• صارفین کی تعداد :
  • 2711
  • 1/3/2012
  • تاريخ :

مساوات کے معني ميں غلط فہمي نہ ہو (دوسرا حصّہ)

خاتون

آج کي دنيا ميں بھي بلکہ ان اقوام ميں بھي جو عورتوں کو مکمل آزادي ومساوات دينے کا دعويٰ کرتے ہيں،خارجي حالات زندگي اس بات کي نشاندہي کرتے ہيں کہ عملي طور پر وہي بات ہے جوہم بيان کر چکے ہيں اگرچہ باتيں اس کے برخلاف بناتے ہيں-

عورت اور مرد کے معنوي اقدار قرآن مجيد نے مرد و عورت کو بارگاہ خداوندي اور معنوي مقامات کے لحاظ سے برابر شمار کيا ہے، اور جنس و جسماني اختلاف ، نيزاجتماعي ذمہ داريوں کے اختلاف کو ترقي و کمال کي منزل حاصل کرنے کے لئے دليل شمار نہيں کيا ہے بلکہ اس لحاظ سے دونوں کو بالکل برابر قرار ديا ہے، اسي وجہ سے دونوں کا ايک ساتھ ذکر کيا ہے، قرآن مجيد کي بہت سي آيات اس وقت نازل ہوئي ہيں جس زمانہ ميں متعدد اقوام و ملل عورت کو انسان سمجھنے ميں شک کرتي تھيں اور اس کو نفرت و ذلت کي نگاہ سے ديکھا جاتا تھا نيز عورت کو گناہ ، انحراف اور موت کا سر چشمہ سمجھا جاتا تھا!!

بہت سي گزشتہ اقوام تو يہاں تک مانتي تھي کہ خداوندعالم کي بارگاہ ميں عورت کي عبادت قبول نہيں ہے، بہت سے يوناني عورت کے وجود کو پست و ذليل اور شيطاني عمل جانتے تھے، روميوں اور بعض يونانيوں کايہ بھي عقيدہ تھا کہ عورت ميں انسان کي روح نہيں ہوتي بلکہ انساني روح صرف اور صرف مرد ميں ہوتي ہے-

قابل توجہ بات يہ ہے کہ انھيں آخري صديوں ميں اسپين کے عيسائي علمااس سلسلہ ميں بحث و گفتگو کرتے تھے کہ کيا عورت؛ مرد کي طرح انساني روح رکھتي ہے يا نہيں يا مرنے کے بعد اس کي روح جاويداں ہوجاتي ہے يا نہيں؟ اور بحث و گفتگو کے بعد اس نتيجہ پر پہنچے : چونکہ عورت کي روح؛ انسان و حيوان کے درميان برزخ ہے (يعني ايک حصہ انساني روح ہے تو ايک حصہ حيواني روح) لہٰذا اس کي روح جاويداني نہيں ہے سوائے جناب مريم کے-

يہاں سے يہ بات واضح ہوجاتي ہے کہ يہ تہمتيں جيسا کہ اسلام کو صحيح طور پر نہ سمجھنے والے افراد اعتراض کر ديتے ہيں کہ اسلام تو صرف مردوں کا دين ہے ، عورتوں کا نہيں، واقعاً يہ بات کس قدر بيہودہ ہے، اصولي طور پر اگر عورت مرد کے جسمي اور عاطفي اور اجتماعي ذمہ داري کے فرق کے پيش نظر اسلامي قوانين پر غور و فکر کيا جائے تو عورت کي اہميت اور عظمت پر ذرا بھي حرف نہيں آئے گا، اور اس لحاظ سے عورت مرد ميں ذرا بھي فرق نہيں پايا جاتا، سعادت و خوشبختي کے دروازے دونوں کے لئے کھلے ہيں جيسا کہ قرآن مجيد ميں ارشاد ہوتا ہے: <بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍ> (سب ايک جنس اور ايک معاشرہ سے تعلق رکھتے ہيں)-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

اسلامي معاشرہ اور خاتون