• صارفین کی تعداد :
  • 970
  • 5/23/2011
  • تاريخ :

یوم نسواں کی مناسبت سے خواتین کے اجتماع سے خطاب

 آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی نقطہ نگاہ سے عورت گھر کی اہم ہستی اور کنبے کا مہکتا پھول ہے۔

آپ نے مغربی معاشروں میں عورتوں کو در پیش بحرانی صورت حال کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی نظام میں عورت کے حقوق کی بازیابی کے لئے بہت سے اہم اقدامات کئے گئے ہیں تاہم خاندانوں میں عورتوں سے ہونے والے سلوک کے سلسلے میں کچھ مسائل ہنوز موجود ہیں جنہیں قانونی بنیادیں تیار کرکے اور پھر ان پر عملدرآمد کے ذریعے حل کیا جانا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت اور یوم نسواں کی مناسبت سے منعقد ہونے والے عورتوں کے اجتماع سے خطاب میں بنت رسول کی ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کی اور ممتاز خواتین کی شرکت سے اس اجتماع کے انعقاد اور مختلف مسائل منجملہ عورتوں اور کنبے سے متعلق ان کے دقیق اور تجزیاتی نظریات کو کمالات اور بلندیوں کی سمت عورتوں کی پیش قدمی کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں معاشرے کے حساس اور نازک امور کے سلسلے میں صاحب نظر اور فرزانہ خواتین کی تربیت کرنا ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس وقت عورتوں کے تعلق سے دنیا کی بے شمار مشکلات کی بنیاد معاشرے میں عورت کی شان و منزلت کے سلسلے میں مغرب کے غلط طرز فکر اور خاندان کے مسئلے میں اس کی کج فہمی کو قرار دیا اور فرمایا کہ ان دونوں مشکلات کی وجہ سے دنیا میں عورتوں کا مسئلہ باقاعدہ ایک بحران میں تبدیل ہو گیا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے عورتوں کے سلسلے میں مغرب کے ظالمانہ طرز فکر کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ مغرب نے مختلف معاشروں میں جو غلط معیار رائج کیا ہے اس کی بنیاد پر انسان دو حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔ ایک حصہ مردوں کی صنف پر مشتمل ہے جو مالک و مختار ہے اور دوسرا حصہ عورتوں کی صنف پر مشتمل ہے جسے مفادات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسی غلط زاویہ نگاہ اور طرز فکر کا نتیجہ ہے کہ اگر عورتیں مغربی معاشروں میں کوئی مقام حاصل کرنا چاہتی ہیں تو انہیں حتمی طور پر خود کو ایسے سانچے میں ڈھالنا پڑتا ہے جو مردوں یعنی خود کو مالک و مختار سمجھنے والی صنف کے مزاج سے میل کھاتا ہو اور یہ عورتوں کے حق میں بہت بڑا ظلم اور نا انصافی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے قوموں کے فکری میدان میں اس غلط ثقافت کو رائج کرنے کے لئے مغرب کے اسٹریٹیجک منصوبہ سازوں کی منظم اور تدریجی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہی وجہ ہے کہ اگر آج کوئی بھی عمومی مقامات پر عورتوں کے آرائشی وسائل کے طور پر استعمال کے خلاف آواز اٹھائے تو اس پر مغرب کے سیاسی و تشہیراتی اداروں کی یلغار ہو جاتی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے مغرب میں حجاب کی اعلانیہ مخالفت کو عورتوں کے سلسلے میں ظالمانہ طرز فکر کا ایک نتیجہ قرار دیا اور فرمایا کہ مغرب والوں کا دعوی ہے کہ حجاب ایک مذہبی چیز ہے اور الحادی سماجوں میں اسے نظر نہیں آنا چاہئے لیکن مغرب والوں کی جانب سے حجاب کی مخالفت کی اصلی وجہ یہ ہے کہ اس سے عورتوں کو "پیش کئے جانے اور ان کی بے آبروئی" کی مغرب کی اسٹریٹیجی کے لئے مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں اور ان کے راستے میں رکاوٹیں آتی ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دنیا کے سرکاری مراکز کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کنبے کی بنیادوں کے تزلزل، عورتوں کی شرمناک اور دردناک تجارت میں اضافے، ناجائز بچوں کے مسئلے اور بغیر شادی کئے مرد اور عورت کے ایک ساتھ رہنے کو عورت سے غلط فائدہ اٹھانے کے مغربی نقطہ نگاہ کے مذموم عواقب سے تعبیر کیا اور فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ کو چاہئے کہ بغیر کسی پردہ پوشی کے علی الاعلان عورت کے سلسلے میں مغرب کے غلط نظریات پر سنجیدہ اور مسلسل تنقید کرے اور عورت کے حقیقی مقام و منزلت کے دفاع کے فریضے پر عمل پیرا رہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے خاندان کے سلسلے میں مغرب کے غلط نظرئے کو دوسری بڑی مشکل قرار دیا جو مغربی معاشروں میں عورتوں کے سلسلے میں بحرانوں کی جڑ ہے۔

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ مغرب کے برخلاف، خاندان اور عورت کے مقام و مرتبے کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ بالکل واضح اور روشن ہے اور پیغمبر اسلام اور ائمہ اطہار علیہم السلام نے اپنے مختلف اقوال میں اس بلند مقام پر خاص تاکید فرمائی ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے عورت اور خاندان کے سلسلے میں اسلام کے نقطہ نگاہ اور احکامات پر عملدرآمد کے لئے با قاعدہ قانونی بنیادوں اور ان کی اجرائی ضمانت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے بعد بہت سے کام انجام دئے گئے لیکن عورت کے بارے میں اور خاندان کے ماحول کے طرز عمل کے سلسلے میں ہنوز کچھ نقائص ہیں جنہیں رفع کیا جانا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خاندان کا ماحول عورت کے لئے ایک محفوظ، با عزت اور پرسکون ماحول ہونا چاہئے تاکہ عورت کنبے کی حفاظت کے اپنے فریضے کو بنحو احسن انجام دے سکے۔

قائد انقلاب اسلامی نے انقلاب سے قبل عورت کے سلسلے میں رائج ہولناک انداز فکر اور سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی عورت اپنے سچے گوہر ایمان کے ذریعے اس تباہ کن ماحول پر غالب آئی اور انقلاب کی فتح اور تسلسل کے بنیادی ستونوں میں تبدیل ہو گئی۔

قائد انقلاب اسلامی نے گزشتہ تین عشروں کے دوران عورت کے مقام و مرتبے کے ارتقاء کے عمل سے متعلق مثبت طرز فکر کو حقیقت پسندانہ طرز فکر قرار دیا اور مختلف سیاسی، سماجی، ثقافتی اور خاص طور پر علمی میدانوں میں عورتوں کی قابل تعریف پیشرفت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس افتخار آمیز عمل کی چوٹی پر شہداء اور مجاہدین کی مائیں اور بیویاں صبر و استقامت کے قابل تقلید نمونوں کی حیثیت سے کسی کہسار کی مانند کھڑی نظر آتی ہیں اور دوسروں کو ایمان و ایثار کا درس دیتی ہیں۔

قائد انقلاب اسلامی نے ساتھ ہی یہ تاکید بھی فرمائي کہ یہ مثبت طرز فکر خامیوں کے نظر انداز ہونے کا باعث نہیں بننا چاہئے بلکہ نقائص اور مشکلات کی صحیح نشاندہی اور ان کے ازالے کے ذریعےعورتوں کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ کے کامیاب تجربے کو اور سرعت بخشنا اور دنیا میں رائج مغرب کی غلط ثقافت پر غالب آنا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ عورتوں کے سلسلے میں بنیادی کام خاتون مفکرین کے مطالعات اور تحقیقات کی روشنی میں انجام دئے جائيں تاکہ بفضل پروردگار عورتیں اس میدان میں بڑے قدم اٹھائیں اور اسلامی جمہوریہ ایران روز بروز اپنے بلند اہداف کے قریب پہنچے۔

قائد انقلاب اسلامی نے بحث و مطالعے اور تحقیق کے لئے عورتوں اور خاندان کے موضوع کو انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اسی بات کے مد نظر اسٹریٹیجک نظریات کے سلسلہ وار اجلاسوں کا آئندہ زیر بحث آنے والا ایک موضوع عورتوں اور خاندان کا موضوع ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے اس اجلاس سے متعلق بحث میں دانشور خواتین کی سنجیدہ شراکت کی دعوت دی اور فرمایا کہ عورت کے مسئلے سے متعلق ابواب کو ماہرانہ اور عالمانہ انداز میں اور خالص اسلامی و انقلابی منابع کی بنیاد پر اسٹریٹیجک نظریات کے اجلاس میں پیش کیا جانا چاہئے تاکہ اس سے حاصل ہونے والے نتائج آئندہ کی منصوبہ سازی اور اجرائی اقدامات کی بنیاد قرار پائيں۔

آج کے اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل دس دانشور خواتین نے مختلف سیاسی، سماجی اور ثقافتی موضوعات کے سلسلے میں اپنے نظریات پیش کئے۔

خامنہ ای ڈاٹ آئی آڑ