• صارفین کی تعداد :
  • 1939
  • 6/18/2011
  • تاريخ :

سني ممالک ميں مذہب تشيع کي ترويج

بسم الله الرحمن الرحيم

جناب قرضاوي نے دعوي کيا ہے کہ سني اکثريتي علاقوں ميں تشيع کي ترويج ہو رہي ہے ؛ کاش وہ کوئي ايک مثال بھي پبش کرتے. ميں سمجھتا ہوں کہ [بالفرض اگر يہ بات درست بھي ہو] اس کا حجم بہت ہي کم ہے اور اسے قرضاوي کي فکرمندي کا سبب نہيں بننا چاہئے اور انہوں نے يہاں مبالغہ آرائي سے کام ليا ہے.

کاش وہ ان سنيوں کے ياد نامي پڑھ ليتے جو پہلے سني تھے اور بعد ميں شيعہ ہوگئے ہيں. ان ميں بہت سوں نے اپنے ذاتي يادناموں ميں اپنے شيعہ ہوجانے کي دليليں بيان کي ہيں؛ اگر وہ ان يادناموں اور يادداشتوں کا مطالعہ کرتے تو انہيں معلوم ہوجاتا کہ ان لوگوں نے ايک اندروني انقلاب اور تبديلي کے زير اثر تشيع کي جانب اپنے سفر کا آغاز کيا ہے يا پھر کسي اور سبب کي بنا پر وہ تشيع کي طرف آئے ہيں. اگر انہوں نے شيعہ ہونے والوں کي يادوں کا مطالعہ کيا ہوتا تو اس عظيم اسلامي مکتب پر ان ناروا بہتان تراشيوں کي حقيقت سے بخوبي آگاہ ہوجاتے اور ان کي صحت و سقم کي تشخيص کے قابل ہوجاتے کہ کيا ان کي تکفير صحيح ہے يا نہيں؟

اور ہاں! ان لوگوں (اہل تشيع) نے خرافات، توہمات اور بدعتوں کے جديد زمانے اور مواصلات اور سائنس و ٹيکنالوجي کے اس دور ميں کيونکر قيام کيا اور کيونکر استوار رہے؟ شيعہ ہونے والے سنيوں کي اکثريت کا تعلق اسلامي انقلاب کي کاميابي اور تاريخ معاصر ميں اسلامي حکومت کے اولين تجربے کے بعد سے ہے.

اس انقلاب نے مسلمانوں سميت دنيا ميں بہت سے نظريں شيعي تشخص کي جانب متوجہ کراديں اور تشيع کے بارے ميں تحريف قرآن!، نماز ميں امام حسين (ع) کي تربت پر نہيں بلکہ تربت کو سجدہ!، پيغمبر اعظم (ص) کے انتخاب ميں جبرائيل امين (ع) پر خيانت کے الزام والي من گھڑت کہاني - جس کے مطابق وحي درحقيقت علي (ع) کے لئے آئي تھي – متعہ کے نام پر زنا کي حلاليت، قبلہ مسلمين کي بجائے اہل بيت (ع) کي قبروں کي طرف سجدہ کرنا اور اس طرح کي بہت سے ديگر کہي سني بے بنياد اور ناروا تاريخي تہمتوں کو – جو عالم اسلام ميں اہل بيت (ع) کي تعليمات اور تشيع کي ثقافت و ادبيات و تعليمات، کلام، اور سيرت پر مبني کتابوں کي وسيع اشاعت سے قبل وسيع سطح پر سينکڑوں کتابوں، مقالات اور مضامين کي صورت ميں شائع ہوتي رہي تھيں - لوگوں کے ذہنوں ميں دو بارہ لوٹا ديا. اور جب شيعہ تعليمات وسيع سطح پر شائع ہوئيں تو مسلمانوں نے اہل تشيع کے بنيادي منابع کي طرف براہ راست رجوع کرنا شروع کيا؛ ان کو اہل بيت کي روايات و احاديث اور تعليمات و احکام براہ راست پڑھنے کا موقع ملا اور انہوں نے آل محمد (ص) کي ثقافت کا مطالعہ کيا اور ان کي دعائيں ديکھيں اور پڑھيں اور مطالعہ کرنے پر انہيں اپنے تصورات کے برعکس نتيجہ ملا. جب انہوں اہل بيت کے کلام، دعاؤں، اور ان کي ديني ثقافت کا مطالعہ کيا تو انہيں خالص توحيد بھي اہل تشيع کے ہاں نظر آئي، ايسي توحيد جس سے زيادہ خالص توحيد کہيں ہي نہيں. اب سب سے پہلے ان کا ان باتوں سے اعتماد اٹھ جاتا ہے جو وہ تشيع کے خلاف سنتے اور پڑھتے آئے تھے؛ ان کا اعتقاد متزلزل ہوجاتا ہے؛ اور اب نئے سرے سے تشيع کا مطالعہ کرتے ہيں اور تشيع کے بنيادي منابع کي طرف رجوع کرتے ہيں؛ اور انہيں اطمينان ملتا ہے اور شيعہ ہوجاتے ہيں؛ ظاہري امر ہے کہ اب يہ لوگ اپنيے مسکن ميں اور اپنے ارد گرد کے ماحول ميں مکتب اہل بيت (ع) کے مبلغ بنيں گے.

شايد اگر تشيع کے خلاف ان کي ذہن ميں اتني ناشايستہ اور الٹي تصوير کشي نہ کي گئي ہوتي اور منفي انداز ميں ان کي ذہنيت پروان نہ چرھائي جاتي تو تشيع کي تيز رفتار ترويج کي بنا پر حتي شمالي افريقہ ميں قرضاوي صاحب کے فکرمند ہوني کي نوبت نہ ہي آتي!

تاہم جہاں تک مجھے معلوم ہے تشيع کي ترويج کي رفتار اتني کم ہے کہ قرضاوي صاحب کو فکرمند ہونے کي ضرورت نہيں ہے؛ اور کاش وہ موقف اختيار کرنے سے پہلے اپنے دفتر کو ہدايت کرتے کہ اس حوالے سے زيادہ سے زيادہ تحقيق کي جائے اور زيادہ مستحکم اور جامع رپورٹ انہيں دے دي جائے.

امر مسلم يہ ہے کہ ہمارے حوزات علميہ کي طرف سے سني علاقوں ميں – ديگر مذہب کے بطلان کي غرض سے ان کي اصولي اور فروعي تنقيض کي بنياد پر – تشيع کي ترويج و تبليغ کا کوئي پروگرام يا منصوبہ نہيں ہے؛ حتي ہم ميں سے بہت سے افراد اس عمل کو وحدت اور يگانگي کي ضرورت کے حوالے سے اپنے مراجع تقليد کي ہدايات کے منافي سمجھتے ہيں کيونکہ ہمارا يہ اقدام اہل سنت کي مرجعيت اور مکتب کي توہين کے زمرے ميں آتا ہے.

اگر ہمارے حوزات علميہ ميں اس قسم کا کوئي پروگرام يا منصوبہ ہوتا قطعي طور پر عيان ہوجاتا اور خفيہ نہ رہ سکتا اور اگر کوئي ثبوت يا سند ہوتي تو جناب قرضاوي بھي اس ثبوت کو نظر انداز نہ کرتے اور اپنے دعوے کے اثبات کے لئے اس سے بھرپور استفادہ کرتے اور تشيع کي جانب سے اس ہدف کے لئے کروڑوں اور اربوں روپے خرچ کرنے اور عالم و ماہر افراد تيار کرنے کے خالي خولي دعوے پر ہي اکتفا نہ کرتے.

اور اگر اتنا وسيع اور عريض پروگرام يا منصوبہ ہو تو کيا آج کے اس دور ميں – جبکہ دنيا شيشے کي ہوچکي ہے اور ہر قسم کا واقعہ بہت جلد آشکار ہوجاتا ہے – اسے مخفي رکھنا ممکن ہوتا؟

ہمارے ديني مدارس اور حوزات علميہ کے دروازے سب کے لئے کھلے ہيں؛ اور جو کوئي بھي اس کے درسي اور تعليمي پروگرام سے آگاہ ہونا چاہے وہ بآساني آسکتا ہے؛

ماري تعليمي و تربيتي روشيں بھي روشن اور عياں ہيں اور کتابوں اور جرائد کي شکل ميں شائع بھي ہوئے ہيں.

اور ہاں! ہم [کسي پر حملہ کئے بغير اپنے مکتب کا تعارف کرتے ہيں اور] فقہ آل محمد (ص) کے دائرے ميں ان کي آراء، دعاؤں، علمي اور ديني ثقافت اور ان حضرات کي سيرت اور حالات زندگي کے بارے ميں لکھتے ہيں اور شائع کرتے ہيں اور سيٹلائٹ چينلز، اور ديگر ذرائع ابلاغ اور اخبارات و جرائد ميں ان کے بارے ميں بولتے ہيں.

مگر ميرا يہ خيال نہيں ہے کہ وہ ہميں اس دور ميں اس کام سے منع کريں گے جب کہ سب کچھ عياں ہے اور سيٹلائٹ، انٹرنيٹ اور کئي ممالک ميں ايک ساتھ شائع ہونے والے بين الاقوامي روزناموں اور جرائد کے ذريعے دنيا کا ہر فرد اور ہر چيز کا ديگر افراد اور اشياء کے ساتھ ربط و تعلق ہے.

[ٹي وي چينلز اور ديگر ذرائع ابلاغ ميں ہر کوئي بول سکتا ہے] اور ميرا يہ بھي نہيں خيال کہ قرضاوي صاحب شيعہ علماء اور مقررين کو سيٹلائٹ چينلز پر بولنے اور ذرائع ابلاغ ميں لکھنے سے منع کريں گے اور ان کو ہدايت کريں گے کہ ان ذرائع کے توسط سے اہل بيت (ع) کے مذہب، ثقافت، ادبيات، فقہ اور تاريخ کي اشاعت سے پرہيز کريں! اور ديگر لوگوں کے ساتھ علمي بحث نہ کيا کريں.

قرضاوي صاحب کي باتوں ميں يہ بات البتہ معقول ہے کہ کسي کو بھي مسلمانوں کے درميان فتنہ انگيزي اور ديگر مذاہب کے افکار اور اصولوں کي توہين و تحقير کي غرض سے ان کي تنقيض نہيں کرني چاہئے. ہم بھي فتنہ انگيزي اور تنقيض مذاہب اور توہين و تحقير کي نفي کرتے ہيں اور ان سے درخواست کرتے ہيں کہ اگر اس حوالے سے ان کے پاس کوئي ثبوت ہے تو پيش کريں.

ہم اس الزام کو رد کرتے ہيں اور قرضاوي صاحب سے درخواست کرتے ہيں کہ اگر  ان کے بقول – اتني وسيع سطح پر اہل تشيع کي جانب سے اس طرح کا کوئي اقدام ہؤا ہے اور ان کے پاس اس کے عيني شواہد اور ثبوت ہيں تو ہميں بھي ديکھنے کي اجازت ديں.

کبھي کسي جگہ کوئي کتاب شائع ہوتي ہے يا کوئي انٹرويو نشر ہوجاتا ہے يا کوئي فرد کچھ بولتا ہے تو يہ ان لوگوں کا ذاتي اور بہت ہي محدود انفرادي عمل ہے?

فرض کريں کہ ان کي يہ بات صحيح ہو – جو البتہ بالکل صحيح نہيں ہے – تو پھر بھي يہ درست نہيں ہے کہ فتنے کا جواب فتنے سے ديا جائے؛ اور صحيح اور شايستہ عمل يہ تھا کہ قرضاوي صاحت امّت اسلامي کے علاج معالجے کے شائق طبيب کي مانند اس مسئلے کا ٹھنڈے دل سے جائزہ ليتے – جبکہ ہم جانتے ہيں شيعہ علماء کے ساتھ ان کا تعلق دوستي اور تعلق سے بھي بالاتر ہے – نہ يہ کہ اہل سنت کو تشيع کے خلاف اشتعال دلائيں اور انہيں شيعوں سے دور کريں اور شيعہ اور سني کے درميان پراني منافرتوں کي موجودگي ميں نئي منافرت کا اضافہ کريں!. ہم ان کے بارے ميں صرف اتنا جانتے تھے کہ وہ مسلمانوں کے درميان اندروني رکاوٹيں دور کرنے کے لئے کوشان رہتے ہيں اور ہم نے کبھي بھي نہيں سنا تھا کہ وہ ان رکاوٹوں ميں اضافہ بھي کرتے ہيں.

ہماري ان سے اپيل ہے کہ ہر سال حقيقي اور جعلي ناموں سے مذہب اہل بيت (ع) کا چہرہ مخدوش کرنے کي غرض سے شائع ہونے والي دسيوں کتابوں کي طرف بھي توجہ ديں اور ان کتابوں کي اشاعت ان شيووں کے علاوہ ہے جو گذشتہ ايک صدي سے تشيع کے خلاف ناروا اور جھوٹي بہتان تراشي کي شکل ميں بروئے کار لائے جارہے ہيں اور اہل تشيع کي تکفير کي جارہي ہے. اور ايام حج ميں تشيع کي تکفير پر مبني لاکھوں کتابيں [حجاج کے درميان تقسيم کي جاتي ہيں اور] حرمين شريفين ميں ہماري آنکھوں کے سامنے ہوتي ہيں. ان کتابوں کے قلم کار توہين اور ہتک حرمت اور بدزباني کے ماہر ہيں اور «المستقلہ» جيسے ٹي وي چينلز اس آگ کو شعلہ کرنے ميں بنيادي کردار ادا کرتے ہيں. اور فتنے کے شعلوں کو مزيد بھڑکا رہے ہيں اور بےشمار انٹرنيٹ سائٹيں تشيع اور اہل تشيع پر يلغار کرنے کے لئے بنائي گئي ہيں اور ان کي تعداد ميں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے  ميں جانتا ہوں کہ قرضاوي صاحب ان مسائل سے آگاہ ہيں؛ سيٹلائٹ ٹيلي ويژن چينلوں، انٹرنيٹ سائٹوں، طبع و نشر کے اداروں اور کتابوں و اخبارات ميں تشيع پر جاري ہمہ جہت يلغار، قرضاوي صاحب سے مخفي نہيں ہے؛ البتہ يه توقع بھي بجا نہيں ہے کہ تشيع کے خلاف يلغار کا جواب ہي نہ ديا جائے. بعض اوقات اتنے بڑے حملوں اور يلغاروں پر غلبہ پانا ممکن نہيں ہوتا مگر ہم فکر مند ہيں کہ اس نزاع کا انجام کيا ہوگا جس کو مشتعل رکھنے کے لئے سيٹلائٹ ٹيلي ويژن چينل، انٹرنيٹ سائٹيں، اور طبع و نشر کے ادارے ہر دم سرگرم عمل ہيں! اور آخر کار تقريب و وحدت کا عمل کس نقطے پر جا کر رکے گا؟

قرآن  ڈاٹ ال شيعہ


متعلقہ تحريريں:

صفات شيعه ( حصّہ ششم )

شيعوں کے صفات ( حصّہ پنجم )

شيعوں کے صفات ( حصّہ چہارم )

شيعوں کے صفات ( حصّہ سوّم)

شيعوں کے صفات (حصّہ دوّم)