار العلوم كی تاٴسیس كی اور اعلی صلاحیتوں كی پرورش میں مشغول ہو گئے جس كی رونق روز افزوں بڑھتی گئی ۔ معمول كے مطابق تقوی كا مجموعہ، عظیم المرتبت شیخ ایك دن تدریس كی غرض سے مسجد براثا گئے ابھی درس كے آغاز ہوئے زیادہ دیر نہیں گذری تھی كہ اچانك ان كی گرم اور پرجوش آواز قفس سینہ میں حبس ہونے لگی بلا فاصلہ اٹھ كھڑے ہوئے سلام علیكم تشریف لائیے ۔ طلاب نے پیچھے مڑ كر دیكھا كہ ایك محترم خاتون ان كی حیرت انگیز نگاہوں كے سامنے تھیں جو اپنے دو بچوں كے ہاتھ تھامے ہوئے تھیں وہ پاك دل اور متین خاتون شیخ كی طرف رخ كركے گویا ہوئیں :

اے شیخ میرے یہ دو فرزند سید رضی اور سید مرتضیٰ ہیں میں آپ كی خدمت میں لائی ہوں تا كہ آپ انھیں فقہ كی تعلیم دیں ۔ ان باتوں كو سن كر شیخ پر گریہ طاری ہوگیا.

حضار وادی حیرت میں سرگرداں اس كی علت كی جستجو میں تھے یہاں تك كہ استاد كے كلام كی طرف متوجہ ہوئے ۔ شیخ نے اشكبار آنكھوں كے ساتھ كہا : اب حقیقت میرے لیے روشن ہو گئی اور میں نے اپنے تعجب خیز خواب كی تعبیر پالی، اور پھر اس طرح فرماتے ہیں كہ كل رات جب میں درس، مطالعہ اور مباحثہ سے فارغ ہو كر محو استراحت تھا تبھی خواب میں دیكھا كہ اسی مسجد میں بیٹھا ہوا درس دے رہا ہوں بی بی دو عالم فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اپنے دونوں فرزند حضرت حسنین علیہما السلام كے ہاتھوں كو تھامے ہوئے تشریف لائیں اور مجھ سے فرمایا :

اے شیخ ! میں اپنے دونوں بچے حسن و حسین كو تمھارے پاس لائی ہوں تاكہ تم انھیں فقہ كی تعلیم دو ۔

ابھی میں بی بی كے حضور كی حلاوت كو محسوس ہی كر رہا تھا كہ عالم خواب سے بیدار ہوا اور گہری فكرمیں غرق ہوگیا كہ خدایا میں كہاں اور دو اماموں كا استاد كہاں ؟ اسی فكر میں ڈوبے ہوئے مسجد آگیا یہاں تك كہ زہرائے اطہر كی بیٹی گلستان محمدی كے دو غنچوں كے ہمراہ مسجد میں وارد ہوئیں اور میں نے اپنے خواب كی تعبیر دیكھ لی ۔ اسی دن سے شیخ مفید نے سید رضی اور سید مرتضیٰ كی تعلیم و تربیت كی ذمہ داری كو اپنے كاندھوں پر لے لیا اور سعی بلیغ كے ساتھ ان كی پرورش میں لگ گئے ۔

مولف: محمد ابراھیم نژاد

مترجم: زهرا نقوی

(گروہ ترجمہ سایٹ صادقین)


متعلقہ تحریریں:

ابن شہر آشوب شعر كے میدان میں

ابن شہر آشوب كے  جاودان آثار

ابن شہر آشوب كی ہجرت

ابن شہر آشوب مازندرانی کے  شاگردان

ابن شہر آشوب مازندرانی کی کامیابی