• صارفین کی تعداد :
  • 1575
  • 1/4/2012
  • تاريخ :

شقيق بلخي كي توبہ

بسم الله الرحمن الرحیم

شقيق بلخي كي توبہ

شقيق ”‌بلخ“ ايك مالدار شخص كا بيٹا تھا، وہ تجارت كے لئے ”‌روم“جايا كرتا تھا، اور روم كے شھروں ميں سير و تفريح كے لئے جايا كرتا تھا، چنانچہ ايك بار روم كے كسي شھر ميں بت پرستوں كا پروگرام ديكھنے كے لئے بت خانہ ميں گيا، ديكھا كہ بت خانہ كا ايك خادم اپنا سرمنڈوائے ھوئے اور ارغواني لباس پہنے ھوئے خدمت كررھا ھے، اس سے كھا: تيرا خدا صاحب علم و حكمت اور زندہ ھے، لہٰذا اسي كي عبادت كر، اور ان بے جان بتوں كي عبادت چھوڑ دے كيونكہ يہ كوئي نفع يا نقصان نھيں پہنچاتے- اس خادم نے جواب ديا: اگر انسان كا خدازندہ اور صاحب علم ھے تو وہ اس بات كي بھي قدرت ركھتا ھے كہ تجھے تيرے شھر ميں روزي دے سكے، پھر تو كيوںمال و دولت حاصل كرنے كے لئے يھاں آيا ھے اور يھاں پر اپنے وقت اور پيسوں كو خرچ كرتا ھے؟

شقيق سادھو كي باتيں سن كر خواب غفلت سے بيدار ھوگئے، اور دنيا پرستي سے كنارہ كشي كرلى، توبہ و استغفار كيا، چنانچہ اس كا شمار زمانہ كے بڑے عرفاء ميں ھونے لگا-

كھتے ھيں: ميں نے 700 دانشورں سے پانچ چيزوں كے بارے ميں سوال كيا، سب نے دنيا كي مذمت كے بارے ميں ھي بتايا: ميں نے پوچھا عاقل كون ھے؟ جواب ديا: جو شخص دنيا كا عاشق نہ ھو، ميں نے سوال كيا: ھوشيار كون ھے؟ جواب ديا: جو شخص دنيا (كي دولت) پر مغرور نہ ھو، ميں نے سوال كيا: ثروتمند كون ھے؟ جواب ملا: جو شخص خدا كي عطا پر خوش رھے، ميں نے معلوم كيا: نادار كون ھے؟ جواب ديا: جو شخص زيادہ طلب كرے، ميں نے پوچھا: بخيل كون ھے؟ تو سب نے كھا: جو شخص حق خدا كو غريبوں اور محتاجوں تك نہ پہنچائے-

فرشتے اور توبہ كرنے والوں كے گناہ

سورہ توبہ كي آيات كي تفسير ميں بيان ھوا ھے كہ فرشتے گناھگار كے گناھوں كو لوح محفوظ پر پيش كرتے ھيں، ليكن وھاں پر گناھوں كے بدلے حسنات اور نيكياں ديكھتے ھيں، فوراً سجدہ ميں گرجاتے ھيں، اور بارگاہ الٰھي ميں عرض كرتے ھيں: جو كچھ اس بندے نے انجام ديا تھا ھم نے وھي كچھ لكھا تھا ليكن اب ھم يھاں وہ نھيں ديكھ رھے ھيں! جواب آتا ھے: صحيح كھتے ھو، ليكن ميرا بندہ شرمندہ اور پشيمان ھوگيا اور روتا ھوا گڑگڑاتا ھوا ميرے در پر آگيا، ميں نے اس كے گناھوں كو بخش ديا اور اس سے درگزر كيا، ميں نے اس پر اپنا لطف و كرم نچھاور كرديا، ميں ”‌اكرم الاكرمين“ھوں-

گناھگار اور توبہ كى مھلت

جس وقت شيطان لعنت خدا كا مستحق قرار ديا گيا تو اس نے خداوندعالم سے روز قيامت تك كي مھلت مانگى، اللہ نے كھا: ٹھيك ھے مگر يہ مھلت لے كر تو كيا كرے گا؟ جواب ديا: پروردگارا! ميں آخري وقت تك تيرے بندوں سے دور نھيں ھوں گا، يھاں تك كہ اس كي روح پرواز كرجائے، آواز آئى: مجھے اپني عزت و جلال كي قسم، ميں بھي اپنے بندوں كے لئے آخري وقت تك درِ توبہ كو بند نھيں كروں گا-

بشکريہ عقائد شيعۂ ڈاٹ کام

پيشکش: شعبہ تحرير و پيشکش تبيان