• صارفین کی تعداد :
  • 2298
  • 9/23/2011
  • تاريخ :

بلال اور ولايت کا تحفظ

بلال اور ولایت کا تحفظ

بلال حضرت علي عليہ السلام اور فاطمہ زھرا (س ) اور ان کے اھداف کي بے دريغ  حمايت کيا کرتے تھے - جب امام علي عليہ السلام مسلمانوں کے درميان حاضر ہوتے تو بلال ان کا قابل قدر احترام کيا کرتے تھے - اس عمل پر بعض لوگ اعتراض کرتے اور کہتے :

ابوبکر نے تمہيں اميہ سے خريدا اور آزاد کيا - آپ پھر بھي علي عليہ السلام کا احترام ابوبکر سے زيادہ کرتے ہيں ؟

بلال نے جواب ديا :

ميرے اوپر علي کا حق ابوبکر سے زيادہ ہے  کيونکہ ابوبکر  نے مجھے دنيا ميں قيد بندگي اور شکنجے سے آزادي دلائي - اگرچہ ميں بڑے صبر اور بردباري کے ساتھ بھشت جاودان کي طرف جا رہا تھا مگر علي عليہ السلام نے مجھے ابدي عذاب اور ہميشہ رہنے والي جہنم کي آگ سے نجات دلائي - اس سے دوستي ، اس کي ولايت اور اسے دوسروں سے اعلي ماننے کي وجہ سے جنت اور ہميشہ رہنے والي نعمتوں تک رسائي پا لوں گا -

مجھے اللہ کے ذريعے نجات ملي ہے ، ابوبکر کي وجہ سے نہيں اور اگر خدا نہ ہوتا تو آدم خور ميري رگوں کو چير ديتا - خدا تعالي نے مجھے اچھي جگہ پناہ دي اور عزت بخشي ،  يقينا بھلائي اسي سے ملتي ہے -

ميں بدعت گزاروں کي پيروي کرنے والا نہيں بنوں گا اور ان کي طرح بدعت گزار نہيں ہوں -  بلال شام چلا گيا - کچھ عرصہ وہاں زندگي گزاري اور آخرکار 18 سے 21 ہجري قمري کو خليفہ عمر کے عہد ميں طاعون کي بيماري کي وجہ سے  اللہ کو پيارے ہو گۓ - جب ابوبکر کے طرفداران ان کے ساتھ بيعت کرنے کے ليۓ لوگوں کو دعوت دے رہےتھے تو بلال  کے پيچھے آۓ اور بڑے اطمينان کے ساتھ  بلال کو بيعت کرنے کي پيشکش کي -

انہوں نے بڑے ٹھنڈے دماغ کے ساتھ جذبات اور زود ہنگام اتفاقات سے ہٹ کر بڑي سوچ بچار سے بيعت کرنے سے انکار کر ديا - عمر جو اس سارے ماجرا کا گواہ تھا غصے ميں آ گيا اور بلال کا گريبان پکڑ کر تيز لہجے ميں بولا :

کيا ابوبکر کا يہ صلہ ہے کہ اس نے تمہيں آزاد کروايا !

بلال نے جواب ديا : اگر ابوبکر نے مجھے خدا کے ليۓ آزاد کيا ہے تو خدا کے ليۓ مجھے اپنے حال پر چھوڑ دو اور اگر کسي غير خدا کے ليۓ مجھے آزاد کيا ہے تو ميں اس کے اختيار ميں ہوں ، جو بھي وہ چاہے  کرے  ليکن ھرگز کسي کے ساتھ بيعت نہيں کروں گا جسے  نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے جانشين نہ کيا ہو  اور جسے اس نے اپنا جانشين قرار ديا ہے اس کي پيروي قيامت تک ہماري ذمہ داري ہے -

عمر نے جب بلال کے پختہ اور واضح جواب کو سنا تو طيش ميں آ گيا اور اس نے بلال کو برا بھلا کہتے ہوۓ  اس سے يوں مخاطب ہوا :

«لا ابا لک ...»؛

اے بغير باپ کے مزيد تم مدينے ميں نہيں رہ سکتے -

اس طرح سے مدينے سے شام بلال کي جلاوطني امامت اور ولايت کے دفاع کے ليۓ تھي -

شھر رسول صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم ميں اپنے آخري لمحات کے وقت رسول کي پياري بيٹي اور اميرالمومنان کے قريب بيٹھ کر يہ شعر پڑھتے رہے :

«باللّه لا اَبابَکرٍ نجوتُ وَ لو    لا اللّه نأمت عَلي اَوْصالي الضَبُعْ»؛(20)

ميں نے خدا کے ذريعے نجات پائي ابوبکر کي وجہ سے نہيں اگر خدا نہ ہوتا تو آدم خور ميري رگوں کو چير ديتا - خدا نے مجھے اچھي جگہ پناہ دي  اور مجھے عزت بخشي ، يقينا خير اسي سے ملتي ہے - ميں بدعت کي پيروي کرنے والا نہيں بنوں گا اور ميں ان کي طرح بدعت گزار  نہيں ہوں -

بلال شام تشريف لے گۓ - کچھ عرصہ وہاں پر زندگي بسر کرنے کے بعد 18 سے 21 ہجري قمري کو خليفہ عمر کے عہد ميں طاعون کے مرض ميں مبتلا ہو کر اس جہان سے رخصت ہو گۓ - ان کا  پاک پيکر ملک شام کے شھر دمشق ميں واقع باب الصغير نامي قبرستان ميں دفن ہے جہاں پر ان سے عقيدت رکھنے والے مسلمان زيارت کي غرض سے ہر روز تشريف  آتے ہيں -

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے دادا

حضرت بلال اور ولايت کي حمايت

حضرت عباس کا عِلم

اطاعت و وفا کے پيکر علمدار کربلا کي ولادت با سعادت

قصيدہ بردہ شريف کے خالق امام بوصيري رحمة اللہ عليہ