• صارفین کی تعداد :
  • 1951
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

اسلام اور مغرب  کي نظر ميں انساني حقوق  ( حصّہ سوّم )

سوالیہ نشان

حضور اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا يہ خطبہ حقوقِ انساني کا اولين اور ابدي منشور ہے جو کسي وقتي سياسي مصلحت يا عارضي مقصد کے حصول کے لئے نہيں بلکہ بني نوع انسان کي فلاح کے لئے جاري کيا گيا-

يہي وجہ ہے کہ خطبہ حجۃ الوداع کو حقوق انساني سے متعلق ديگر تمام دستاويزات پر فوقيت اور اوليت حاصل ہے- جو آج تک انساني شعور نے تشکيل ديں-

اسلام نے بنيادي طور پر انسان کو چھ (6) حقوق فراہم کيے ہيں :

(1) جان کا تحفظ-

(2) عزت وآبرو کا تحفظ-

(3) مال کا تحفظ-

(4) اولاد کا تحفظ-

(5) روزگار کا تحفظ-

(6) عقيدہ ومذہب کا تحفظ-

يہ وہ بنيادي حقوق ہيں جن کے ذريعہ انسان معاشرہ ميں پرامن زندگي گزارسکتا ہے-

اولين چيز زندہ رہنے کا حق، اور انساني جان کے احترام کا فرض ہے- قرآن مجيد مميں فرمايا گيا ہے:

مَنْ قَتَلَ نَفْساً بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعاً وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْيَا النَّاسَ جَمِيعاً- (المائدہ 5:32)

جس شخص نے کسي ايک انسان کو قتل کيا، بغير اس کے کہ اس سے کسي جان کا بدلہ لينا ہو، يا وہ زمين ميں فساد برپا کرنے کا مجرم ہو، اس نے گويا تمام انسانوں کو قتل کر ديا-

اسلام ميں کسي آزاد انسان کو پکڑ کر غلام بنانا يا اسے بيچ ڈالنا قطعي حرام قرار ديا گيا ہے- رسول اللہ صلي اللہ عليہ واٰلہ وسلم کے صاف الفاظ يہ ہيں کہ تين قسم کے لوگ ہيں جن کے خلاف قيامت کے روز ميں خود مستغيث ہوں گا- ان ميں ايک وہ شخص ہے جو کسي آزاد انسان کو پکڑ کر بيچے اور اس کي قيمت کھائے -

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان