• صارفین کی تعداد :
  • 2556
  • 7/30/2011
  • تاريخ :

علامہ طبرسي

بسم الله الرحمن الرحيم 

امام المفسّرين

علامہ بزرگوار امين الاسلام ابو الفضل بن حسن طبرسي ايسے نادر علماء ميں سے ہيں جو اگر چہ تمام رائج الوقت علوم ميں ماہر تھے ليكن علم تفسير ميں آپ كے مقام و مرتبہ نے آپ كے تمام علمي گوشوں كو تحت الشعاع ميں پہونچاتے ہوئے آپ كو دنيائے علم و معرفت ميں ايك بہت عظيم مفسر كے طور پر پہچنوايا - اس مقالہ ميں ہم كوشش كريں گے كہ اس مفسر قرآن و پيشوائے مفسرين كے انياسي يا اسّي سالہ زندگي كے چند پہلووں كا جائزہ ليں -

علامہ كي ولادت

آپ نے 468 يا 469 ميں ولادت پائي اورآپ كے والد حسن بن فضل طبرسي نے آپ كا نام فضل ركھا ۔ فضل بن حسن كي اصل ”‌ تفرش ” تھي اسي بنا پر آپ طبرسي سے مشہور ہوئے - اگر چہ اس عالم خيز علاقہ ميں آپ كي ولادت يا سكونت كے بارے ميں كوئي دليل نہيں مل سكي اس كے بر عكس بعض سوانح زندگي لكھنے والوں نے طبرسي كو طبرستان (مازندران) سے جانا ہے ليكن طبرس اور تفرش كے ايك ہونے كے واضح دلائل ان دعووں كو مخدوش بنا رہے ہيں ان ميں سے بعض كي طرف اشارہ كيا جا سكتا ہے:

بيہقي (المعروف بہ ابن فندق) طبرسي كے معاصرين ميں سے تھے وہ آپ كي شرح زندگي كے بيان ميں فرماتے ہيں:

طبرسي قاشان (كاشان) اور اصفہان كے درميان كے ايك مقام كا نام ہے - آپ كي اصل اسي سر زمين سے تھي - اسي طرح يعقوبي اور علامہ مجلسي نے طبرسي كو تفرشي كا بدلا ہوا كلمہ جانا ہے اور تفرش كو قم كے تحت آنے والے علاقوں سے جانا ہے -

يہ علاقہ پہلے قم كے ضلعي حصہ ميں تھا اور آج مركزي صوبہ كے شہروں ميں شمار كيا جاتا ہے - يہ چونكہ شہر قم سے نزديك تھا لہذا اسلام كے آغاز ہي ميں شيعہ مذہب كو اپنا ليا -

علامہ كي تعليم

فضل بن حسن نے اپنا كمسني اور تعليمي دور امام ہشتم حضرت امام رضا عليہ السلام كي ملكوتي بارگاہ كے جوار ميں گذارا اور چند سال مكتب كي حاضري اور لكھنے پڑھنے اور قرائت قرآن كے سيكھ لينے كے بعد اپنے كو اسلامي علوم كے حصول اور علمائے دين كے درسي جلسات ميں شركت كے ليے تيار كيا - انھوں نے ادبيات عرب، قرات، تفسير، حديث، فقہ، اصول اور كلام جيسے علوم كے حصول ميں غير معمولي سعي و كوشش سے كام ليا اس حد تك كہ آپ ان تمام علوم ميں صاحب نظر بن گئے - اسوقت جبكہ مدارس ميں حساب، جبر و مقابلہ جيسے علوم رائج نہيں تھے اور كوئي ان كي طرف مائل بھي نہيں ہوتا تھا، آپ نے ان علوم كي طرف بھي قدم بڑھائے اور آپ كو اس فن كے ماہروں ميں سے شمار كيا جاتا تھا -

امين الدين طبرسي كے اساتيذ جن كا آپ كي علمي اور معنوي شخصيت كے سلسلہ ميں اہم كردار تھا ان كے اسماء اس طرح سے ہيں:

ابو علي طوسي (شيخ طوسي كے فرزند ) جعفر بن محمد دوريستي، عبد الجبار مقري نيشاپوري، امام موفق الدين حسين واعظ بكرآبادي جرجاني، سيد محمد قصبي جرجاني، عبد اللہ قشيري، ابو الحسن عبيد اللہ محمد بيہقي، سيد مہدي حسيني قايني، شمس الاسلام حسن بن بابويہ قمي رازي، موفق عارف نوقاني اور تاج القراء كرماني -

شعر كے ميدان ميں

طبرسي نے اپني جواني كے ايام ميں بہت زيادہ اشعار كہے ہيں جو تمام كے تمام عالي معاني و مفاہيم پر مشتمل اور آپ كي شعر گوئي سے آشنائي اور اس ميں ماہر ہونے كي صادق دليل ہيں - اہلبيت عليہم السلام سے عقيدت كے بيان ميں ذيل كے اشعار آپ كے ان جاوداں آثار ميں سے ايك ہيں:

اُطيّبُ يومي بذكراكُم

و اُسعِد نومي بروياكُم

لئن غِبتُم عن مغانِيكُم

فانّ فُوادي مغناكُم

فلا باس ان ريب دھري اتَي

بما لا يسرّ رعاياكُم

فنصر من اللہ ياتيكم

و فضل من اللہ يغشاكُم

و عقد ولائي لكم شاھد

باني فتاكم و مولاكم

لكم في جدودِكُم اسوہ

اذا سائكم عيش دنياكم

و كم مثلھا افرَجت عنكُم

و حُطّ بھا من خطاياكم

كما صُفِّي التِبرُ في كورة

كذالكم اللہ صفّاكم

" ميں اپنے دن كو آپ كي يادوں سے معطر كرتا ھوں اور نيند كو آپ كے ديدار سے شيريں اور دلچسپ بناتا ہوں - اگر چہ آپ اپنے گھروں سے غائب ہوگئے ھيں پر ميرا دل آپ كا مكان ھے - مجھے اس بات كا خوف نہيں كہ حوادث زمانہ مجھ پر آن پڑيں جو آپ كي امت كے ليے ناگوار ہوں - اس ليے كہ نصرت خدا آپ كو نصيب ہوگي اور فضل خدا آپ كو اپنے احاطہ ميں لے لے گا - آپ كي محبت جو ميرے وجود ميں سمائي ہوئي ہے وہ اس بات كي شاہد ہے كہ ميں آپ كا غلام اور چاہنے والا ہوں - آپ كے اجداد آپ كے ليے اسوہ ہيں جب بھي دنياوي زندگي آپ كے ساتھ برا سلوك كرے - كتني ايسي سختياں ہيں جو آپ سے دور ہوتي ہيں اور ان كے وسيلہ سے آپ كي پريشانياں محو ہوجاتي ہيں - جس طرح سونا بھٹيوں ميں صاف كيا جاتا ہے اسي طرح خدا آپ كو پاك و پاكيزہ ركھا ھے -

مولف : محمد حسين فلاح زادہ

مترجم : ذيشان حيدر زيدي

(گروه ترجمه سايت صادقين)


متعلقہ تحريريں:

شيخ صدوق دوسروں كي نظر ميں

شيخ صدوق كا علمي مقام

شيخ  صدوق كا علمي سفر

شيخ صدوق كا " شھر رے" ميں قيام

شيخ صدوق كے بچپن اور نوجواني كا دور