• صارفین کی تعداد :
  • 737
  • 5/22/2011
  • تاريخ :

امریکی صدر کا فریب

امریکی صدر

اسلامی جمہوریہ ایران میں اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری جنرل سعید جلیلی نے امریکی صدر باراک اوباما کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوے کہا ہے کہ اسلامی بیداری سے امریکہ بے دست و پا ہوچکا ہے۔

سعید جلیلی نے علاقے کے حالات کے بارے میں کئي ماہ پہلے کے امریکی موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اوباما کے بیان سے بیچارگي، فریب کاری اور تضاد واضح طور سے ظاہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوباما نے صیہونی حکومت کی حمایت کرکے ایک بار پھر امریکی حکومت کی پالیسیوں میں نسل پرستی پرتاکید کی ہے۔ اس بات میں کسی طرح کا شک نہیں ہے کہ شمالی افریقہ اور خلیج فارس کے بعض ملکوں میں عوامی تحریکيں ایک بڑی تبدیلی کی مظہر ہیں جس کے علاقے کی قوموں کی تقدیر پر گہرے اثرات پڑیں گے۔ وہائٹ ہاوس ان تحریکوں سے بری طرح خائف ہے کیونکہ یہ تحریکیں استبدادی حکومتوں کو اکھاڑ پھینکنے کا ھدف رکھتی ہیں ۔ امریکہ ان تحریکوں کو ہائي جیک کرکے اپنے فائدہ میں استعمال کرنا چاہتا ہے البتہ امریکہ کی یہ کوششیں خلیج فارس میں تیل کے بے پناہ ذخائر پراپنے تسلط کے خاتمے کےخوف سے سامنے آرہی ہیں۔

امریکہ نے اس سے پہلے بھی یہ ثابت کردیا ہےکہ وہ اپنے ناجائز مفادات کے تحفظ کے لئے براہ راست فوجی مداخلت اور حملوں سےبھی گریز نہيں کرتا ہے لیکن بحرین جیسے ملکوں کے تعلق سے جہاں اسکے پانچویں بحری بیٹرے کی بیس ہے ایران پر مداخلت کرنے کا الزام لگاکر حقائق کو تحریف کرکے پیش کررہا ہے ۔ دوسری طرف سعودی عرب نے امریکہ کی سبز جھنڈی سے بحرین کے لئے اپنی فوجیں بھیج کر نہتے عوام کا قتل عام شروع کر رکھا ہے، یاد رہے اوباما نے یمن کے بارے میں بھی وہی باتیں کی ہیں جو بحرین کے تعلق سے کی ہیں۔

قابل ذکرہے بحرین کےحالات سے واضح ہے کہ ملت بحرین اپنے ملک کی ظالم و جابرحکومت سے سخت برہم اور ناراض ہے۔ ملت بحرین سعودی عرب کی جارحیت اور اس کےجرائم سے بھی تنگ آچکی ہے لیکن اوباما نے اپنے بیان سے ظاہر کردیا ہے کہ وہ صرف ایسی حکومتوں کو قانونی سمجھتے ہیں جو امریکہ کے مفادات کے لئے ضمانت فراہم کرتی ہیں۔ اسی وجہ سے ا نہوں نے بحرین میں عوام کی وحشیانہ سرکوبی کے باوجود اس ملک کے مسئلے پر روشنی ڈالنے سے گریز کیا بلکہ صیہونی حکومت کی سلامتی پرتاکید کرتےہوئے اپنے بیان کارخ کسی اور جانب موڑ دیا۔ اس بات میں کوئي شک نہیں کہ اس طرح کی باطل اور بے بنیاد پالیسیوں کے نہایت منفی اثرات مرتب ہونگے ۔ فریب کاری سے عوام کے غصے کو ٹھنڈا نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ غصہ شدید اور گہری نفرت میں تبدیل ہو جاتا ہے جس کی قیمت جلد یا بدیر امریکہ اور علاقے میں اس کی حمایت یافتہ ظالم حکومتوں کو ادا کرنی ہوگي۔ اس حقائق کے پیش نظر یہ کہا جاسکتا ہےکہ امریکی صدر بحرانوں کی اصل وجوہات سمجھنے میں خود بحران کا شکار ہوچکےہیں اسی وجہ سے وہ عالمی سطح پر اور اسٹراٹیجک مسائل میں غلطیاں کر رہےہیں ۔ دوسری طرف مسئلہ یہ ہےکہ اگر واقعا امریکی حکام اس عارضے کا شکار ہیں تو امریکہ کن معیارات کی اساس پر عالمی قیادت کا دعوی کرتا ہے؟

جیسا کہ سعید جلیلی نے کہا ہے کہ امریکہ علاقے کے بحرانوں میں سب سے زیادہ گھاٹے میں رہنے والا ملک ہے کیونکہ اس نے دسیوں برسوں تک صیہونی حکومت اور بن علی اور حسنی مبارک جیسے ڈاکٹیٹروں کی حمایت کرکے خود کو تضاد اور فریب کےدلدل میں پھنسا دیا ہے اور اب وہ شاید ہی اس دلدل سے نکل پائے۔

بشکریہ اردو ریڈیو تہران