• صارفین کی تعداد :
  • 842
  • 6/7/2011
  • تاريخ :

خليفي جرنيل: اہل تشيع سے دشمني نہيں، انتہا پسندوں کا مقابلہ کر رہے ہيں

سواليہ نشان

بيسويں صدي کے آخري برسوں سے دنيا ميں يہ بات مشہور ہوئي کہ يہ دور مواصلات کا دور ہے چنانچہ ہم نے بھي ديکھا کہ ايسا ہي ہے اور اب جو گيارہ سال اکيسويں صدي کے بھي گذر چکے ہيں يہ بات بالکل واضح ہوچکي ہے کہ اب دنيا کا کوئي واقعہ مخفي نہيں رکھا جاسکتا حتي کہ امريکي صدارتي انتخابات ميں دھاندلي کو بھي چھپا کر نہيں رکھا جاسکتا ليکن اسي اثناء ميں آل خليفہ کے ايک فوجي افسر نے دنيا کي آنکھوں ميں آنکھيں ڈال کر آن دي ريکارڈ حقائق کو چھپانے کے لئے جو جھوٹي داستان دنيا والوں کے گوش گذار کي ہے اور العربيہ کي سعودي ويب سائٹ نے اسے حقيقت کے عنوان سے جس طرح شائع کيا ہے وہ ہم اپنے قارئين و صارفين کي خدمت ميں تبصرے کے ہمراہ پيش کررہے ہيں تا کہ وہ خود فيصلہ کريں کہ سچ کيا ہے اور جھوٹ کون بول رہا ہے؟۔

العربيہ نے شيخ خليفہ بن احمد آل خليفہ کا ايک انٹرويو نشر کيا ہے اور انہيں "فيلڈ مارشل" کا رينک عطا کرتے ہوئے ان کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کي اہل تشيع سميت کسي فرقے سے کوئي دشمني نہيں اورنہ ہي انھوں نے اہل تشيع کي عبادت گاہوں کومسمارکيا ہے بلکہ وہ ملک کو انتہا پسند رياست بنانے والوں کا مقابلہ کر رہے ہيں۔

پتہ نہيں آل خليفي حکام کيا سوچ رہے ہيں کہ دنيا ساري احمق ہے اور وہ اتني ساري مساجد کي شہادت کو بھول گئے ہيں اور مساجد کے ملبے دنيا ميں کسي نے نہيں  ديکھے اور يہ کہ پوري ملت بحرين نے مظاہرے کئے ہيں اور شرپسندي تو آل خليفيوں کا وطيرہ ہے اور فيلڈ مارشل کہلانے والے اس خليفي افسر کو اپنے نہتے عوام کو کچلنے کے لئے بيروني افواج اور ہزاروں کرائے کے غنڈے بلوانے پڑے ہيں اگر وہ اہل تشيع کا دشمن نہيں ہے تو اکثريت کو ان کے حقوق کيوں نہيں ديتے؟ کيا انتہاپسند بحريني عوام ہيں جنہوں نے مدني انداز سے اپنے حقوق مانگے ہيں يا وہ برسراقتدار خليفي خاندان انتہاپسند ہے جس نے وہابي مفتيوں کے فتوون کے سائے ميں وہابي افواج کو اہل تشيع کا قلع قمع کرنے کے لئے بلوايا ہے اور خليفي وزير اعظم نے انہيں باقاعدہ اعلان کرکے شہري حقوق سے محروم کيا ہے اور انہيں بھوکوں مارنے کي دھمکي دي ہے۔

شيخ خليفہ بن احمد کا کہنا ہے کہ قومي سلامتي کي عدالتوں ميں پھانسي کے تمام مقدمات جلد ہي اپيل عدالتوں ميں منتقل کرديے جائيں گے، جس کے بعد وہ اپني مرضي سے ملزمان کي سزائیں کا تعين کريں گي۔

خليفي بن احمد نے وضاحت نہيں کي ہے کہ فوجي عدالتوں ميں عوام پر مقدمہ چلانے کا حق انہيں کس نے ديا ہے اور يہ اپيل عدالتيں کيا آل خليفيوں کے زير اثر نہيں ہيں؟

بحرين ميں قيام امن کے ليے تعينات خليجي فوج کي مزيد موجودگي کے بارے ميں سوال پر جنرل خليفہ نے کہا کہ جب تک ان کے مُلک ميں خليجي فوجوں کي موجودگي ضروري ہےاس وقت تک اُنہيں يہاں تعينات رکھاجائے گا۔ تمام خليجي رياستوں کے درميان باہمي فوجي تعاون اورمشترکہ سيکيورٹي کنٹرول کے سلسلے ميں طے شدہ تمام معاہدوں ميں بھي يہي بات مدنظررکھي گئي ہے کہ جب تک کسي ملک کو دوسري فوج کي ضرورت رہے گي تب تک وہ فوج وہاں تعينات رہے گي۔

آل خليفي جرنيل نے يہاں بھي شايد دنيا والوں کو احمق ہي تصور کيا ہے. کيا وہ سمجھتے ہيں کہ يہ بات کسي کو معلوم نہيں ہے کہ خليج فارس تعاون کونسل کے سيکورٹي معاہدے کے تحت صرف اسي وقت کسي ملک ميں خليجي افواج جاسکتي ہيں جب اس ملک کو بيروني افواج سے خطرہ ہو۔  اور کيا سعودي افواج نے اس ملک پر قبضہ کرکے عوام کو کچلنے اور آل خليفہ خاندان کو بچانے کي کوشش نہيں کي ہے۔ کيا بحرين کا مطلب آل خليفہ خاندان ہے۔ اگر ايسا ہے تو ملک کي آبادي کو کہاں مد نظر رکھا گيا ہے؟ کيا ملک کي آبادي پر ملک اور رياست کا اطلاق ہوتا ہے يا حکمران خاندان يا جماعت پر؟ کيا ملکي آبادي نے خليجي افواج کو بلوايا ہے؟ کيا کسي ملک کي آبادي کے جائز مطالبات کو کچلنے کے لئے فيلڈ مارشل کو بيروني افواج بلوا کر شرم نہيں آئي؟ کيا وہ مزيد بيروني جارحين کو ملک ميں تعينات رکھ کر شرم نہيں آ رہي۔

ايک اور سوال کے جواب ميں جنرل خليفہ بن احمد نے اپني بي شرمي اور ضعف و سستي کا ثبوت ديتے ہوئے کہا کہ ضرورت کےمطابق منامہ ميں تعينات جي سے سي کي افواج ميں کمي بيشي کي جاتي رہے گي اور ضرورت پڑنے پر مزيد فوج بھي منگوائي جا سکتي ہے? انہوں نے کہاکہ جولوگ بحريني فوج پر مظاہرين کو کُچلنے کا الزام عايد کرتے ہيں وہ کبھي انتہا پسندوں کے انداز بيان کوسُننے کي بھي زحمت کريں، کس طرح يہ مٹھي بھرافراد اپني تقريروں اور بيانات ميں ملک کوانتہا پسندي کي طرف لے جاناچاہتے ہيں،يہ انتہا پسند کھلےعام قتل کي دعوت ديتے اوردہشت گردي کي وارداتيں کرتے ہيں تاکہ بحرين کوايک ناکام اورانتہا پسند رياست ميں تبديل کيا جاسکے۔

نام نہاد فيلڈ مارشل نے يہاں اکثريتي عوام کو مٹھي بھر انتہاپسندوں کا نام ديا ہے اور ساتھ يہ اعتراف بھي کيا ہے کہ مخالفين صرف بات کرتے ہيں اور پرامن انداز سے اپنے مطالبات آگے بڑھا رہے ہيں اور ساتھ ہي انھوں نے مساجد، امام بارگاہوں اور بارگاہوں کو شہيد کرنے اور وہاں انتہاپسندانہ نعرے لگوانے اور لکھونے اور آل خليفہ خاندان کي طرف سے انتہاپسندي اور فرقہ واريت پھيلانے کي ہزاروں اعلانيہ سازشيں کرنے کا انکار کرتے ہوئے عوام کو انتہاپسندي پھيلانے کا الزام ديا ہے۔

انھوں نے عوام کو دہشت گردي کي دعوت دينے کا الزام ديا ہے ليکن دہشت گردي کي ايک واردات کي مثال دينے سے قاصر ہيں? وہ بيروني افواج کو ملک ميں بلوا کر عوام کو کچلنے کي تمامتر کوششيں کرنے کے باوجود اپنے آپ کو کامياب حکومت ثابت کرنے کي ناکام کوشش کررہے ہيں۔  کيا بيروني افواج کو جارحيت کي دعوت دے کر بھي آل خليفي حکمران کامياب حکمران سمجھي جائيں گے؟

اہل تشيع کي عبادت گاہوں کے گرائے جانے کے بارے ميں ايک سوال پربحريني فوج کے سربراہ نے وضاحت کي کہ بحريني حکومت يا فوج کي اہل تشيع سے مخاصمت کے بارے ميں تمام باتيں محض پروپيگنڈا اور افواہيں ہيں،ان ميں کوئي صداقت نہيں۔ مسلح افواج اورسيکيورٹي اداروں نے ملک ميں افراتفري کے خاتمے کے ليے پريشنزکے دوران ايسي 600 عمارتوں کو منہدم کيا جنہيں غيرقانوني طورپرتعميرکياگيا تھا۔ ان ميں تمام اہل تشيع کي نہيں تھيں بلکہ اہل سُنت اور ديگر مکاتب فکرکي بھي تھيں۔ فوج نے دانستہ طورپرشہريوں پرگولياں نہيں چلائيں، ان کي املاک تباہ کيں اور نہ ہي مقدس کتب يا قرا?ن کريم نذرا آتش کيے ہيں۔  اس طرح کي تمام باتيں وہي انتہا پسند پھيلارہے ہيں جو ملک کو انتہا پسند رياست بنانا چاہتے ہيں۔

آل خليفي جرنيل کي ان باتوں کا جواب صرف يوں ہي ديا جاسکتا ہے کہ بے وقوف لوگ ہي دنيا کو بے وقوف سمجھتے ہيں اور اتنے ساري مسلمہ حقائق کا انکار صرف احمقوں کي جنت ميں رہنے والے افراد ہي کرسکتے ہيں ورنہ تقريبا ساٹھ کے قريب مساجد، امامبارگاہوں اور مزارات کو منہدم کرنے کے ناقابل انکار ثبوتوں کے باوجود اور ہزارون افراد کو ٹارچر کرنے اور دسيوں کو شہيد کرنے اور سياستدانوں کے گھروں کو نيست ونابود کرنے اور تشدد کرکے لوگوں کو شہيد کرنے اور سياستدانوں کو جنسي زيادتي کي دھمکياں دينے اور عرب و مسلمان ہونے کا دعوي کرنے کے باوجود سينکڑوں خواتين کو پابند سلاسل کرنے اور بچوں تک کو پھانسي کي سزا سنانے کے باوجود کوئي باعزت شخص ميڈيا کا سامنا کرنے سے دور بھاگتا ہے اور يہ آل خليفيوں کي نہايت بے شرمي کي دليل ہے کہ وہ دنيا اور اپني قوم کي آنکھوں کي آنکھيں ڈال کر جھوٹ بولتے ہيں۔ العربيہ کي بھي کي تو بات ہے کيا ہے جس کي شيعہ دشمني کے لئے يہي ثبوت پيش کرنا کافي ہے کہ يہ آل سعود کے متعصب وہابي دھڑوں سے وابستہ ہے اور يہ کہ اتنے حقائق کے باوجود يہ آل خليفہ کي ہرزہ سرائيوں کا اردو ترجمہ کرکے اردو پڑھنے اور سمجھنے والوں کو گمراہ کرنے کي کوشش کر رہي ہے۔

پھانسي کي سزائيں اوراپوزيشن سے مذاکراتُملک کے فرمانرواشيخ احمد بن عيس?ي کي جانب سے اپوزيشن سے مذکرات اورعدالتوں سے سزائے موت پانے والے قيديوں کي سزائیں ميں کمي کے حوالے سے سوال پربحريني فيلڈ مارشل نے کہا کہ"ہم کسي بے گناہ کا خون ہرگزنہيں بہانا چاہتے۔ ليکن جولوگ اپني سياسي ترقي چاہتے ہيں اوراپنے مدمقابل کي زندگيوں سے کھيل رہے ہيں،جب تک ايسے لوگوں کو کيفر کردار تک نہ پہنچايا جائے توملک ميں امن کا قيام ممکن نہيں۔ اس کے باوجود قومي سلامتي کے مقدمات کي سماعت کرنے والي عدالتوں سے جن مجرموں کو پھانسي کي سزائيں ہوچکي ہيں،ان کے مقدمات بھي اپيل عدالتوں کو منتقل کيے جارہے ہيں، تاکہ حتمي فيصلہ وہي کريں۔ بے فوج کے اس فيلڈ مارشل سے پوچھنا چاہئے کہ اکتيس افراد کو تم نے گوليان مارکر يا گھروں سے اغوا کرکے اذيتکدوں ميں تشدد کرکے شہيد کرديا کيا انھوں نے تمہارا کوئي رکن خاندان قتل کيا تھا؟ ان کا گناہ کيا تھا؛؟ شہيد ہونے والے بچوں کا گناہ کيا تھا؟ پاکستاني اور بنگلہ ديشي شہريون کا گناہ تھا جنہوں نے بحريني خواتين کو تمہارے غنڈوں سے بچاتے ہوئے جان کا نذرانہ پيش کيا؟ ہميں تو معلوم ہے کہ اگر دنيا والوں کے احتجاج کا خوف نہ ہوتا تو تم تو پوري بحريني قوم کو مار کر بھي مطمئن نہيں ہورہے ہو اور بيروني کرائے کے غنڈوں کو شہريت دے کر تم ان کا قتل عام ہي کررہے ہو? اگر کسي مجرم کو کيفر کردار تک پہنچانا ہے تو آل خليفہ خاندان ميں کون سا فرد ايسا ہے جو عوام کے قتل عام ميں ملوث نہ ہو؟ ان کو کيوں سزا نہيں دي جارہي؟ کيا معافي مانگنے کي بجائے اب بھي دھمکياں دے رہے ہو؟ اگر يہ مجرم ہيں تو دس لاکھ کي آبادي والے ملک ميں سات لاکھ افراد کي ريلياں کس کھاتے ميں جائيں گي؟

تم ان نابالغ بچوں کو مجرم کہہ رہے ہو جن کو آل سعود اور آل خليفہ کے فوجيوں نے موت کي سزائيں سنائي ہيں تو پھر ہزاروں افراد پر تشدد، مساجد کي شہادت ميں ملوث، قرآن جلانے ميں ملوث اور سينکڑوں شہيدوں اور زخميوں کا خون بہانے والے آل خليفي کيا مجرم نہيں ہيں؟

اُنھوں نے کہا کہ جن مجرموں کو پھانسي کي سزائيں ہوچکي ہيں۔ ان ميں بيشترايسے ہيں جن کے ہاتھ دوسروں کےخون سے رنگے ہوئے ہيں? ايک مقتول کے وارث کوصرف اسي وقت اطمينان ہوسکتا ہے جب اس کے عزيزکے قاتل کوقصاص کے مطابق قرارواقعي سزادي جاتي ہے۔

چور مچائے شور! اگر ايسا ہے تو آل خليفہ کے تمام ارکان خاندان کو پھانسي کي سزا ہوني چاہئے تا کہ ان کے عزيز و اقارب کو اطمينان ہوجائے قتل بھي تم نے کيا اور اب مقتولوں کے ورثاء کو موت کي سزائيں بھي دے رہے ہو؟

فوج نے طاقت کابہيمانہ استعمال نہيں کياالعربيہ ٹي وي کے سوالوں کا جواب ديتے ہوئے بحريني فيلڈ مارشل کا کہناتھا کہ فوج نے طاقت کاضرورت کے مطابق استعمال کيا ہے۔ بعض مقامات پرفوج کو باہر سے دخل اندازي کرنے والوں کےخلاف نمٹنا پڑا، جہاں عسکري طاقت استعمال کي گئي۔

اس بات کا جواب کوئي عزت نفس رکھنے والا شريف انسان کيا دے سکے گا اور بيروني افواج کو بلوا کر اپني عزت نفس کے فقدان کا ثبوت دينے اور اپني بادشاہت بچانے والے آل خليفي جرنيل سے يہي توقع کي جا سکتي ہے۔  وہ سمجھتے ہيں کہ ايسي باتيں کرکے وہ عوام پر تشدد کرنے کے تمام آثار مٹا سکيں گے؟ اگر وہ سچ بول رہے ہيں تو بيروني ممالک سے غيرجانبدار صحافيوں کا ايک گروہ کيوں نہيں بلواتے اور انساني حقوق کے عالمي اداروں کے نمائندوں کو بحرين ميں تحقيقات سے کيوں روک رہے ہيں؟ اور ہاں! باہر سے دخل اندازي کس نے کي تھي؟ کيا واقعي انساني معاشروں سے دور اور شراب و کباب کي محفلوں ميں غفلت کا شکار جرنيل کو معلوم نہيں ہے کہ انہيں ہر بات کو ثبوت پيش کرنا پڑتا ہے؟ کيا اگر ان کے پاس کوئي ثبوت ہوتا تو وہ پيش کرنے سے اجتناب کرتے؟

انھوں نے کہا کہ ہمارے سپاہيوں کو معلوم تھا کہ ہم نے کس کےخلاف کتني طاقت استعمال کرني ہے۔ ليکن ہميں اس بات پرفخرہے کہ ہمارے کسي سپاہي نے کسي ايک بےگناہ پربھي گولي نہيں چلائي۔ تمام ترمشکل اورسنگين حالات کےباوجود فوج نے تحمل کا مظاہرہ کيا تاکہ جاني نقصان کم سے کم ہو? چند اکا دُکا واقعات ايسے رونما ہوئے ہيں کہ غلط فہمي ميں پوليس اور فوج کے درميان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔  تاہم يہ واقعات صرف دونوں طرف کي غلط فہمي کا نتيجہ تھے اوران ميں کوئي نقصان بھي نہيں ہوا۔

يہ بات بھي ٹيلي ويژن چينلوں پر نشر ہونے والے اور عالمي عدالتوں کے سامنے رکھے جانے والے ثبوتوں سے صاف عياں ہے کہ آل خليفيوں نے آل سعود کي مدد سے عوام کے خلاف کتني طاقت استعمال کي ہے اور انہيں واقعي فخر کرنا چاہئے کيونکہ ان کے خيال ميں بحريني قوم مجرم اور گناہکار ہے اور ان پر گولياں چلانا ہرگز ہرگز جرم نہيں ہے ليکن اندھير کا زمانہ گذر گيا ہے اور يہ ايسي حقيقت ہے جس کا ال خليفي جرنيل ادراک نہيں کرسکتے۔

انھوں نے ضمني طور پر اس بات کا اعتراف کيا ہے کہ پوليس اور فوج کے درميان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے تاہم انھوں نے اس حقيقت کي طرف اشارہ نہيں کيا ہے کہ يہ درحقيقت آل خليفي خاندان کے بادشاہ اور وزير اعظم کے درميان اختلاف کا نتيجہ تھا جس ميں کئي افراد مارے گئے ہيں اور آل خليفي وزير اعظم نے آل سعود کي مدد سے لاشيں دفن کرواديں اور يہ کہ وزير اعظم کو سعوديوں کي مکمل حمايت حاصل ہے اور بادشاہ کے پاس اس وقت ايک بے دست و پا قاتل کي طرح وزير اعظم اور سعودي افواج کے کمانڈر کا منہ تکنے کے سوا کوئي چارہ نہيں ہے۔

فوج کے رياستي تشدد کےحوالے سے انٹرنيٹ پرجو تصاوير،خبريں اورويڈيوزجاري کي گئيں، ان ميں کوئي صداقت نہيں? بحرين ميں ہرايک کومعلوم ہے کہ فوج کوبدنام کرنے کے ليے کون کون سےعناصرکس طرح کے کھيل کھيل رہےہيں تاہم ہميں ان کي کوئي پروا نہيں کيونکہ فوج ان تمام الزامات سے بري ہے۔

پہلي بات تو يہ ہے کہ رياستي تشدد کي تصويريں تشدد کے فورا بعد نشر ہوئے ہيں اور آل خليفيوں نے عوام سے تمام مواقع چھين لئے ہيں چنانچہ ان کے پاس کوئي موقع نہيں ہے کہ بيٹھ کر فوٹو شاپ پر تشدد کي تصويريں بنائيں اور آل خليفي فوج کي بدنامي کے لئے کيا يہي کافي نہيں ہے کہ اس نے نہتے عوام کو کچلنے کے لئے بيروني افواج بلوادي ہيں؟ اور ہاں انہيں اس ظلم و جبر کي پروا نہيں ہے کيونکہ امريکہ کے فوجي اڈے کي حفاظت ہورہي ہے اور جب تک امريکہ نہيں چاہے گا سلامتي کونسل ميں آل خليفي جرائم پر بحث کرنا ممکن نہيں ہوگا گو کہ زيادہ اعتماد امريکہ پر بھي نہيں کرنا چاہئے کيونکہ آل خليفہ کي اہميت کسي طور بھي مصري ڈکٹيٹر حسني مبارک سے زيادہ نہيں ہے۔

فيلڈ مارشل نے کہا کہ بحرين کي سلامتي کے ليے جي سے سي کي فوجوں کي ا?مد ناگزيرتھي? خليجي فوجوں کي مد کا اصل مقصد يہ تھا کہ نہ صرف بحرين ميں کشيدہ حالات پرقابو پايا جائے بلکہ افراتفري کي کيفيت کودوسرے ممالک تک پھيلنے سے روکا جائے۔

يہ بات بھي صحيح ہے کہ وہ انقلاب کي لہر دوسري رياستوں تک پھيلنے سے روکنا چاہتے ہيں اور خليج فارس کي رياستوں کے حکمران خاندانوں کو اپنا انجام قريب نظر آيا تو ان سب نے مل کر انقلاب بحرين کو کچلنا چاہا اور تين مہينوں کي ہنگامي حالت کے دوران ان فورسز نے ظلم و جبر کي جو داستانيں رقم کي ہيں ان سے رفتہ رفتہ پردہ اٹھتا جائے گا۔ پرسوں يکم جون 2011 کو آل خليفي بادشاہ نے ہنگامي حالت کے خاتمے کا اعلان کيا تو عوام نے کل 2 جون کو دوبارہ پر امن مظاہروں کا آغاز کيا اور آل خليفيوں اور آل سعود کے جارحين نے پھر بھي دسيوں افراد کو گوليوں کا نشانہ بنايا حتي کہ ايک بحريني خاتون کل ہي شہيد ہوگئيں اور انقلاب کا سلسلہ جاري رہا اور اب يہ انقلاب نئے عزم کے ساتھ شروع ہوگيا ہے. افراتفري تو اب آل خليفہ خاندان ميں پھيل گئي ہے اور ان کے اندرون خانہ منازعات کا حال ہم نے آل خليفہ کے بے فوج فيلڈ مارشل کے اعترافات ميں بھي ديکھا۔

خليجي افواج ماضي ميں کونسل کے قيام کے بعد سے اب تک سات رکن ممالک ميں اپني عسکري مہمات سرانجام دے چکي ہيں۔ ان ميں کويت اورعراق خاص طورپرقابل ذکر ہيں۔ ان ممالک ميں خليجي فوجيں اس وقت تک موجود رہيں جب تک ان کي ضرورت تھي۔  جب ان کي ضرورت نہ رہي توان ممالک نے خودہي جي سے سي کي فوجوں کي واپسي کي سفارش کي تھي۔  بحرين بھي ايسا ہي کرے گا۔ جب تک خليجي فوجوں کي ہميں ضرورت ہے نہ صرف وہ رہيں گي بلکہ ان کي تعداد ميں اضافہ بھي کياجاسکتا ہے، جب ضرورت نہيں رہے گي تو فوجوں کي واپسي کي سفارش کي جائے گي۔ يہ وضاحت بظاہر آل سعود سے وابستہ العربيہ نے دي ہے۔  پتہ نہيں العربيہ کيا سمجھتي ہے؟ کيا تاريخ کا حافظہ اتنا خراب ہوگيا ہے کہ اب وہ تاريخ ميں تحريفات شامل کرسکتي ہے؟

جب عراق نے کويت پر حملہ کيا تو واقعي يہ خليجي فورسز کہاں تھيں؟ کيا ان کي اتني جرأت تھي کہ صدام کے سامنے کھڑي ہوجائيں؟ عرب دنيا کے منصف لکھاري يہي تو کہہ رہے ہيں کہ کويت پر عراقي حملے کے دوران يہ فورسز کہاں تھيں؟ باقي رہي بحرين کي بات تو يہ بات يقيني ہے کہ بحرين کي آل خليفي حکومت کا دور عملاً ختم ہوچکا ہے؛ اگر خليجي فورسز کے نام پر بحرين ميں آنے والي سعودي فورسز بحرين سے نکل بھي جائيں تو کيا يہ خليفي حکمران ان بحريني عوام پر حکومت کرسکيں گي؟

خليجي فوج کي بحرين ميں مہمات اور آپريشن کے دائرہ اختيارکے بارے ميں ايک سوال کے جواب ميں بحريني فيلڈ مارشل نے کہا کہ جي سے سي کي فوجوں کومخصوص مقامات پر متعين کياگيا ہے جہاں کي سيکيورٹي کي ذمہ داري انہيں دي گئي ہے۔ ملک ميں کہيں بھي کوئي ا?پريشن کرنا ہوتواس کا اختيارہمارے پاس ہے۔  تاہم خليجي فوجوں سے ضرورت پڑنے پرمدد لي جاسکتي ہے۔خليجي فورسز کے نام پر بحرين ميں جارح سعودي فورسز کے آنے کے بعد آل خليفيوں کے اختيارات کے بارے ميں يہي کہنا کافي ہے کہ آل خليفہ کي غير قانوني پارليمان کے نمائندوں تک کو آل سعود کے پرچم لہرانے پڑے اور جب حمد بن عيسي نے عوام سے مذاکرات اور عوام کو ان کے بعض حقوق ديني کا ارادہ ظاہر کيا تو آل خليفي وزير اعظم نے سخت رد عمل ظاہر کيا اور آل سعود کے بادشاہت کے دعويدار اور وزير داخلہ نائف بن عبدالعزيز آل سعود نے دھمکي دي کہ عوام کو حقوق دينے کي صورت ميں آل سعود کي مزيد فوجيں بحرين ميں داخل ہونگي? آل خليفيوں کے اختيارات کے بارے ميں يہ کہنا ہي کيا کافي نہيں ہے کہ وہاں کے وہابي مولوي نے بحرين کو سعودي عرب کا اٹوٹ انگ قرار ديا اور آل سعود نے بحرين کو اپنا صوبہ قرار دينے کي تجويز پيش کي؟

حزب اللہ کا ايراني معاون کا کرداربحرين ميں اس سال کےا?غازميں پھوٹنے والے ہنگاموں اور ان ميں اہل تشيع کے ملوث ہونے کےبارے ميں سوال پر جنرل احمد بن خليفہ نےکہا کہ ہميں اہل تشيع سے کوئي دشمني نہيں۔ ليکن بحرين ميں جو کچھ ہوا وہ سب باہرسے ہوتا رہا۔ ہميں پہلے بھي اطلاعات ملي تھيں کہ ايران بحرين ميں فرقہ واريت کوہوادينے کي سازش کر رہا ہے۔ ہم نے حتي الامکان ايسي سازشوں کودبانے کي کوشش کي۔

جھوت بولنا ہو تو اتني شدت سے بولو کہ لوگوں کا ہاضمہ ہي جواب دے۔ ايران پورے عالم اسلام ميں عوامي انقلابات کا حامي اور وحدت اسلامي کا حامي ہے اور مصر اور تيونس کے سنيوں کا انقلاب کامياب ہوا تو ايران نے جشن منايا اور دونوں ممالک کے انقلابي وفود اسي وقت ايران ميں موجود ہيں. ايران 33 برسوں سے فلسطين کے سني انقلابيوں کي حمايت کررہا ہے جبکہ آل سعود و آل خليفہ اور تمام ديگر ڈکٹيٹر اسرائيل کے حامي اور حماس و حزب اللہ کے دشمن ہيں۔ اگر بے فوج کے اس فيلڈ مارشل کے پاس کوئي ثبوت ہے تو وہ پيش کيوں نہيں کررہے؟ کيا انہيں معلوم ہے کہ فيلڈ مارشل کہلوانے کا لازمہ يہ بھي ہے کہ مستند موقف اپنايا جائے اور ہر بات کا ثبوت پيش کيا جائے؟!۔

العربيہ کي ايران دشمني اور حزب اللہ دشمني بھي تو کوئي ڈھکي چھپي بات نہيں ہے جس نے شيطاني اغراض سے بھرا ہوا يہ سوال اٹھا کر آل خليفي جرنيل کو ايران اور حزب اللہ کے خلاف بولنے پر آمادہ کرنے کي کوشش کي ہے۔

انھوں نے کہا کہ فوج پريہ الزام عايد کياجاتاہے کہ اس نے اہل تشيع کي مساجد اوران کي امام بارگاہيں مسمار کيں حالانکہ يہ الزام قطعي بے بنياد ہے پريشن کے دوران ہميں غيرقانوني طورپر تعميرکي گئي عبادت گاہوں کواس ليے مسمار کرنا پڑا کہ انھيں عبادات کے بجائے اسلحہ کے ڈپوؤں کے طور پر استعمال کيا جاتا تھا۔  کئي مساجد ميں اسلحہ و بارود کے ڈھيرتھے?وہاں فوج کومارنے کے ليے اينٹيں اورشيشوں کے ٹکڑے جمع کيے گئے تھے۔ چنانچہ فوج نے ايسي تمام غيرقانوني عمارتيں جن کي تعداد چھے سوبنتي ہے،مسمار کيں?وہ سب اہل تشيع کي نہيں بلکہ سنيوں کي بھي تھيں اورديگرمکاتب فکراورمسالک کي بھي تھيں۔  ان تمام مقامات پررکھاگيااسلحہ باہرسے بھيجا گيا تھا۔ صرف اسلحہ ہي نہيں بلکہ افرادي قوت بھي ايران اورلبناني شيعہ مليشيا حزب اللہ کي جانب سے فراہم کي جاتي تھي۔ منامہ ميں کئي ماہ تک جاري رہنے والي افراتفري کے پس پردہ ايران کا ہاتھ تھا تاہم حزب اللہ نے اس ميں ايران کے معاون کا کردارادا کيا ہے۔ جن مقامي جنگجوؤں نے تخريبي کارروائيوں ميں حصہ ليا اوروہ پکڑے گئے، انھوں نے دوران تفتيش بتايا کہ انہيں لبنان، ايران اور عراق سے عسکري تربيت فراہم کي گئي ہے۔

ہم آل خليفي جرنيل کے انٹرويو کے آخر تک پہنچ چکے ليکن يہ معلوم نہ ہوسکا کہ وہ فوجي ہيں يا کوئي جوکر ہيں يا لوگوں کو ہنسانا ہي ان کي اصل ذمہ داري ہے؟ انھوں نے ابتدا ميں کہا تھا کہ "ہم نے مساجد اور امامبارگاہوں کو ہاتھ بھي نہيں لگايا ہے اور يہاں کہتے ہيں کہ يہ مساجد اور امامبارگاہيں "اسلحہ کے ڈپو?ں کے طور پر استعمال کياجاتے تھے" اور بعد ميں کہتے ہيں کہ "کئي مساجد ميں اسلحہ و بارود کے ڈھيرتھے ? وہاں فوج کومارنے کے ليے اينٹيں اورشيشوں کے ٹکڑے جمع کيے گئے تھے"!!! کوئي بھي پوچھ سکتا ہے کہ اسلحہ و بارود کے ڈھير کہاں گئے وہ تم نے دنيا والوں کو کيوں نہيں دکھائے؟ کيا واقعي فوج کو مارنے کے لئے مجاہدين شيشے اور اينٹيں جمع کرتے ہيں؟ اور ہاں! وہ افرادي قوت جو ايران سے آئي تھي اور لبنان سے فراہم کي گئي تھي کيا آل سعود کے گماشتوں کي مدد کے باوجود آل خليفہ کے ہاتھ نہ آسکي ور فرار ہوگئي؟ ان کي کوئي تصوير يا ان کے ہاتھوں انجام پانے والي کوئي کاروائي کيا آل خليفہ کے ريکارڈ پر ہے؟ ہے تو کہاں ہے اور نہيں ہے تو پھر اتنا جھوٹ بولنے کي کيا ضرورت ہے؟ اور ہاں! آل خليفي بے فوج کے فيلڈ مارشل سے پوچھنا چاہئے کہ ان شيشوں اور اينٹوں کو کہيں ايران کے کسي بحري جہاز نے بحرين منتقل تو نہيں کيا تھا؟ لگتا ہے کہ اگر آل خليفي جھوٹ کا يہ سلسلہ جاري رہا تو کچھ دنوں ميں آل خليفہ کے آنجہاني اسلاف کي موت کي ذمہ داري بھي ايران اور لبنان پر ڈالي جائے گي اور حمد بن عيسي کے باپ عيسي بن سلمان ـ جن کي موت کو مشکوک بتايا گيا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ حمد بن عيسي اور خليفي وزير اعظم خليفہ بن سلمان کے گٹھ جوڑ کے نتيجے ميں قتل ہوئے تھے ـ کي موت بھي ايران کے گلے ڈال دي جائے گي? بعيد از قياس نہيں ہے ان بے اختيار بادشاہوں اور بے فوج جرنيلوں سے ايسے الزامات.

انھوں نے البتہ يہ بھي نہيں بتايا کہ سنيوں کي مسجد ميں ہتھيار کس نے جمع کروايا تھا کيا وہ بھي آل خليفہ کے دشمن نہيں ہيں؟ کيا وہ بھي انقلاب کا حصہ نہيں ہيں؟ يہ ضمني اعتراف ثابت کرتا ہے کہ بحرين ميں شيعہ اور سني عوام آل خليفہ کو مزيد برداشت کرنے کے لئے تيار نہيں ہيں.

انھوں نے جن لوگوں کو پکڑنے کا دعوي کيا ہے وہ کہاں ہيں؟ ان کے اعترافات ٹي وي پر نشر کيوں نہيں کئے جاتے؟ اگر وہ واقعي پکڑے گئے ہيں تو انھوں نے کوئي کاروائي بھي کي ہے؟ کسي کو مارا بھي ہے؟

بے شک کہا جاسکتا ہے کہ اگر جھوٹ کے سينگ ديکھنے ہوں تو بحرين کے آل خليفہ خاندان کے کرتوتوں اور بيانات پر نظر رکھني چاہئے?