• صارفین کی تعداد :
  • 546
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

حامد کرزئي کا امريکہ سے مطالبہ

حامد کرزئی

افغان صدر حامد کرزئي نے رواں سال کے آخر تک سيکورٹي کا انتظام قابضوں سے افغان سيکورٹي فورسز کے سپرد کۓ جانے کا مطالبہ کيا ہے- حامد کرزئي نے کل کابل ميں امريکي وزير جنگ لئون پانيٹا سے ملاقات ميں يہ بات زور دے کر کہي کہ افغانستان سنہ دو ہزار تيرہ تک اور ملک کي سيکورٹي کا انتظام اپنے ہاتھ ميں لينے کے لۓ مکمل طور پر آمادہ ہے-

ابنا: افغان صدر کے بيانات ميں قابل توجہ نکتہ يہ ہے کہ انھوں نے مطالبہ کيا ہے کہ افغانستان ميں موجود غير ملکي فوجي افغانستان کے ديہاتوں سے نکل کر اپنے اڈوں ميں چلے جائيں- يہ مطالبہ اس وجہ سے اہم سمجھا جا رہا ہے کہ ايک امريکي فوجي نے صوبۂ قندھار کے پنجوائي نامي ديہات ميں فائرنگ کر کے سترہ افغان شہريوں کو موت کي نيند سلاديا تھا- مرنے والوں ميں نصف سے زيادہ خواتين اور بچے تھے-

افغان حکومت اور امريکہ کے درميان طے پاۓ جانے والے معاہدے کے تحت سنہ دو ہزار چودہ تک افغانستان کي سيکورٹي کا انتظام افغان سيکورٹي فورسز کي تحويل ميں ديا جانا ہے- اگرچہ اب تک متعدد صوبوں کي سيکورٹي کا انتظام افغان حکومت کے سپرد کيا جا چکا ہے ليکن افغانستان ميں امريکي فوجيوں کے مظالم ميں شدت کے پيش نظر کابل حکومت پر ملکي سطح پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ امريکہ اور نيٹو سے ملک کي سيکورٹي کا انتظام افغان سيکورٹي فورسز کي تحويل ميں دينے کي راہ ہموار کرے-

امريکہ اور نيٹو کے فوجي افغان عوام کے مذہبي عقائد اور قومي آداب و رسوم کو اہميت نہ دينے کي وجہ سے ہر روز افغانستان مظالم کے مرتکب ہوتے ہيں- بگرام ايئر بيس ميں قرآن کريم کو نذر آتش کرنے اور اس کے بعد سترہ عام شہريوں کے قتل عام سے اس بات کي نشاندہي ہوتي ہے کہ امريکہ اور نيٹو افغانستان کے اقتدار اعلي اور خود مختاري کا احترام نہيں کرتے ہيں اور افغان عوام کو بھي وہ حقارت کي نگاہ سے ديکھتے ہيں-

افغان عوام امريکي فوجيوں کے مظالم کي وجہ سے شديد غضبناک ہيں ليکن اس کے باوجود امريکي وزير جنگ لئون پانيٹا نے افغان صدر حامد کرزئي کے ساتھ ملاقات ميں اس اميد کا اظہار کيا ہے کہ کابل اور واشنگٹن کے درميان جلد ہي افغانستان ميں سنہ دو ہزار چودہ کے بعد تک کے لۓ امريکي فوجيوں کي موجودگي کي مدت ميں توسيع کے سلسلے ميں سمجھوتہ ہو جاۓ گا- امريکي وزير جنگ کے يہ بيانات در حقيقت اس اسٹريٹيجک معاہدے کے سلسلے ميں افغانستان کي حکومت پر دباؤ ڈالنے کے مترادف ہيں جس کے تحت امريکہ افغانستان ميں اپنے فوجي اڈے برقرار رکھ سکتا ہے- افغانستان ميں کۓ جانے والے شديد عوامي اعتراضات کي وجہ سے افغان حکومت کو کسي بھي طرح کے سيکورٹي معاہدے کے دائرہ کار ميں افغانستان کے قبضے کے تسلسل سے اتفاق کرنے کے سلسلے ميں سخت مشکل صورتحال کا سامنا ہے-

دوسري جانب امريکہ نے افغانستان سے اپنے اس فوجي کو اس ملک سے باہر نکال کر افغان عوام کي توہين کي جس پر مقدمہ چلاۓ جانے کا افغان عوام مطالبہ کررہے ہيں- بنابريں افغان حکومت سے سيکورٹي معاہدے پر جلد از جلد دستخط کرنے پر مبني امريکہ کے مطالبے کي وجہ سے افغان عوام ميں تشويش پائي جاتي ہے کيونکہ افغانستان کي عدليہ کو افغانستان ميں جرم کا ارتکاب کرنے والے غير ملکي فوجيوں کي گرفتاري اور ان پر مقدمہ چلانے کي اجازت نہيں ہے اور اسي وجہ سے غير ملکي فوجي مظالم ڈھانے کے سلسلے ميں زيادہ گستاخ ہوچکے ہيں-