• صارفین کی تعداد :
  • 1200
  • 3/5/2011
  • تاريخ :

عاشق ہر جائی (1)

پهول

ہے عجب مجموعۂ اضداد اے اقبال تو

رونق ہنگامۂ محفل بھی ہے، تنہا بھی ہے

تیرے ہنگاموں سے اے دیوان رنگیں نوا!

زینت گلشن بھی ہے، آرائش صحرا بھی ہے

ہم نشیں تاروں کا ہے تو رفعت پرواز سے

اے زمیں فرسا ، قدم تیرا فلک پیما بھی ہے

عین شغل میں پیشانی ہے تیری سجدہ ریز

کچھ ترے مسلک میں رنگ مشرب مینا بھی ہے

مثل بوئے گل لباس رنگ سے عریاں ہے تو

ہے تو حکمت آفریں، لیکن تجھے سودا بھی ہے

جانب منزل رواں بے نقش پا مانند موج

اور پھر افتادہ مثل ساحل دریا بھی ہے

حسن نسوانی ہے بجلی تیری فطرت کے لیے

پھر عجب یہ ہے کہ تیرا عشق بے پروا بھی ہے

تیری ہستی کا ہے آئین تفنن پر مدار

تو  کبھی  ایک  آستانے  پر جبیں فرسا بھی ہے ؟

ہے حسینوں میں وفا ناآشنا تیرا خطاب

اے تلون کیش! تو مشہور بھی ، رسوا بھی ہے

لے کے آیا ہے جہاں میں عادت سیماب تو

تیری بے تابی کے صدقے، ہے عجب بے تاب تو

شاعر کا  نام : علامہ محمد اقبال ( iqbal )

کتاب کا نام : بانگ درا  ( bang e dara )

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ  تحریریں:

بانگِ درا کی غزل نمبر (12)

بانگِ درا کی غزل نمبر (11)

بانگِ درا کی غزل نمبر (10)

بانگِ درا کی غزل نمبر (9)

بانگِ درا کی غزل نمبر (8)