• صارفین کی تعداد :
  • 2037
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

مسجد امام رضا (ع) پر حملے کے محرکات، نئي تفصيلات

حجت الاسلام والمسلمین جناب عبداللہ دہدوہ

کچھ عرصہ قبل سے برسلز کے علاقے اندرلخت (Anderlecht) سلفيوں کي طرف سے فرقہ وارانہ فسادات کرانے کي کوششيں ہورہي ہيں اور سلفي اپني مساجد سے اہل تشيع کے خلاف معاندانہ تشہيري مہم چلا رہے ہيں-

اہل البيت (ع) نيوز ايجنسي ـ ابنا ـ کي رپورٹ کے مطابق بلجيئم کے دارالحکومت برسلز ميں کل مسجد امام رضا عليہ السلام کو آگ لگا دي گئي جس کي وجہ سے مسجد کے امام جماعت اور امام رضا تعليمي مرکز کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمين جناب عبداللہ دہدوہ شہيد ہوگئے، ايک نمازي زخمي ہوگيا اور مسجد کو شديد نقصان پہنچا- علاوہ ازيں امام رضا (ع) و مرکز کو بھي سلفي شدت پسندوں کي طرف سے متعدد دھمکي آميز خطوط موصول ہوئے تھے-

تفصيلات:

بلجئيم مغربي يورپ کا ملک ہے جس ميں بادشاہي نظام حکومت ہے- اس ملک کي آبادي ايک کروڑ دس لاکھ کے قريب ہے اور اس ملک کي مسلم آبادي 4 لاکھ اور ان چار لاکھ ميں سے ايک لاکھ بيس ہزار افراد شيعہ ہيں-

بلجيئم کے شيعہ اپنے ديني مراسمات و عبادات عام طور پر چار مساجد ميں انجام ديتے ہيں جن ميں امام رضا (ع) سب سے بڑي مسجد ہے جہاں سب سے بڑا اجتماع ہوتا ہے- يہ مسجد اندرلخت (Anderlecht) نامي علاقے ميں واقع ہے اور اندرلخت بيروني تارکين وطن کا علاقہ سمجھا جاتا ہے اور اس علاقے کي اکثريتي آبادي مسلمانوں پر مشتمل ہے-

کچھ عرصے سے اس علاقے ميں سلفيوں کي طرف سے فرقہ وارانہ فسادات کرانے کي کوششيں ہورہي ہيں اور سلفي اپني مساجد سے اہل تشيع کے خلاف معاندانہ تشہيري مہم چلا رہے ہيں جبکہ مسجد و مرکز کي اہم شخصيات کو ابھي تک کئي بار شدت پسند سلفيوں کي طرف سے دھمکي آميز خطوط بھي موصول ہوئے ہيں- کہا جاتا ہے کہ برسلز ميں سرگرم عمل وہابي دہشت گرد عراقي مسلمانوں کے قتل عام ميں ملوث سلفي دہشت گردوں سے ملے ہوئے ہيں اور وہ فرقہ وارانہ افکار کو مشرق وسطي سے بلجئيم ميں منتقل کررہے ہيں-

دنيا بھر ميں امريکہ و اسرائيل کے اشارے پر اور اسلام کو بدنام کرنے کي خاطر دہشت گردي کا بازار گرم کرنے والے تشدد پسند وہابيوں نے کل رات مسجد امام رضا (ع) کو آگ لگادي، مسجد کے امام شہيد ہوگئے اور کئي نمازي زخمي ہوئے جبکہ وہابيوں کي دھمکيوں کي وجہ سے مسجد پوليس کي حفاظت ميں تھي-

مسجد کے ايک راہنما "عزالدين لغميش" مسجد پر حملے کي روداد کچھ يوں بيان کرتے ہيں:

"حملہ آور دہشت گرد مسجد ميں داخل ہوا اور مسجد ميں پٹرول چھڑکا اور اس کو آگ لگا دي اور فرار ہونے کي کوشش بھي کي ليکن نمازيوں نيز راہگيروں نے اس کو فرار نہيں ہونے ديا اور پوليس اہلکاروں نے اسے گرفتار کرليا تاہم مسجد کو آگ لگ گئي اور امام مسجد شيخ عبداللہ دہدوہ نے ايک اور نمازي کے ہمراہ آگ کو بجھانے کي کوشش کي ليکن وہ آگ پر قابو پانے ميں ناکام رہے اور مسجد پوري مسجد ميں پھيل گئي اور دہويں کي شدت کي وجہ سے شيخ دہدوہ کا دم گھٹ گيا ليکن ان کے ساتھي مسجد سے نکلنے ميں کامياب ہوگئے-

انھوں نے حملہ آور دہشت گرد کے حملے کے محرکات کے بارے ميں کہا: حملہ آور مسجد کو آگے لگاتے وقت وہي نعرے لگا رہا تھا جو سلفي دہشت گرد اہل تشيع کے خلاف لگاتے ہيں اور شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ يہ شخص ايک سلفي تشدد پسند ہے اور پھر حال ہي ميں برسلز کي بعض مساجد سے اہل تشيع کے خلاف اشتعال انگيز خطبے سنائي دے رہے تھے اور مسجد امام رضا عليہ السلام کو اس تشدد پسند ٹولے کي طرف سے کئي دھمکي آميز خطوط بھي موصول ہوئے تھے-

بلجيئم کے مسلمانوں کي مجلس کي نائب سربراہ "ازابل برائلي" نے کہا ہے کہ اس سانحے کے اصل مجرم وہابي اور سلفي انتہاپسند ہيں-

انھوں نے کہا: مسجد امام رضا عليہ السلام، برسلز ميں اہل تشيع کي سب سے بڑي مسجد ہے جو تين سال قبل بھي سلفي تکفيريوں کي دھمکيوں کے بعد کافي عرصے تک پوليس کي حفاظت ميں تھي-

بعض غير رسمي ذرائع نے کہا ہے کہ شہيد حجت الاسلام والمسلمين دہدود اسلامي جمہوريہ ايران کے حامي تھے اور شام کے خلاف مغربي ـ عربي سازش کے سخت خلاف تھے جس کي وجہ سے ان کو دہشت گردي کا نشانہ بنايا گيا ہے-

بلجيئم کي وزير داخلہ نے اس حملے کي مذمت کي اور کہا کہ اس طرح کے اعمال انجام دينے کے لئے کسي قسم کا جواز موجود نہيں ہے اور اس سانحے نے ـ جو بلجيئم کے ايک مسلم باشندے کے قتل پر منتج ہوا ہے، ـ مجھے ہلا کر رکھ ديا ہے-

بلجيئم کے حکام، جو اس سانحے کے ذمہ دار ہيں، نے اعلان کيا ہے کہ گرفتار دہشت گرد سے ابتدائي تفتيش ميں معلوم ہوا ہے کہ يہ حملہ ايک فرد واحد کي طرف سے نہيں تھا بلکہ اس حملے کي پشت پر کئي گروہ ہيں ليکن اس کے باوجود اس تحقيقات ميں تمام امکانات کا جائزہ ليا جائے گا-