• صارفین کی تعداد :
  • 1909
  • 9/10/2011
  • تاريخ :

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ دھم )

قرآن حکیم

جنسي پاکدامني کے علاوہ يہ عفت نفس کا دوسرا مرقع ہے جہاں انسان بد ترين فقر و فاقہ کي زندگي گذارتاہے جس کا اندازہ حالات اور علامات سے بھي کيا جا سکتا ہے ليکن اس کے باوجود اپني غربت کا اظہار نہيں کرتا ہے اور لوگوں کے سامنے دست سوال نہيں دراز کرتا ہے کہ يہ انساني زندگي کا بدترين سودا ہے- دنيا کا ہر صاحب عقل جانتا ہے کہ آبرو کي قيمت مال سے زيادہ ہے اور مال آبرو کے تحفظ پر قربان کر ديا جاتا ہے- بنابريں آبرو دے کر مال حاصل کرنا زندگي کا بد ترين معاملہ ہے جس کے ليے کوئي صاحب عقل و شرف امکاني حدود تک تيار نہيں ہو سکتا ہے- اضطرار کے حالات دوسرے ہوتے ہيں وہاں ہر شرعي اور عقلي تکليف تبديل ہو جاتي ہے- ”‌واذا خاطبہم الجاہلون قالو سلاماً” -

”‌جب جاہل ان سے جاہلانہ انداز سے خطاب کرتے ہيں تووہ سلامتي کا پيغام دے ديتے ہيں” ”‌والذين لا يشہدون الزور واذا مروا باللغو مروا کراًام-” (فرقان 73)

”‌اللہ نيک اور مخلص بندے وہ ہيں جو گناہوں کي محفلوں ميں حاضر نہيں ہوتے ہيں اور جب لغويات کي طرف سے گذرتے ہيں تو نہايت شريفانہ انداز سے گذر جاتے ہيں اور ادھر توجہ دينا بھي گوارا نہيں کرتے ہيں-

ان فقرات سے يہ بات بھي واضح ہو جاتي ہے کہ عباد الرحمان ميں مختلف قسم کي عفت نفس پائي جاتي ہے- جاہلوں سے الجھتے نہيں ہيں اور انھيں بھي سلامتي کا پيغام ديتے ہيں- رقص و رنگ کي محفلوں ميں حاضر نہيں ہوتے ہيں اور اپنے نفس کو ان خرافات سے بلند رکھتے ہيں- ان محفلوں کے قريب سے بھي گذرتے ہيں تو اپني بيزاري کا اظہار کرتے ہوئے اور شريفانہ انداز سے گذر جاتے ہيں تاکہ ديکھنے والوں کو بھي يہ احساس پيدا ہوکہ ان محفلوں ميں شرکت ايک غير شريفانہ اور شيطاني عمل ہے جس کي طرف شريف النفس اور عباد الرحمان قسم کے افراد توجہ نہيں کرتے ہيں اور ادھر سے نہايت درجہ شرافت کے ساتھ گذر جاتے ہيں-

بشکريہ رضويہ اسلامک ريسرچ سنٹر


متعلقہ تحريريں:

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ نہم )

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ ہشتم )

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ ہفتم )

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ ششم )

قرآن مجيد اور اخلاقي تربيت ( حصّہ پنجم )