• صارفین کی تعداد :
  • 1716
  • 3/5/2012
  • تاريخ :

اسلام اور مغرب  کي نظر ميں انساني حقوق  ( حصّہ چہارم )

سوالیہ نشان

اس فرمان رسول صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم کے الفاظ بھي عام ہيں- ان کو کسي قوم يا نسل يا ملک و وطن کے انسان کے ساتھ مخصوص نہيں کيا گيا ہے-

اسلام کے ديے ہوئے حقوق ميں سے ايک ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا حق ہے- اللہ تعالي کا ارشاد ہے کہ:

لا يُحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنْ الْقَوْلِ إِلاَّ مَنْ ظُلِمَ - (النساء 4:148)

اللہ کو برائي کے ساتھ آواز بلند کرنا پسند نہيں ہے سوائے اس شخص کے جس پر ظلم کيا گيا ہو-"

يعني اللہ برائي پر زبان کھولنے کو سخت ناپسند کرتا ہے، ليکن جس شخص پر ظلم کيا گيا ہو، اس کو يہ حق ديتا ہے کہ وہ علي الاعلان ظلم کے خلاف آواز اٹھائے-

مذکورہ بنيادي حقوق اگر شرح وبسط کے ساتھ ذکر کئے جائيں تو ان کے تحت گئيں شاخيں اور فروعي حقوق بنتے ہيں-

حضور نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ  وسلم نے تمام افراد انساني کو برابر ويکساں قرارديا ، لہٰذا کوئي شخص بحيثيت انسان دوسرے انسان پر فوقيت نہيں رکھتا، رنگ ونسل ، قوميت و وطنيت،سياست وحکومت، دولت وثروت کاکوئي فرق روانہيں رکھا گيا- اسلام نہ صرف يہ کہ کسي امتياز رنگ و نسل کے بغير تمام انسانوں کے درميان مساوات کو تسليم کرتا ہے بلکہ اسے ايک اہم اصول حقيقت قرار ديتا ہے- قرآن ميں اللہ تعالي کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوباً وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ - (الحجرات 49:13)

"اے انسانو! ہم نے تمہيں ايک ماں اور ايک باپ سے پيدا کيا-" بالفاظ ديگر اس کا مطلب يہ ہوا کہ تمام انسان اصل ميں بھائي بھائي ہيں- ايک ہي ماں اور ايک ہي باپ کي اولاد ہيں- "اور ہم نے تمہيں قوموں اور قبيلوں ميں تقسيم کر ديا تاکہ تم ايک دوسرے کو پہچانو-" يعني قوموں اور قبيلوں ميں يہ تقسيم تعارف کے لئے ہے- اس لئے ہے کہ ايک قبيلے يا ايک قوم کے لوگ آپس ميں ايک دوسرے سے واقف ہوں اور باہم تعاون کر سکيں- اس لئے نہيں ہے کہ ايک قوم دوسري قوم پر فخر جتائے اور اس کے ساتھ تکبر سے پيش آئے- اس کو ذليل سمجھے اور اس کے حقوق پر ڈاکے مارے- "درحقيقت تم ميں سے معزز وہ ہے جو تم ميں سب سے زيادہ خدا ترس ہے-" يعني انسان پر انسان کي فضيلت صرف اخلاق اور پاکيزہ کردار کي بنا پر ہے نہ کہ رنگ و نسل، زبان اور وطن کي بنا پر-

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان