• صارفین کی تعداد :
  • 1678
  • 11/11/2011
  • تاريخ :

 کيا بندہ شاکر نہ بنوں

بسم الله الرحمن الرحیم

حضرت (ص) بغير زين کے مرکب پر سوار ہوتے تھے-  جس زمانہ ميں لوگ قيمتي گھوڑوں پر مہنگي زين کے ساتھ سوار ہوکر فخر کيا کرتے تھے، آپ (ص) عام طور سے معمولي سواري کا استعمال فرماتے تھے- تواضع اور خاکساري آپ (ص) کا خاصہ تھي- اپنے ہي ہاتھوں اپني جوتياں ٹانکا کرتے تھے- يہي شيوہ مکتب محمد (ص)  کے بے بديل و بے نظير شاگرد علي بن ابي طالب کا بھي رہا ہے اگرچہ حضو ر (ص) نے حلال اور جائز طريقہ سے کسب معاش کو سند جواز عطا کرتے ہوئے فرمايا: ''نعم العون عليٰ تقويٰ اللّٰہ الغنا-'' (وسائل الشيعہ، ج12، ص16)  يعني جھوٹ، فريب اور دھوکہ دہي سے عاري حلال راہوں سے روزي حاصل کرو ليکن خود آپ (ص) کي سيرت يہ تھي کہ موصول شدہ رقم کو فقرا کے درميان تقسيم کرديتے تھے- بندگي کا يہ عالم تہاکہ جب محراب عبادت کو زينت بخشتے تو مسلسل قيام و قعود کي کثرت سے پائے مبارک پر ورم آتا تھا- شب کا ايک طولاني حصہ بيداري و عبادت، گريہ و خشيت، راز و نياز اور دعا و استغفار ميں گزرتا تھا- ماہ رمضان المبارک کے علاوہ ماہ رجب و شعبان اور سال کے ديگر ايام ميں شديد گرمي کے موسم ميں بھي آپ (ص) ہر تيسرے دن روزہ رکھتے تھے-

ايک بار آپ (ص) کے اصحاب نے دريافت کيا: ''يا رسول اللہ! آپ (ص) تو کبھي گناہ کے مرتکب نہيں ہوئے پھر يہ دعا و عبادت و استغفار کيوں؟!'' فرمايا:''افلا اکون عبداً شکوراً-'' کيا خدا کي نعمتوں پر اس کا شکر بجا لانا ميرا فريضہ نہيں ہے؟!

استقامت و پائيداري اس کمال پر تھي کہ تاريخ انسانيت ميں نظير نہيں ملتي- اسي بے مثال استقامت کي بنياد پر آپ (ص) نے ''لا الہ الا اللہ'' کو استحکام بخشا- يہ کام استقامت کے بغير ممکن ہي نہ تھا- اسي استقامت کے سائے ميں آپ (ص) کے بے مثال ناصروں اور مددگاروں نے پرورش پائي، يہي استقامت تھي جس نے عرب کے بے آب و گياہ صحرا کے درميان انساني مدنيت اور بشري اقدار کا خيمہ جاويد نصب کيا- فلذالک فادع و استقم کما مرت- (سورہ شوريٰ 15)  

ولي امر مسلمين حضرت آيت اللہ سيد علي خامنہ اي کے خطاب سے اقتباس

(خطبات نماز جمعہ، تہران، 1379-2-23)

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

روزي کو کم و زيادہ کرنے والے عوامل

ديني غيرت کو فراموش مت کريں (حصّہ دوّم)

ديني غيرت کو فراموش مت کريں

صفائي پسندي تکلف نہيں ہے

حقوق العباد کيا ہيں ؟